معاہدے کے باوجود اسرائیل کی بمباری جاری، غزہ میں 183 بچوں سمیت مزید 436 افراد شہید
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے باوجود منگل کی علی الصبح سے اسرائیل کی غزہ میں شدید بمباری جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک 183 بچوں سمیت کم از کم 436 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی جارحیت معاہدے کی خلاف ورزی ہے، خطے کا استحکام خطرےمیں پڑگیا، پاکستان
الجزیرہ کے مطابق حماس کے ایک عہدے دار طاہر الننو کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی تازہ بمباری کے باوجود گروپ نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے ہیں تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دستخط شدہ معاہدے کے وقت نئے معاہدوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
مذاکرات اب آگ کی زد میں ہوں گے، نیتن یاہودوسری جانب اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ نئی بمباری صرف آغاز ہے اور غزہ میں ٹوٹی پھوٹی جنگ بندی کے لیے تمام مذاکرات جو صرف 2 ماہ سے بھی کم عرصے تک جاری رہے تھے اب آگ کی زد میں ہوں گے۔
غزہ کی وزارت صحت نے 7اکتوبر 2024 سے اب تک غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 49 ہزار 547 فلسطینیوں کی شہادت اور ایک لاکھ 12 ہزار 719 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے۔
وائٹ ہاؤس کیا کہتا ہے؟وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے تازہ بمباری سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشورہ کیا تھا۔
مزید پڑھیے: غزہ: اسرائیلی فوج کی بمباری میں القدس بریگیڈ کے ترجمان ابو حمزہ شہید
ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ صدر ٹرمپ نے واضح طور پر کہا ہے کہ حماس، حوثی، ایران سب جو نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکا کو دہشت زدہ کرنا چاہتے ہیں انہیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔
اسرائیل نے بمباری کرکے اپنے اسیروں کی زندگی داؤ پر لگادی، ایمنسٹی انٹرنیشنلانسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکریٹری جنرل اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سربراہ ایگنس کیلامارڈ کا کہنا ہے کہ غزہ کے عوام پر مکمل محاصرے کے دوران شدید بمباری سامنے آئی ہے انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کے حملوں کی بحالی سے باقی ماندہ 24 اسرائیلی قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی بمباری غزہ فلسطین فلسطینی شہید نیتن یاہو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی بمباری فلسطین فلسطینی شہید نیتن یاہو اسرائیل کی
پڑھیں:
ایتھوپیا: امدادی کٹوتیوں کے باعث لاکھوں افراد کو فاقہ کشی کا سامنا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 اپریل 2025ء) ایتھوپیا میں اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے لیے امدادی وسائل کی قلت کے نتیجے میں غذائی کمی کا شکار 650,000 خواتین اور بچوں کو ضروری غذائیت و علاج کی فراہمی بند ہو جائے گی۔
ملک میں ادارے کے ڈائریکٹر زلاٹن میلیسک کا کہنا ہے کہ اس کے پاس باقیماندہ وسائل سے ان لوگوں کو رواں ماہ کے آخر تک ہی مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔
اگر ہنگامی بنیاد پر مدد نہ آئی تو ملک میں مجموعی طور پر 36 لاکھ لوگ 'ڈبلیو ایف پی' کی جانب سے مہیا کردہ خوراک اور غذائیت سے محروم ہو جائیں گے۔ Tweet URLانہوں نے بتایا ہے کہ ملک میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
(جاری ہے)
ان میں جنگ اور موسمی شدت کے باعث بے گھر ہونے والے 30 لاکھ لوگ بھی شامل ہیں۔بچوں میں بڑھوتری کے مسائلایتھوپیا میں 40 لاکھ سے زیادہ حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین اور چھوٹے بچوں کو غذائی قلت کا علاج درکار ہے۔ ملک میں بہت سی جگہوں پر بچوں میں بڑھوتری کے مسائل 15 فیصد کی ہنگامی حد سے تجاوز کر گئے ہیں۔ 'ڈبلیو ایف پی' نے رواں سال 20 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائی مدد پہنچانے کی منصوبہ بندی کی ہے لیکن اسے گزشتہ سال کے مقابلے میں نصف سے بھی کم مقدار میں امدادی وسائل موصول ہوئے ہیں۔
زلاٹن میلیسک نے کہا ہے کہ ادارے کے پاس مقوی غذا کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں اسی لیے جب تک مدد نہیں پہنچتی اس وقت تک یہ پروگرام بند کرنا پڑے گا۔
امدادی خوراک میں کمی'ڈبلیو ایف پی' نے رواں سال کے پہلے تین ماہ میں 30 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو غذائیت فراہم کی ہے۔ ان میں شدید غذائی قلت کا شکار 740,000 بچے اور حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین بھی شامل ہیں۔
وسائل کی قلت کے باعث ادارے کی جانب سے لوگوں کو امدادی خوراک کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں 800,000 لوگوں کو فراہم کی جانے والی خوراک کی مقدار کم ہو کر 60 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ بے گھر اور غذائی قلت کا سامنا کرنے والوں کی مدد میں 20 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
شمالی علاقے امہارا میں مسلح گروہوں کے مابین لڑائی کی اطلاعات ہیں جہاں لوٹ مار اور تشدد کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔
ان حالات میں ادارے کے عملے کو لاحق تحفظ کے مسائل کی وجہ سے ضروری امداد کی فراہمی میں خلل آیا ہے۔22 کروڑ ڈالر کی ضرورتاطلاعات کے مطابق، اورومیا میں بھی لڑائی جاری ہے جبکہ ٹیگرے میں تناؤ دوبارہ بڑھ رہا ہے جہاں 2020 سے 2022 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں تقریباً پانچ لاکھ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
'ڈبلیو ایف پی' امدادی وسائل کی کمی اور سلامتی کے مسائل کے باوجود ہر ماہ سکول کے 470,000 بچوں کو کھانا فراہم کر رہا ہے۔
ان میں 70 ہزار پناہ گزین بچے بھی شامل ہیں۔ ادارے نے خشک سالی سے متواتر متاثر ہونے والے علاقے اورومیا میں لوگوں کے روزگار کو تحفظ دینے کے اقدامات بھی کیے ہیں۔ادارے کو ملک میں 72 لاکھ لوگوں کے لیے ستمبر تک اپنی امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کی غرض سے 22 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔