آئی ایم ایف کے مطالبے پر درآمدی ڈیوٹیز کم کرنے کا فیصلہ، گاڑیاں سستی ہو جائیں گی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت نے بیرونی مسابقت کیلیے معیشت کو مکمل طور پر کھولنے کا آئی ایم ایف کا بڑا مطالبہ تسلیم کر لیا، اس کے تحت آئندہ 5 برس میں اوسط درآمدی ٹیرف ایک تہائی کم کرکے محض 7.1 فیصد تک لایا جائیگا۔
ذرائع کے مطابق معیشت کی لبرلائزیشن کے شعبوں میں معدنیات اور آٹو سیکٹر سرفہرست ہوں گے، ان میں آٹو سیکٹر کو سب سے زیادہ تحفظ حاصل ہے، جبکہ شورش زدہ بلوچستان معدنیات سے مالامال ہے۔
اس نئی مفاہمت کیساتھ پاکستان اور آئی ایم ایف سٹاف لیول معاہدہ کے قریب پہنچ گئے، جوکہ ایک ارب ڈالر کی قسط کی ایگزیکٹیو بورڈ سے منظوری کی لازمی شرط ہے۔
تاہم اوسط ٹیرف میں ایک تہائی کمی سے محصولات میں 278 ارب روپے کی کمی واقع ہو گی جس کی تلافی ٹریڈ لبرلائزیشن کے نتیجے میں معاشی سرگرمیوں میں اضافے سے متوقع ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے اضافی کسٹمز ڈیوٹیز مکمل ختم کرنے، ریگولیٹری ڈیوٹیز میں 75 فیصد کمی اور کسٹمز ایکٹ کے پانچویں شیڈول کے تحت رعائتیں واپس لینے پر اتفاق کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پانچ برسوں میں مجموعی اوسط ٹیرف موجودہ 10.
مجموعی ٹیرفس میں 33 فیصد معیشت کو بیرونی مسابقت کیلئے مکمل طور پر کھول دینگے۔ پاکستان کا آئی ایم ایف کیساتھ ٹریڈ لبرلائزیشن پر اتفاق ایسے وقت ہوا ہے جب امریکہ سمیت بیشتر ممالک اپنے سرحدیں غیر ملکی کمپنیوں کیلئے بند کر رہے ہیں۔
ٹیرف کے تحفظ میں پروان چڑھنے والی پاکستانی کمپنیاں بیرونی مسابقت کی اہل بھی نہیں، جس کی قیمت صارفین کو ادا کرنا پڑتی ہے۔ جنوبی ایشیا میں مجموعی اوسط ٹیرف 5.3 فیصد جبکہ ایشیا میں7.5 فیصد ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کیساتھ اس مفاہمت پر عملدرآمد رواں سال جولائی میں تشکیل پانے والی نئی قومی ٹیرف پالیسی کے ذریعے جبکہ نئی آٹو انڈسٹری ڈویلپمنٹ اور ایکسپورٹ پالیسی پر جولائی 2026 سے ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ جون کے آخر تک وفاقی کابینہ سے نئی ٹیرف پالیسی کی منظوری حاصل کرلے گا۔
ٹیرف میں کمی پر عملدرآمد 2025-26 کے بجٹ میں ہوگا جسے جون میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جانا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ ماسوائے انتہائی ضرورت کہ کوئی نئی ریگولیٹری ڈیوٹی مستقبل میں متعارف نہیں کرائی جائیگی، اگر ایسا ہوا تو اس کی میعاد مقرر کی جائیگی۔
اضافی کسٹمز ڈیوٹیوں کو کسٹمز ڈیوٹیز یا ریگولیٹری ڈیوٹیز میں ضم کر دیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ آٹو سیکٹر پر عائد ٹیرف میں بڑی تبدیلیوں سے گاڑیاں سستی ہو جائینگی،جس میں حکومت 2030 تک آٹو انڈسٹری کیلئے غیر ضروری تحفظ ختم کرنے کیلئے پرعزم ہے، حکومت نے کسٹم ڈیوٹی سلیبس کو بھی معقول بنانے کی یقین دہائی کرائی ہے، آٹو سیکٹر کیلئے اوسط ٹیرف 5.6 فیصد تک لایا جائیگا۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے اس بات کی بھی یقین دہانی مانگی ہے کہ حکومت 2027 آئی ایم ایف پروگرام ختم ہونے کے بعد ٹیرف پروگرام پانچ سال تک جاری اور اسے ڈی ریل نہیں کرے گی۔
منرل سیکٹر پر غیر ٹیرف رکاوٹیں بھی دور کی جائیں گی۔ پاکستانی حکام کو یقین ہے کہ آزاد تجارتی معاہدے ریگولیٹری ڈیوٹیز کی زیادہ شرح کی بڑی وجہ ہیں، حکومت ان ڈیوٹیز کو چین سے سامان کی درآمد روکنے کیلئے استعمال کرتی ہے۔
ڈیوٹیز میں کمی کی تلافی درآمد اور تجارتی سرگرمیوں میں متوقع اضافے سے حاصل مقامی ٹیکسوں پوری کی جائے گی، جوکہ وزارت تجارت کی اندازے کے مطابق 14 کھرب روپے تک پہنچ سکتے ہیں۔ حکام کو یقین ہے کہ ٹریڈ لبرلائزیشن سے 2030 تک برآمدات47 ارب ڈالر تک بڑھائی اور معیشت 4.6 فیصد کی شرح سے نمو حاصل کر سکتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ذرائع نے بتایا کہ ا ئی ایم ایف ا ٹو سیکٹر اوسط ٹیرف
پڑھیں:
ملک میں مہنگائی کی شرح ابھی بھی ساڑھے سات فیصد ،حکومت جو کچھ دے رہی ہےقرضے لےکر دے رہی ہے، وزیر خزانہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی شرح ابھی بھی ساڑھے سات فیصد ہے،ہم مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں،ہمارا بجٹ تو خسارے کے ساتھ شروع ہوتا ہے،اپنی چادر کے مطابق آگے چلنا ہے،حکومت جو کچھ دے رہی ہےقرضے لےکر دے رہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ 4ہزار ٹیرف لائنز پر کسٹمز ڈیوٹیز کو کم کیا گیاہے، مجموعی طور پر 7ہزار ٹیرف لائنز ہیں، 4ہزار میں ٹیرف کو صفر کردیا گیا ہے،پچھلے 30سال سے ٹیرف اصلاحات نہیں کی گئیں،سٹرکچرل ریفارمز کے تناظر میں ٹیرف اصلاحات اہم ہیں، اسے ہم آگے لے کر جائیں گے،قانون سازی کیلئے دونوں ایوانوں سے بات کریں گے،دو ہی طریقے ہیں یا تو انفورسمنٹ کرلیں یا ٹیکس لگا دیں،پنشن اور تنخواہوں کو مہنگائی کےساتھ لنک کرنا ہے۔
ٹیرف اصلاحات سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا،وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
وزیر خزانہ کاکہناتھا کہ ایڈیشنل ٹیکس زرعی شعبے پر نہ لگانے پر بورڈ سے بات کی گئی،چھوٹے کسانوں کیلئے قرضے دیئے جائیں گے، زراعت اور لائیو سٹاک کی ترقی کیلئے صوبوں سے ملکر کام کریں گے،زراعت اور لائیو سٹاک سے متعلق پالیسی ہونی چاہئے،چھوٹے کسانوں کی فنانسنگ کو بڑھانا ہے صوبوں کے ساتھ ملکر کام کریں گے،توانائی کے شعبے پر بھی تفصیل سے بات کی،ٹیرف اصلاحات سے برآمدات میں اضافہ ہوگا،ٹیرف اصلاحات معاشی ترقی کیلئے ضروری ہیں،اصلاحات لا کر ملک کو معاشی ترقی کی راہ پر لایا جا سکتا ہے،انہوں نے کہاکہ بجٹ تقریر میں کہا تھا پچھلے سال اتنے ٹیکس لگائے گئے،پچھلے سال ہم کو ٹیکس لگانے پڑے، عالمی ادارے ہماری بات نہیں سن رہے تھے،ہماری کوشش تھی کہ تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے ہیں دے دیں،اس سال ہم نے انفورسمنٹ کے ذریعے 400ارب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے 3 ون ڈے میچز ٹی 20 میں تبدیل کرنے کی تجویز
ان کاکہناتھا کہ چھوٹے کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے دیئے جائیں گے،کوشش کررہے ہیں کہ جتنا ہوسکے ریلیف فراہم کیا جائے ،زرعی شعبے میں کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا گیا، ہم مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں،مہنگائی کی شرح ابھی بھی ساڑھے سات فیصد ہے،ہماری ذمے داری ہے کہ وفاقی اخراجات کو کم کریں،اس مرتبہ ہم نے وفاقی اخراجات کو 2فیصد تک رکھا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کاکہنا تھا کہ ہمارا بجٹ تو خسارے کے ساتھ شروع ہوتا ہے،ماضی میں ہمارے قرضے کس طرح بڑھتے رہے ہیں،ملک میں کچھ اخراجات بڑھائے ہیں اس کی ضرورت ہے،اپنی چادر کے مطابق آگے چلنا ہے،حکومت جو کچھ دے رہی ہے قرضے لےکر دے رہی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کا واک آؤٹ
مزید :