Juraat:
2025-06-10@18:27:38 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ کا معاشی جنگ کا اعلان !

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ کا معاشی جنگ کا اعلان !

جاوید محمود

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک جنہیں ٹرمپ کا سیدھا ہاتھ سمجھا جاتا ہے ،کے لیے 2025کا مالی سال کچھ زیادہ اچھا ثابت نہیں ہوا۔ رواں سال اب تک ان کی دولت میں 132ارب ڈالرز کی کمی ہو چکی ہے۔ 10مارچ کو ٹیسلا کے حصص کی قیمت میں 15فیصد کمی ہوئی جس کے نتیجے میںایلون مسک کو ایک ہی دن میں 29ارب ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ اس وقت ان کی مجموعی دولت 301ارب ڈالرز تک آگئی ہے جبکہ سال 2025 کا آغاز انہوں نے 433ارب ڈالر کے ساتھ کیا تھا ۔دسمبر 2024 میں ایلون مسک کی دولت 486ارب ڈالرز کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی تھی مگر 2025میں ٹیسلا کے حصص میں مسلسل گراوٹ نے ان کے اثاثوں کو شدید نقصان پہنچایا ۔یاد رہے کہ ایلون مسک ٹیسلا کے 21فیصد حصص کے مالک ہیں اور ان کی دولت کا 68فیصد حصہ اسی کمپنی سے جڑا ہوا ہے۔
ایلون مسک کے بعد دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص ایمازون کے بانی جیف بیزوس ہیں جن کی دولت 216 ارب ڈالر ہے چند روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کابینہ میں شامل سیکریٹریز کا ایک اجلاس بلایا تھا تاکہ ایلون مسک اور ان کے حکومتی اخراجات کو کم کرنے کی کوششوں پر بات چیت ہو سکے لیکن منظر عام پر آنے والی اطلاعات کے مطابق یہ اجلاس ایلون مسک اور دیگر افراد کے درمیان تلخ کلامی کی نذر ہو گیا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اس اجلاس میں ایلون مسک نے سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو پر الزام عائد کیا کہ وہ محکمہ خارجہ کے اخراجات کو کم کرنے میں ناکام رہے ہیں، انہوں نے سیکریٹری روبیو کو کہا کہ وہ صرف ٹی وی پر ہی اچھے نظر آتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اجلاس میں ہونے والی تلخ کلامی کے بعد صدر ٹرمپ کو بیچ میں دخل اندازی کرنی پڑی تھی اور یہ واضح کرنا پڑا تھا کہ وہ اب بھی ڈوج کے حامی ہیں تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام محکموں کے ذمہ دار سیکریٹریز خود ہیں اورمسک کی ٹیم صرف انہیں تجاویز دے سکتی ہے ۔جلد بازی میں بلایا گیا کابینہ کا یہ اجلاس اس بات کا ثبوت ہے کہ صدر ٹرمپ نے اسپیس، ایکس اور ٹیسلا کے مالک اور ان کے اخراجات کی کمی کے منصوبے کو ملنے والے اختیارات کو کم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے سیکریٹریز نے سب کچھ سن اور سمجھ لیا ہے لیکن کسی کو ملازمت پر رکھنا اور کسی کو نکالنا یہ فیصلہ وہ خود کریں گے۔ ایلون مسک کی ٹیم نے کچھ عرصے پہلے سرکاری اکاؤنٹ سے وفاقی ملازمین کو ایک ای میل کی تھی کہ وہ ایڈوانس تنخواہ کے بدلے میں اپنی ملازمتوں سے استعفیٰ دے دیں ،اسی ای میل میں وفاقی ملازمین کو ہدایت دی گئی تھی کہ اپنے کام کی تفصیل میں بھی ارسال کریں اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں انہیں ملازمتوں سے برطرف کیا جا سکتا ہے ۔چند روز قبل صدر ٹرمپ کی سوشل میڈیا پوسٹ سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ وہ سیکریٹریز کوایلون مسک کے احکامات نہ ماننے کے مزید اختیارات دے رہے ہیں۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ صدر ٹرمپ اپنی انتظامیہ کو ان قانونی مقدمات سے بچانا چاہتے ہوں جن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ مسک کو کابینہ میں شامل سیکریٹریز کے مقابلے میں بے تحاشا اختیارات دیے گئے ہیں اور قانونی طور پر ان کے کام پر نظرثانی سینیٹ بھی نہیں کر سکتی۔ اب تک صدر ٹرمپ اور امریکہ کے امیر ترین شخص ایلون مسک کے درمیان شراکت داری محفوظ نظر آتی ہے۔ تاہم واشنگٹن میں یہ قیاس آرائیاں بھی جاری ہیں کہ کیا اس شراکت داری میں دراڑ آ سکتی ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں ہونے والی تلخ کلامی شاید دونوں کے درمیان شراکت داری کی بنیاد میں پہلی دراڑ ہو ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ جب سے ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ میں شمولیت اختیار کی ہے، جب سے وہ مالی بحرانوں کا سامنا کر رہے ہیں اور کابینہ کے اہم عہدے داروں سے آئے دن ان کی تلخ کلامی کی خبریں منظر عام پر آتی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو حکومت سنبھالتے ہی داخلی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ انتخابات جیتنے کے بعد سے وہ امریکی تجارتی شراکت داروں چین کینیڈا میکسیکو اور بھارت کے خلاف نئے ٹریفک ریٹس کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ امریکہ مزید الگ تھلگ پالیسی کا موقف اپنا رہا ہے۔ ٹیرف میں اضافہ کر رہا ہے امریکی مینوفیکچرنگ مصنوعات مختصر مدت کے لیے امریکی معیشت کی ترقی میں مدد فراہم کرے گا مگر دوسری طرف یقینی طور پر اس سے بہت سے ممالک کو نقصان پہنچے گا جو امریکہ کے ساتھ تجارت پر انحصار کرتے ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سابق چیف اکنامسٹ اور صدر اوبامہ کے سابقہ اقتصادی مشیر مورس ایسڈ فیلڈ کہتے ہیں کہ نئے ٹیرف خاص کر میکسیکو اور کینیڈا کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں لیکن یہ امریکہ کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کار مینوفیکچرنگ کی صنعت کی مثال دی جو اس سپلائی چین پر انحصار کرتی ہے جو ان ممالک میں پھیلی ہوئی ہے ۔اگر اپ اس سپلائی چین میں خلل ڈالتے ہیں تو اپ کو آٹو مارکیٹ میں بڑے پیمانے پر رکاوٹوں کا سامنا کرنا ہوگا۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس میں قیمتوں کو بڑھانے مصنوعات کی طلب کم کرنے اور کمپنیوں کے منافع کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت موجود ہے جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری بھی کم ہو سکتی ہے ۔اویسٹ فیلڈ انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے ساتھ منسلک ہیں وہ کہتے ہیں اس قسم کے ٹیرف کو ایک ایسی دنیا میں متعارف کرانا جو تجارت پر بہت زیادہ منحصر ہے ،ترقی کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے اور دنیا کو کساد بازاری کا شکار بنا سکتا ہے ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کینیڈا میکسیکو اور بھارت کے علاوہ دیگر ممالک پہ ٹیرف لگانے کا اعلان کر کے معاشی جنگ کا اعلان کر دیا ہے جس سے پوری دنیا متاثر ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ ایلون مسک تلخ کلامی ٹیسلا کے انہوں نے کی دولت ہیں اور رہے ہیں سکتا ہے ہیں کہ کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ اور ایلون مسک آمنے سامنے: سیاست، معیشت اور خلائی پروگرام پر لرزہ طاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیکنالوجی ارب پتی ایلون مسک کے درمیان حالیہ تنازع نے امریکا کی سیاست، معیشت اور خلائی میدان میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔ یہ محض دو طاقتور شخصیات کی آپسی لڑائی نہیں بلکہ ایسا تصادم ہے جس کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق تنازع کا آغاز 3 جون کو اس وقت ہوا جب ایلون مسک، جو اس وقت ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کے سربراہ ہیں، نے ٹرمپ کے مجوزہ “بگ بیوٹیفل بل” کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، اس بل میں ٹیکس کٹوتیاں، امیگریشن اصلاحات، اور سرکاری اخراجات میں نمایاں کمی شامل تھی ، کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق یہ بل آئندہ 10 برسوں میں 2.4 ٹریلین ڈالر کے خسارے اور 10.9 ملین افراد کو صحت کی سہولت سے محروم کر سکتا ہے۔

ایلون مسک کی تنقید کے بعد صدر ٹرمپ نے 5 جون کو مسک کو کہاکہ  “ایک شخص جو اپنا دماغ کھو چکا ، ٹرمپ نے دھمکی دی کہ وہ اسپیس ایکس کو دیے گئے 38 ارب ڈالر کے سرکاری معاہدے منسوخ کر سکتے ہیں، اسپیس ایکس ناسا کے خلائی مشنز کے لیے ڈریگن کپسول فراہم کرتی ہے اور امریکی خلائی پروگرام کا بنیادی ستون تصور کی جاتی ہے۔

مسک نے بھی بھرپور ردعمل دیتے ہوئے ٹرمپ پر جیفری ایپسٹین سے متعلق خفیہ فائلز چھپانے کا الزام عائد کیا اور صدر کے مواخذے کا مطالبہ کر دیا، اس کے بعد مسک نے 1992 کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ٹرمپ ایپسٹین کے ساتھ ایک پارٹی میں موجود نظر آ رہے تھے۔

خیال رہےکہ  5 جون کو ٹیسلا کے حصص میں 14.2 فیصد کی زبردست کمی واقع ہوئی، جس سے کمپنی کی مارکیٹ ویلیو میں 152 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ ایلون مسک کی ذاتی دولت میں بھی 33 ارب ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ البتہ اگلے دن جب سرمایہ کاروں نے کشیدگی میں کمی کی امید کی تو حصص دوبارہ 6 فیصد بڑھ گئے۔

ٹرمپ کی جانب سے اسپیس ایکس معاہدوں کی منسوخی کی دھمکی نے ناسا کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا۔ ایک موقع پر مسک نے ردعمل میں ڈریگن کپسول کو عارضی طور پر غیر فعال کرنے کی دھمکی دی، تاہم بعد میں وہ اس سے پیچھے ہٹ گئے۔

یہ تنازع ایک ڈیجیٹل جنگ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور ٹروتھ سوشل پر دونوں فریقین کے حامیوں نے میمز، بیانات اور الزامات کی بارش کر دی ہے۔ مسک کی بیٹی ویوین جینا ولسن نے اسے ایک “ڈرامہ” قرار دیا، جب کہ ایشلی سینٹ کلیئر — جو مسک کے ایک بچے کی ماں ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں — نے ٹرمپ کو “بریک اپ ایڈوائس” دینے کی پیشکش کی۔

صدر ٹرمپ نے بھی طنز کے طور پر مارچ 2025 میں خریدی گئی اپنی سرخ ٹیسلا ماڈل ایس فروخت یا عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا لاس اینجلس میں مظاہروں پر قابو پانے کے لیے فوجی اہلکار تعینات کرنے کا اعلان
  • ایلون مسک کو 24گھنٹے میں 34 ارب ڈالر کا نقصان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حادثے سے بال بال بچ گئے
  • ٹرمپ جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے لڑکھڑا گئے
  • ٹرمپ کی غزہ پر نظر برقرار، ایک بار پھر امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دے دیا
  • ایلون مسک کو صرف ایک دن میں 27 ارب ڈالر کا جھٹکا
  • ٹرمپ سے جھگڑا: ایلون مسک کو صرف ایک دن میں 27 ارب ڈالر کا جھٹکا
  • ٹرمپ اور ایلون مسک آمنے سامنے: سیاست، معیشت اور خلائی پروگرام پر لرزہ طاری
  • ٹرمپ اور ایلون مسک کی دوستی ختم، امریکی صدر کی سخت نتائج کی دھمکی
  • ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ