باب المندب سے امریکی بحری جہاز نہیں گزر سکتے، انصار الله
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں نصرالدین عامر کا کہنا تھا کہ ہم صیہونی دشمن کو اس بات کی کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے کہ وہ ہوشربا جرائم انجام دیتی رہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے انفارمیشن بورڈ کے ڈپٹی چیئرمین "نصرالدین عامر" نے کہا کہ صنعاء خلاف امریکی جارحیت ہمیں غزہ کی حمایت سے نہیں روک سکتی۔ ہم غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور محاصرے کے خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار فلسطینی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یمن کو غزہ محاذ سے علیحدہ کرنے کی ہر امریکی و صیہونی کوشش بے کار جائے گی۔ انصار الله کے عہدیدار نے کہا کہ امریکی جارحیت کا جواب کشیدگی کے مقابلے میں کشیدگی کے اصول کے تحت دیا جا رہا ہے۔ امریکہ کے فضائی حملوں کے جواب میں ہم نے امریکی بحری جہازوں کے لئے باب المندب بند کر دیا ہے۔ نیز باب المندب سے بحیرہ احمر تک امریکی جارحیت کا جواب بھی دیا جائے گا۔ صیہونی دشمن کے خلاف ہماری کارروائیوں کی کوئی حد نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر نئی دراندازی کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔
نصرالدین عامر نے کہا کہ پڑوسی عرب ممالک میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کے بارے میں بات کرنا ابھی قبل از وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر غزہ پر صیہونی جارحیت ایسے ہی جاری رہی تو ممکن ہے کہ ہم اپنی کارروائیوں کو وسعت دیں اور صیہونی رژیم کے قلب میں حملے کریں۔ ہم غزہ کی عوام کی مدد کے ضمن میں کوئی بھی قیمت چکانے کو تیار ہیں۔ غزہ کے لیے ہماری حمایت، یمنی عوام کی خواہش کے مطابق ہے جو مسئلہ فلسطین پر یقین رکھتی ہے اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم صیہونی دشمن کو اس بات کی کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے کہ وہ ہوشربا جرائم انجام دیتی رہے۔ ہمارے پاس دشمن کی جانب سے یمن پر وسیع جارحیت کے ارتکاب کی خبریں ہیں تاہم یہ بات ہمیں غزہ کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹا سکتی۔ نصرالدین عامر نے اس بات کی وضاحت کی کہ ہم لوگوں کو امت کی حیثیت سے مسئلہ فلسطین یاد کروانے کی کوشش کرتے ہیں ہرچند کہ ہمیں اس سے زیادہ کسی سے کوئی خاص توقع بھی نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نصرالدین عامر نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی امریکی چیئرمین سینیٹ سلیکٹ کمیٹی برائے انٹیلی جنس سینیٹر ٹام کاٹن سے ملاقات،پاک بھارت کشیدگی کے دوران صدرٹرمپ کے کردار کی تعریف
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جون2025ء) پارلیمانی سفارتی کمیٹی کے سربراہ، پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکہ کے چیئرمین سینیٹ سلیکٹ کمیٹی برائے انٹیلی جنس سینیٹر ٹام کاٹن (ریپبلکن-آرکنساس)، سے کیپیٹل ہِل میں ملاقات کی۔ یہ ملاقات پاکستان کے سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کے امریکی دورے کے سلسلے کی ایک اہم کڑی تھی۔ملاقات کے دوران چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے اشتعال انگیز بیانات اور حالیہ جھڑپوں کے دوران عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔جمعہ کو پی پی پی میڈیا سیل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے ان اقدامات کو علاقائی امن اور سلامتی کے لیے خطرناک قرار دیا۔(جاری ہے)
انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھی روشنی ڈالی اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
اسے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی اور ایک خطرناک مثال قرار دیا۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس کردار کو سراہا جس کے تحت بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی ممکن ہوئی جس سے کشیدگی میں کمی آئی اور سفارتی راستے کھلے۔ انہوں نے زور دیا کہ دیرپا امن صرف مکالمے، سفارتکاری اور باہمی احترام سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے، نہ کہ دھمکی آمیز بیانیے یا طاقت کے استعمال سے حاصل کیا جاسکتا ہے، تعمیری رابطہ ہی خطے میں پائیدار استحکام اور پرانے تنازعات کے حل کی بنیاد بن سکتا ہے۔ سینیٹر ٹام کاٹن نے اس کھلے اور مثبت تبادلہ خیال پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کے وفد کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے امریکا اور پاکستان کے درمیان سلامتی کے شعبے میں تعاون اور علاقائی امن قائم رکھنے کے حوالے سے تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔