لوئر اورر سنٹرل کرم کی تازہ صورتحال پر استاد سید نبی حسینی کا تبصرہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: آپریشن کی زد میں آنے والے علاقوں کی موجودہ ناگفتہ بہ صورتحال کیلئے اپر کرم کے عید نظر فاروقی، عمران مقبل، سنٹرل کرم کے لعل اکبر چمکنی، ارشاد اور لوئر کرم کے حاجی عبد الکریم ذمہ دار ہیں۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: استاد ایس این حسینی
لوئر کرم کے علاقوں بگن، ڈاڈ کمر، چارخیل، اوچت اور مندوری کو حکومت نے بدھ 19 مارچ تک آخری الٹی میٹم دیا ہے کہ وہ اپنے مکانات خالی کرکے ٹل اور لوئر اضلاع کی طرف چلے جائیں، تاکہ ان علاقوں میں ٹی ٹی پی، لشکر جھنگوی، داعش اور دیگر شرپسندوں کے خلاف تسلی بخش فوجی آپریشن کیا جائے۔ اس آپریشن کی زد میں آنے والے علاقوں کی موجودہ ناگفتہ بہ صورتحال کیلئے اپر کرم کے عید نظر فاروقی، عمران مقبل، سنٹرل کرم کے لعل اکبر چمکنی، ارشاد اور لوئر کرم کے حاجی عبد الکریم ذمہ دار ہیں۔ خیال رہے کہ یکم جنوری کو شیعہ سنی قبائل کے مابین کوہاٹ میں امن معاہدہ ہوا تھا۔ تاہم معاہدے کے بعد بھی لوئر کرم کے مذکورہ علاقوں میں 19 خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔ قارئین و ناظرین کرام یہ ویڈیو نیز علاقائی، ملکی اورر بین الاقوامی صورتحال کے حوالے سے اس جیسی دیگر اہم ویڈیوز دیکھنے کیلئے اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لوئر کرم کے
پڑھیں:
100 سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دے دیا
غزہ:عالمی امدادی تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ علاقے کے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان تنظیموں نے عالمی برادری سے فوری اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز ، (MSF) سیو دی چلڈرن اور آکسفام سمیت 100 سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ان کے اہلکار اور غزہ کے عوام موت کے دہانے پر ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 10 افراد کی موت ہوئی ہے، جس سے اس ہفتے کے آغاز سے اب تک قحط کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 43 تک پہنچ گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے بتایا کہ اسپتالوں میں غذائی قلت کی وجہ سے مریض شدید کمزوری کا شکار ہو رہے ہیں اور کچھ افراد سڑکوں پر گر کر بے ہوش ہو رہے ہیں۔
عالمی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ امدادی کارکن بھی اب خوراک کی لائنوں میں شامل ہیں، اور وہ اپنی زندگی کی قیمت پر اپنے اہل خانہ کو کھانا فراہم کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت کا محاصرہ غزہ کے عوام کو بھوک سے مار رہا ہے، اور اب امدادی کارکن اپنے ہی ساتھیوں کو غذائی قلت کی وجہ سے کمزور ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل پر مارچ کے آغاز میں مکمل پابندی عائد کر دی گئی تھی، اور دو ماہ کے جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی تھیں، جس کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز نے بچوں اور بزرگوں میں غذائی کمی کے سنگین اعداد و شمار کی اطلاع دی ہے، اور اس کے ساتھ ہی اسہال جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں، بازار خالی ہیں، اور کوڑا کرکٹ جمع ہو رہا ہے۔
غزہ میں حالات اتنے سنگین ہو چکے ہیں کہ ایک امدادی کارکن نے بچوں کی حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بچے اپنے والدین سے کہتے ہیں کہ وہ جنت جانا چاہتے ہیں، کیونکہ وہاں کم از کم کھانا ملے گا۔