پریشانی ختم، عیدالفطر کے موقع پر نئے کرنسی نوٹ باآسانی حاصل کرنے کا طریقہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: عیدالفطر کی آمد پر شہریوں میں نئے نوٹ حاصل کرنے کی تگ و دو شروع ہو چکی ہے جس کو بآسانی ٹیکسٹ میسج کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
نئے نوٹ حاصل کرنے کیلئے شہری 8877 پر شناختی کارڈ نمبر اور بینک برانچ ایس ایم ایس کر سکتے ہیں، نئے نوٹ بینک پہنچنے پر آپ کو ایس ایم ایس سے مطلع کیا جائے گا۔
تصدیقی ایس ایم ایس موصول ہونے کے بعد شہری کو دو دن میں متعلقہ بینک برانچ جانا ہوگا اور اصل شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی کیساتھ آپ 10 روپے کے نوٹ کے تین پیکٹ، پچاس روپے کے نوٹس کا ایک پیکٹ اور 100 روپے کا نوٹ کا ایک پیکٹ حاصل کر سکتے ہیں۔
تربیلا ڈیم ڈیڈ لیول پرپہنچ گیا، پانی کا قابل استعمال ذخیرہ ختم
ایک شناختی کارڈ اور موبائل نمبر کو صرف ایک مرتبہ ہی استعمال میں لایا جا سکے گا، کسی بھی قسم کی شکایت اور معلومات کے لیے اسٹیٹ بینک کے فون نمبر 111-008-877 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-2
کراچی (کامرس رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی نے بزنس کمیونٹی کے مسلسل مطالبے کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنے اور 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ایک بار پھر پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کے اس فیصلے کے نتیجے میں حکومت کی معاشی شرگرمیوں میں تیزی لانے کی تمام حکمت عملی پر پانی پھر جائے گا اور سرمایہ کاری بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ایک بیان میں احمد عظیم علوی کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں یکدم نمایاں کمی کرنے سے قاصر ہے تو مرحلے وار کچھ نہ کچھ کمی کرکے اسے نیچے لایا جاسکتا ہے جس کے ملکی معیشت پر یقینی طور پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور کاروبار وصنعتوں کی توسیع اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی تاہم حالیہ اقدامات نے بزنس کمیونٹی شدید مایوس کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ کی زائد شرح کا سب سے زیادہ نقصان چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں ( ایس ایم ایز) کو ہو گا جو زائد پیداواری لاگت کی وجہ سے اپنی بقا قائم رکھنے کی سخت جدوجہد کررہی ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ مہنگائی کو جواز بنا کر پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنا ہر گز دانشمندی نہیں حالانکہ گذشتہ کئی ماہ کا جائزہ لیا جائے تو مہنگائی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے مگر اسٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی کو نرم کرنے کے بجائے مزید سخت کردیا ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے۔مرکزی بینک کو پاکستان کے حریف ممالک میں پالیسی ریٹ کا جائزہ لینا چاہیے جہاں آسان شرائط اور مناسب شرح پر قرضوں کی فراہمی معمول کی بات ہے۔ انہوں نے مانیٹری پالیسی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے اور ملک کے بہتر مفاد میں پالیسی ریٹ کو بتدریج نیچے لائے تاکہ کاروبار و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو اور پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جاسکے۔