کس شہر کی عورتیں سب سے زیادہ اپنے شوہروں کی جاسوسی کرتی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
لندن(نیوز ڈیسک)ڈیٹنگ ایپس کے اس دور میں جہاں تعلقات کی نوعیت بدل رہی ہے، وہیں بے وفائی کے خدشات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ ایک نئی رپورٹ کے مطابق، برطانیہ میں خواتین اپنے شوہروں یا بوائے فرینڈز کی ٹنڈر پر خفیہ سرگرمیوں کی جانچ کے لیے آن لائن سرچز کا سہارا لے رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، برطانیہ کے ایک شہر میں کی جانے والی تمام ٹنڈر سے متعلق سرچز میں سے 27.
لندن بے وفائی کے شبہات میں سرفہرست
برطانیہ میں سب سے زیادہ شک کرنے والی خواتین لندن میں پائی گئیں۔ تیز رفتار طرز زندگی اور متحرک ڈیٹنگ کلچر کی وجہ سے یہاں خواتین سب سے زیادہ اپنے ساتھیوں کی وفاداری پر سوال اٹھا رہی ہیں۔
دیگر شہروں میں بھی یہی رجحان نظر آ رہا ہے۔ مانچسٹر میں 8.8 فیصد ٹنڈر سے متعلق سرچز کا تعلق بے وفائی کے شبہات سے تھا، جبکہ برمنگھم میں یہ شرح 8.3 فیصد رہی۔ برمنگھم میں صنفی فرق سب سے زیادہ دیکھنے میں آیا، جہاں 69 فیصد سرچز خواتین کی جانب سے اپنے مرد ساتھیوں کی سرگرمیوں کی جانچ کے لیے کی گئیں۔
گلاسگو بھی اس فہرست میں شامل ہے، جہاں 4.7 فیصد ٹنڈر سرچز بے وفائی کے شبہات سے متعلق تھیں۔ یہاں 62.1 فیصد خواتین نے اپنے مرد ساتھیوں کے حوالے سے سرچز کیں۔
ڈیٹنگ ایپس اور بے وفائی کے خدشات
ماہرِ تعلقات سمانتھا ہیز کے مطابق، بڑے شہروں میں ڈیٹنگ ایپس کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے تعلقات میں شک و شبہات بھی زیادہ ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’لندن جیسے شہروں میں ڈیٹنگ کلچر زیادہ متحرک ہے، جس کے باعث لوگوں میں اپنے ساتھی کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھنے کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ 18 سے 24 سال کی عمر کے نوجوان سب سے زیادہ اپنے تعلقات کے حوالے سے فکرمند رہتے ہیں، جس کی وجہ سے آن لائن تحقیقات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:ڈاکٹروں سے تنگ دیسی بندے کا انوکھا کارنامہ: یوٹیوب ویڈیوز دیکھ کر اپنا آپریشن خود کرلیا، لیکن۔۔۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سب سے زیادہ بے وفائی کے
پڑھیں:
ڈیٹنگ شو ’لازوال عشق‘ پر شدید تنقید کے بعد میزبان عائشہ عمر بھی بول پڑیں
پاکستانی اداکارہ اور ماڈل عائشہ عمر نے اپنے آنے والے رئیلیٹی پروگرام ’لازوال عشق‘ پر شدید تنقید کے بعد بول پڑیں۔
عائشہ عمر نے کہا کہ کئی میڈیا اداروں نے پروگرام کو غلط طور پر پیش کیا ہے۔ کچھ نیوز چینلز یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ میں نے کہا ہے کہ یہ پاکستانی ڈیٹنگ شو ہے، لیکن میں نے کبھی نہیں کہا کہ یہ ڈیٹنگ شو ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ شو مغربی ڈیٹنگ فارمیٹس جیسے ’لوو آئی لینڈ‘ سے متاثر نہیں ہے۔
اداکارہ نے بتایا کہ یہ پروگرام بامعنی بات چیت اور دیرپا رشتے بنانے پر مرکوز ہے جس کا مقصد شادی ہے۔ ہاں، پرومو کو مختلف قسم کی رائے اور قیاس آرائیاں مل رہی ہیں، لیکن یہ بالکل ڈیٹنگ شو نہیں ہے بلکہ زندگی کے ساتھی کو تلاش کرنے کے لیے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’لازوال عشق‘ ریئلٹی شو کے خلاف شکایات پر پیمرا کا ردعمل آگیا
عائشہ عمر کے مطابق اگرچہ پروگرام میں شرکاء ایک ولا میں رہیں گے، مگر لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے الگ الگ فلورز اور الگ الگ کمرے ہوں گے۔ ان کے اپنے ڈریسنگ رومز بھی ہیں۔ صرف لاؤنج، کچن اور پول سائیڈ مشترکہ ہے جہاں وہ ایک دوسرے سے ملیں گے۔
عائشہ نے کہا کہ اس طرح کے فارمیٹس پہلے بھی پاکستانی ٹی وی پر آ چکے ہیں جہاں نوجوان ایک ہی جگہ رہتے ہیں مگر الگ الگ کمرے رکھتے ہیں، اور ’لازوال عشق‘ کو ایک سماجی تجربہ قرار دیا جو بات چیت پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پروگرام کا محور بات چیت اور مکالمہ ہے جیسا کہ لوگ کالج، یونیورسٹی، پارک یا تھیٹر میں کرتے ہیں۔ پروگرام میں اسی قسم کی بات چیت دکھائی جائے گی اور یہ ایک بہت اچھا تجربہ ہے۔ یہ دیکھنے کا موقع ہے کہ نوجوان کیسے بات کرتے ہیں، کہاں غلطیاں کرتے ہیں اور انہیں کیسے درست کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’شروع ہونے سے پہلے ہی بائیکاٹ کیا جائے‘، عائشہ عمر کے ڈیٹنگ ریئلٹی شو ‘لازوال عشق’ پر صارفین پھٹ پڑے
فارمیٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے میزبان کا کہنا تھا کہ پروگرام میں کوئی پہلے سے جوڑے نہیں بنائے گئے بلکہ شرکاء ایک دوسرے کو جان کر قدرتی طور پر رشتے قائم کریں گے اور اس کا مقصد شادی ہے یہی پروگرام کی بنیاد ہے۔ کھیل بھی بات چیت پر ہی مبنی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام پاکستانی نوجوانوں کے لیے ایک قیمتی تجربہ ثابت ہو سکتا ہے۔
عائشہ عمر کی وضاحت سوشل میڈیا پر ہونے والی شدید تنقید کے بعد سامنے آئی ہے، کئی صارفین کی جانب سے شو کے کانٹینٹ اور پیش کردہ اقدار پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔
پروگرام کے پرومو میں دکھائے گئے مناظر پر کئی سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مواد پاکستانی معاشرتی، ثقافتی اور مذہبی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتا۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ایسے ریئلٹی شوز پاکستانی معاشرے میں مغربی طرز زندگی کو فروغ دے رہے ہیں، جو نوجوان نسل پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔
متعدد افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ لازوال عشق جیسے پروگرامز پر پابندی عائد کی جائے۔ بعض ناقدین نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ایسے مواد کو نشر کرنے کی اجازت دے کر ہم بطور معاشرہ کس سمت جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیمرا ڈیٹنگ شو عائشہ عمر لازوال عشق