لوئر اورر سنٹرل کرم کی تازہ صورتحال پر استاد سید نبی حسینی کا تبصرہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: آپریشن کی زد میں آنے والے علاقوں کی موجودہ ناگفتہ بہ صورتحال کیلئے اپر کرم کے عید نظر فاروقی، عمران مقبل، سنٹرل کرم کے لعل اکبر چمکنی، ارشاد اور لوئر کرم کے حاجی عبد الکریم ذمہ دار ہیں۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: استاد ایس این حسینی
لوئر کرم کے علاقوں بگن، ڈاڈ کمر، چارخیل، اوچت اور مندوری کو حکومت نے بدھ 19 مارچ تک آخری الٹی میٹم دیا ہے کہ وہ اپنے مکانات خالی کرکے ٹل اور لوئر اضلاع کی طرف چلے جائیں، تاکہ ان علاقوں میں ٹی ٹی پی، لشکر جھنگوی، داعش اور دیگر شرپسندوں کے خلاف تسلی بخش فوجی آپریشن کیا جائے۔ اس آپریشن کی زد میں آنے والے علاقوں کی موجودہ ناگفتہ بہ صورتحال کیلئے اپر کرم کے عید نظر فاروقی، عمران مقبل، سنٹرل کرم کے لعل اکبر چمکنی، ارشاد اور لوئر کرم کے حاجی عبد الکریم ذمہ دار ہیں۔ خیال رہے کہ یکم جنوری کو شیعہ سنی قبائل کے مابین کوہاٹ میں امن معاہدہ ہوا تھا۔ تاہم معاہدے کے بعد بھی لوئر کرم کے مذکورہ علاقوں میں 19 خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔ قارئین و ناظرین کرام یہ ویڈیو نیز علاقائی، ملکی اورر بین الاقوامی صورتحال کے حوالے سے اس جیسی دیگر اہم ویڈیوز دیکھنے کیلئے اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لوئر کرم کے
پڑھیں:
لاپتہ طالبہ کی لاش ایک ماہ بعد ملی، اسکول ٹیچر گرفتار
بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ضلع بیربھوم میں ایک دل خراش واقعے نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ایک مقامی اسکول کی طالبہ، جو گزشتہ ایک ماہ سے لاپتہ تھی، کی لاش ایک ویران علاقے سے بوری میں بند حالت میں ملی ہے۔ پولیس نے طالبہ کے ایک استاد کو گرفتار کرلیا ہے، جس پر اغوا اور قتل کا الزام ہے۔
طالبہ 22 اگست کو حسب معمول اسکول کے لیے نکلی تھی لیکن واپس گھر نہ پہنچی۔ اہل خانہ اور مقامی افراد نے کئی دنوں تک اس کی تلاش جاری رکھی، مگر کامیابی نہ ملی۔ بالآخر منگل کی شب کالی ڈانگا گاؤں کے مضافات میں واقع ایک سنسان مقام سے ایک بوری برآمد ہوئی، جس میں طالبہ کی لاش موجود تھی۔
متاثرہ لڑکی کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ مذکورہ استاد اس سے قبل بھی نازیبا رویہ اختیار کرتا رہا تھا، اور طالبہ نے اس حوالے سے اپنی والدہ کو آگاہ بھی کیا تھا۔ اسی بنیاد پر پولیس نے استاد کو حراست میں لیا، جس نے تفتیش کے دوران جرم کا اعتراف کرلیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید چھان بین جاری ہے، اور یہ بھی جانچ کی جا رہی ہے کہ قتل سے قبل کسی قسم کی زیادتی تو نہیں کی گئی۔ لاش کو فارنزک تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔
یہ واقعہ معاشرے میں بچوں کے تحفظ، تعلیمی اداروں کی نگرانی، اور متاثرہ خاندانوں کی فوری داد رسی کے حوالے سے کئی سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔