پاک افغان مشترکہ جرگے کے مذاکرات کامیاب، 25 روز بعد طورخم بارڈر کھول دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق طورخم تجارتی گزرگاہ باقاعدہ طور پر بحال ہونے کے بعد گاڑیوں کی آمد روفت شروع ہوگئی، پاکستان کی طرف سے گاڑیاں افغانستان کی حدود میں داخل ہوئیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور افغانستان کے حکام کی فلیگ میٹنگ میں دونوں ممالک کے مشترکہ جرگہ کے فیصلوں کی توثیق کردی گئی اور 25 روز سے بند طورخم تجارتی گزرگاہ کارگو کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے سے کھول دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق طورخم تجارتی گزرگاہ باقاعدہ طور پر بحال ہونے کے بعد گاڑیوں کی آمد روفت شروع ہوگئی، پاکستان کی طرف سے گاڑیاں افغانستان کی حدود میں داخل ہوئیں۔ سیکورٹی ذرائع نے کہا کہ پاک افغان کشیدگی ختم ختم ہوگئی اور طورخم کراسنگ پوائنٹ پر سرکاری عملہ تعینات کردیا گیا، طورخم تجارتی گزرگاہ 25 روز بعد کھول دی گئی۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق طورخم تجارتی گزرگاہ سے دو طرفہ تجارت شروع ہوگئی، تجارتی سامان لیکر پاکستانی کارگو گاڑیاں افغانستان میں داخل ہونا شروع ہوگئی، افغانستان سے درآمدات لیکر کارگو گاڑیاں پاکستان میں داخل ہوگئی۔
سیکورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ معاہدہ کے مطابق طورخم تجارتی گزرگاہ آج صرف دو طرفہ تجارت کے لئے کھول دی گئی ہے، طورخم سرحد پیدل آمدورفت کے لئے دو روز بعد کھول دی جائے گی، طورخم سرحدی گزرگاہ سے یومیہ اوسطا ڈیڑھ ہزار کارگو گاڑیوں کی آمدورفت ہوتی ہے۔ کسٹم ذرائع کا کہنا ہے کہ طورخم کے راستے پاک افغان دوطرفہ تجارت سےملکی خزانہ کو یومیہ اوسطا 3 میلین ڈالرز محصولات ملتی ہے، افغانستان کے ساتھ طورخم کے راستے یومیہ اوسطا ڈیڑھ بیلین ڈالرز مالیت کی تجارت ہوتی ہے۔ قبل ازیں سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ دونوں ممالک کے حکام کی فلیگ میٹنگ کی جگہ تبدیل کی گئی، فلیگ میٹنگ طورخم سرحد پاکستانی حدود میں منعقد ہونی تھی، تاہم افغان حکام کی اصرار پر فلیگ میٹنگ کی جگہ تبدیل کی گئی اور پاکستانی وفد فلیگ میٹنگ کے لئے افغان کسٹم اسٹیشن چلا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ فلیگ میٹنگ طورخم سرحد کے متصل افغان کسٹم ہاوس میں ہوا، پاکستانی وفد کی قیادت کمانڈنٹ خیبر رائفل کرنل عاصم کیانی نے کی۔ فلیگ میٹنگ کے دوران مشترکہ جرگہ کے فیصلوں کی توثیق کردی گئی، طورخم تجارتی گزرگاہ کارگو گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے آج بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آج دوپہر 4 بجے تک کارگو گاڑیوں کی باقاعدہ آمدورفت شروع کی جائے گی، پیدل آمدورفت دو تین دن کے لئے موخر ہوگی، طورخم امیگریشن سسٹم کو افغان فورسز کی فائرنگ سے نقصان پہنچا ہے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق امیگریشن سسٹم کی مرمت تک افغانستان پیدل آمدورفت معطل ہوگی، صرف افغان مریضوں کو ہنگامی بنیادوں پر پاکستان امد ورفت کی اجازت دی گئی۔ سرحد کی بندش کے باعث روزانہ کی بنیاد پر پاکستانی خزانہ کو 3 ملین ڈالرز کا نقصان ہو رہا تھا۔ گزشتہ 25 دنوں میں تجارتی گزرگاہ کی بندش سے 75 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق طورخم تجارتی گزرگاہ سیکورٹی ذرائع شروع ہوگئی گاڑیوں کی کھول دی کے لئے
پڑھیں:
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارت کی سازش کھل کر سامنے آگئی
اسلام آباد:بھارت کی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان کے خلاف سازش کھل کر سامنے آ گئی۔
تفصیلات کے مطابق پہلگام فالس فلیگ حملے کے پیچھے چھپے بھارتی محرکات کھل کر اُس وقت سامنے آئے جب وزیر خارجہ نے سفارتی تعلقات اور سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔
ذرائع کے مطابق پہلگام حملے کے بعد بھارت کی آبی جارحیت کھل کر سامنے آگئی جبکہ بھارت کسی بھی طرح قانونی طور پر اس معاہدے کو یک طرفہ ختم نہیں کر سکتا۔
ہندوستان نے اپنا غیر ذمہ دارانہ اور مذموم چہرہ دنیا کو دکھا دیا اور پہلگام فالس فلیگ کے چوبیس گھنٹے کے اندر اندر سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور پر یک طرفہ معطل کر دیا۔
ذرائع کے مطابق یہ مذموم حرکت 1960 کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کیونکہ معاہدے کی شق نمبر12۔ (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جبکہ دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا، سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian , lower riparian کے پانی کو نہیں روک سکتا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔ جس میں عالمی بینک بھی بطور ثالت شامل ہے۔
معاہدے کی روح سے بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا جبکہ انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے، ہندوستان اس طرح کے نا قابل عمل اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔