عمران خان سے ملاقاتوں کی درخواست آج بھی کاز لسٹ سے آؤٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقاتوں سے متعلق کیسز میں نیا موڑ آگیا، عدالتی حکم کے باوجود مشال یوسفزئی کی توہین عدالت کی درخواست آج بھی کاز لسٹ میں شامل نہیں کی گئی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ روز کازلسٹ منسوخ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا ، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے آج ڈپٹی رجسٹرار اور ایڈووکیٹ جنرل سے تحریری جواب طلب کر رکھا ہے۔
گزشتہ روز عدالت نے ریمارکس دیئے تھے کہ کیس آج بھی کاز لسٹ میں نہ ہوا تو تب بھی سماعت ہوگی۔
وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، خطے میں امن کیلئے ملکر کام کرنےپر اتفاق
دوسری جانب جیل ملاقاتوں سے متعلق 20 سے زائد یکجا کیسز کی سماعت آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ میں ہوگی، قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بنچ آج سماعت کرے گا جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس اعظم خان بینچ میں شامل ہونگے۔
خیال رہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے ساری درخواستیں یکجا کر کے ایک لارجر بنچ بنانے کی استدعا کی تھی۔
ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکتے ہوئے سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلہ تک بطور جج کام کرنے سے روکنے کا حکم دیدیا اور سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی بطور جج تعیناتی کے خلاف میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار عدالت پیش نہ ہوئے اور معاون وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔ اسلام آباد بار کونسل کے ممبر راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ جوڈیشل کمیشن کا اختیار ہے، ایسی درخواستوں سے خطرناک ٹرینڈ قائم ہوگا، سپریم کورٹ کے دو فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں، لہٰذا اس درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہئیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حق سماعت کسی کا بھی حق ہے لیکن ہمیں آفس کے اعتراضات کو دیکھنا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟، عدالت نے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہونے کے باعث سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک سماعت ملتوی کر دی۔ اسلام آباد بار کونسل نے ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے معاملے پر آج بدھ کو ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے جنرل باڈی اجلاس بھی طلب کرلیا۔ حکمنامہ کے بعد ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا۔ نئے ڈیوٹی روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری شامل نہیں ہیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری کا ڈویژن بینچ اور سنگل بنچ بھی ختم کردیا گیا۔ ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اعظم خان کو عہدے سے ہٹانے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے، جسٹس اعظم خان کی اسلام آباد جوڈیشل سروس میں مستقلی اور بعد ازاں ترقی غیرقانونی ہے۔ جبکہ رولز کے تحت صرف وہی ججز مستقل کیے جا سکتے تھے جو پہلے سے اسلام آباد جوڈیشل سروس میں کام کر رہے تھے۔ بعد میں ڈیپوٹیشن پر آنے والے ججز کو مستقل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کر دیا گیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کر لی گئی ہے۔واضح رہے مذکورہ کیس میں فاضل جج کی تعلیمی اسناد کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔