پنجاب: بائیکس گرین لین منصوبہ اخراجات: درخواست پر ہائیکورٹ آفس کا اعتراض برقرار
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
لاہور ہائی کورٹ میں بائیکس کے لیے گرین لین منصوبے کے اخراجات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر اعتراض سے متعلق سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے پی ٹی آئی رہنما اکمل خان کی درخواست پر اعتراض کی سماعت کی۔
عدالت نے درخواست پر ہائی کورٹ آفس کا اعتراض برقرار رکھا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے بغیر متعلقہ دستاویزات کے درخواستیں دائر کرنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ غیر ضروری درخواستیں دائر کرنے پر 20 ہزار روپے جرمانہ کر کے درخواست خارج کی جائے۔
وفاقی حکومت دسمبر 2024ء میں گرین لائن بس سروس سندھ حکومت کے سپرد کرے گی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ آپ نے متعلقہ فورم سے رجوع اور متعلقہ دستاویزات کے بغیر درخواست دائر کی، آپ لوگ وقت ضائع کر رہے ہیں، نامکمل درخواست دائر کی ہے۔
اس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ انفارمیشن حاصل کرنا ہمارا حق ہے۔
اس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ اگر آپ کا حق ہے تو متعلقہ دستاویزات بھی پورے کرنے چاہئیں۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں کہا کہ درخواست گزار کے پاس اپیل کا حق بھی ہے، وہاں رجوع کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جسٹرار آفس نے درخواست گزار کے داد رسی کمیٹی کے پاس پہلے رجوع نہ کرنے کا اعتراض عائد کیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عالیہ نیلم نے درخواست پر ہائی کورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکتے ہوئے سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلہ تک بطور جج کام کرنے سے روکنے کا حکم دیدیا اور سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی بطور جج تعیناتی کے خلاف میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار عدالت پیش نہ ہوئے اور معاون وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔ اسلام آباد بار کونسل کے ممبر راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ جوڈیشل کمیشن کا اختیار ہے، ایسی درخواستوں سے خطرناک ٹرینڈ قائم ہوگا، سپریم کورٹ کے دو فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں، لہٰذا اس درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہئیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حق سماعت کسی کا بھی حق ہے لیکن ہمیں آفس کے اعتراضات کو دیکھنا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟، عدالت نے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہونے کے باعث سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک سماعت ملتوی کر دی۔ اسلام آباد بار کونسل نے ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے معاملے پر آج بدھ کو ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے جنرل باڈی اجلاس بھی طلب کرلیا۔ حکمنامہ کے بعد ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا۔ نئے ڈیوٹی روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری شامل نہیں ہیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری کا ڈویژن بینچ اور سنگل بنچ بھی ختم کردیا گیا۔ ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اعظم خان کو عہدے سے ہٹانے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے، جسٹس اعظم خان کی اسلام آباد جوڈیشل سروس میں مستقلی اور بعد ازاں ترقی غیرقانونی ہے۔ جبکہ رولز کے تحت صرف وہی ججز مستقل کیے جا سکتے تھے جو پہلے سے اسلام آباد جوڈیشل سروس میں کام کر رہے تھے۔ بعد میں ڈیپوٹیشن پر آنے والے ججز کو مستقل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کر دیا گیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کر لی گئی ہے۔واضح رہے مذکورہ کیس میں فاضل جج کی تعلیمی اسناد کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔