’جنگی زون‘ سے نکل جائیں، اسرائیل کا غزہ کے باشندوں کو حکم
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مارچ 2025ء) اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان طے پانے والےجنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد 19 جنوری کو شروع ہوا تھا اور اس کی مدت یکم مارچ کو ختم ہو گئی تھی۔ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کے باوجود تاحال کوئی معنی خیز نیتجہ برآمد نہیں ہوا، تاہم اسرائیل نے رواں ہفتےکے آغاز میں غزہ میں دوبارہ بڑے پیمانے پر فضائی بمباری کی، جس کے نتیجے غزہ کی وزارت صحت کے مطابق کم از کم 413 فلسطینی مارے گئے۔
غزہ جنگ بندی مذاکرات گہرے اختلافات کی زد میں
اقوام متحدہ کے ماہرین کا اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف سنگین جرائم کا الزام
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر فولکر تُرک کا کہنا تھا کہ وہ ان تازہ ہلاکت خیز اسرائیلی فضائی حملوں پر 'دہشت زدہ‘ ہیں۔
(جاری ہے)
اسرائیلی فوج کی ترجمان اویخائے ادرائیی نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر بیت حانون، خربة خزاعة اور عبسان الجدیدة پر میں موجود لوگوں کو خبردار کیا کہ ''یہ علاقے خطرناک اور جنگی زون ہیں‘‘ اور انہیں اپنی سلامتی کے لیے مشرقی غزہ سٹی اور خان یونس کی طرف چلے جانا چاہیے۔
یہ پیشرفت اسرائیلی فوج کی طرف سے ایک روز قبل غزہ میں بمباری کے نتیجے میں چار سو سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد سامنے آئی ہے۔ غزہ میں دوبارہ لڑائی عرب امن کوششوں کے لیے خطرہ، جرمن وزیر خارجہ
غزہ میں دوبارہ لڑائی عرب ریاستوں کی طرف سے کی جانے والی امن کوششوں کے لیے خطرناک ہے، یہ بات جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے آج بدھ 19 مارچ کو لبنان کے دورے سے قبل کہی، جہاں وہ اس تنازعے کے بارے بات چیت کریں گی۔
بیئربوک کے بقول، ''لڑائی کی بحالی .                
      
				
بیئربوک نے زور دیا کہ تمام فریق انتہائی تحمل سے کام لیں۔
غزہ کی صورتحال ناقابل قبول، کایا کالاسیورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر خارجہ گیدیون سعار کو بتایا ہے کہ غزہ کی صورتحال ناقابل قبول ہے۔
بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں انہوں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا، ''کل میں نے وزیر خارجہ سعار سے بھی بات کی ... یہ کیا ہو رہا ہے، آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ اور میرا مطلب یہ بھی ہے کہ یہ پیغام بھی دیا جائے کہ یہ ناقابل قبول ہے۔‘‘
ا ب ا/ا ا، م م (روئٹرز، اے ایف پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
استنبول میں اسلامی ممالک کا اجلاس: غزہ سے اسرائیلی فوج کے فوری انخلا کا مطالبہ
استنبول: پاکستان، ترکی، سعودی عرب، قطر، اردن، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا سمیت متعدد اسلامی ممالک نے غزہ سے اسرائیلی افواج کے فوری انخلا اور فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا ہے۔
ترکیہ میں ہونے والے اسلامی و عرب وزرائے خارجہ اجلاس میں شریک ممالک نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ قابض افواج کو غزہ سے واپس بلایا جائے۔
اجلاس میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے شرکت کی۔ دفتر خارجہ کے مطابق رہنماؤں نے پائیدار امن، غزہ کی تعمیر نو اور فلسطینی عوام کی خودمختاری کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی پر مشاورت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے اپنے اصولی مؤقف کا اعادہ کیا کہ فلسطین میں ایک آزاد اور خودمختار ریاست قائم ہونی چاہیے، جس کی دارالحکومت القدس الشریف ہو، اور یہ ریاست 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق ہو۔
ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان نے کہا کہ فلسطینیوں کو خود اپنے معاملات اور سیکیورٹی کا اختیار حاصل ہونا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ حماس کی قیادت نے بھی غزہ کا کنٹرول فلسطینیوں کی مشترکہ کمیٹی کے سپرد کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
Deputy Prime Minister/Foreign Minister Senator Mohammad Ishaq Dar @MIshaqDar50 along with other Arab-Islamic Foreign Ministers, deliberated on the way forward for a lasting ceasefire and sustainable peace in Gaza.
 
 The leaders jointly called for urgent humanitarian aid for the… pic.twitter.com/sPG2sz1uXm
انہوں نے واضح کیا کہ بین الاقوامی استحکام فورس (ISF)، جو جنگ بندی کی نگرانی کرے گی، کا قیام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری سے مشروط ہے۔ تاہم، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکا کی جانب سے ویٹو اس عمل میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
اسلامی ممالک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ کی بحالی میں مسلمان ممالک کو اہم کردار ادا کرنا چاہیے اور وہاں کسی نئے غیر ملکی کنٹرول یا سرپرستی کے نظام سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔