وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ—فائل فوٹو 

وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی کے مسائل پر پورٹل بنوا لیا، مراد علی شاہ شہر کے مسائل پر غور اور فیصلہ کریں گے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت کراچی کے مسائل سے متعلق اجلاس ہوا۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ کے ترجمان کے مطابق وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے عید کے بعد سوفٹ انکروچمنٹ ہٹانے کی واضح ہدایت جاری کی ہے اور کراچی میں روڈ کٹنگ کو سینٹرلائز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے اجلاس کے دوران ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنرز شہر کا دورہ کریں، مانیٹرنگ سسٹم سے گٹر بہنے، صفائی کے مسائل اور غیر قانونی پارکنگ پر نظر رکھیں۔

کراچی کے ماحولیاتی مسائل سندھ کے مسائل سے جڑے ہیں، کلائمٹ ایکشن کمیٹی

کراچی کلائمٹ ایکشن کمیٹی نےکراچی شہر سمیت سندھ.

..

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انتظامی افسران گٹر، تجاوزات اور صفائی ستھرائی کو پورٹل پر اپ لوڈ کریں، روڈ کٹنگ کے مسائل بھی کافی ہیں جنہیں ہر صورت اسٹریم لائن کیا جائے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ رمضان میں پولیس کا گشت بڑھایا جائے، اب عید کی شاپنگ کے لیے لوگ مارکیٹس جائیں گے، لوگوں کو سہولت فراہم کریں، اسٹریٹ لائٹس، ٹریفک مینجمنٹ اور سیکیورٹی یقینی بنائیں۔

انہوں نے ہدایت کی ہے کہ شہر میں روڈ کٹنگ کی اجازت اب صرف میئر یا کمشنر دیں گے، لیاری میں جاری پانی کی لائن بچھانے کا کام جَلد مکمل کیا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے میئر کراچی کو ہدایت کی ہے کہ کراچی کی اہم مارکیٹوں کو خوبصورت بنایا جائے، مجھے 4 مارکیٹس اس مالی سال کے آخر تک مکمل کر کے دیں۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مراد علی شاہ نے کراچی کے کے مسائل

پڑھیں:

میئر کراچی کی گھن گرج!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-03-2

 

کراچی آج جس صورتحال سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں، ملک کے اقتصادی پہیے کو رواں دواں رکھنے والے اس شہر کے مسائل و مشکلات کو مسلسل نظر انداز کرنے کے نتیجے میں روشنیوں کا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹرانسپورٹ کے نظام کی زبوں حالی و بربادی، سڑکوں کی خستہ حالی، واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز سے شہریوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات، سیوریج کے نظام کی خرابی، کچرا کنڈیوں سے اٹھتے ہوئے تعفن کے بھبکے، بے ہنگم ٹریفک، پانی کا مصنوعی بحران، جابجا کھلے مین ہول، اربن فلڈنگ، سیوریج لائن کا پانی کی لائنوں سے ملاپ، برساتی نالوں کی عدم صفائی، تجاوزات کی بھرمار، فٹ پاتھوں پر پتھارے داروں کا قبضہ اور صفائی ستھرائی کی مخدوش صورتحال شہر کے اختیارات پر قابض میئر کراچی کی اعلیٰ کارکردگی کا مظہر ہیں، یہ اعلیٰ کارکردگی اس وقت اور مزید نمایاں ہوجاتی ہے جب شہر میں بارش کی چند بوندیں برس جائیں۔ قومی خزانے سے شہر میں جہاں جہاں تعمیر و ترقی کے کام ہورہے ہیں اس کا حال بھی یہ ہے وہ بارش کے ایک ہی ریلے میں بہہ گئے ہیں جس کی واضح مثال شاہراہ بھٹو اور نئی حب کینال ہے۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود آج بھی شہر کی مختلف سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے۔ شہر کی اس ناگفتہ بہ صورتحال پر جماعت ِ اسلامی طویل عرصے سے آواز اٹھا رہی ہے، حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی جماعت اسلامی نے بھر پور آواز بلند کی اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کراچی کو ہنگامی طور 500 ارب روپے اور صوبائی حکومت ہر ٹائون کو 2 ارب روپے ترقیاتی فنڈز دے۔ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ کے اختیارات ٹائون کو منتقل کیے جائیں۔ جماعت ِ اسلامی کے ان مطالبات اور تنقید پر غور کرنے کے بجائے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سیخ پا ہیں کہتے ہیں کہ شہر میں سیوریج کے نظام کی خرابی کی ذمے دار جماعت اسلامی ہے، ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے 2003 میں شہر کا ماسٹر پلان ادھیڑ کر رکھ دیا تھا، شہر کی پوری سڑکوں کو کمرشل کرنے کی اجازت جماعت اسلامی نے دی تھی، اب اس شہر میں منافقت نہیں چلنے دوں گا اور ان کو سخت الفاظ میں جواب دوں گا۔ لیجیے بات ہی ختم۔ کسی بھی سطح پر اقتدار کے منصب پر فائز افراد کا یہی وہ طرز عمل ہے جس نے تعمیر و ترقی کی راہوں کو مسدود کردیا ہے، خیر سگالی پر مبنی تنقید پر مثبت طرز عمل کو بالائے طاق رکھ کر جب اسے انا کا مسئلہ بنادیا جائے تو اسی طرح منافقت کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں اور ترکی بہ ترکی جواب دینے جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بلاشبہ اس امر کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بارشوں سے اتنی تباہی نہیں ہوئی جتنی بدانتظامی، نااہلی اور بدعنوانی سے ہوئی ہے، کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں اپنا میڈیٹ جماعت ِ اسلامی کے حوالے کیا تھا مگر اس میڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اس ڈاکے کا لازمی نتیجہ وہی نکلنا تھا جو سامنے ہے۔ میئر کراچی کو آپے سے باہر ہونے اور الزامات عاید کرنے کے بجائے شہر کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لیے اپنی توانیاں صرف کرنی چاہییں۔ کراچی مسائل کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، کراچی کے شہری روز جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور شہر عملاً جس صورتحال سے دوچار ہے اس پر لفظوں کی گھن گرج اور منافقت کے الزامات سے پردہ نہیں ڈلا جا سکتا۔ شہر کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کر کے محض بلند و بانگ دعوؤں سے کراچی کی تعمیر و ترقی ممکن نہیں عمل کے میزان میں دعوؤں کا کوئی وزن نہیں ہوتا، عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے اور بحیثیت میئر انہیں اس پر توجہ دینی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا شگفتہ انٹرویو
  • خصوصی افراد کو ڈرائیونگ کی تربیت اور لائسنس دینے کا فیصلہ
  • ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ کا جامعہ پنجاب سے طلبہ کی گرفتاریوں پر شدید ردعمل
  • امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل کے حل کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان کے اہم اقدامات
  • وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیر ضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
  • وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیرضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
  • وزیرِ اعلیٰ سندھ کا ڈکیتوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم