پولیس اہلکار اسپتال کے باتھ روم میں خواتین کی نازیبا تصاویر بناتے پکڑا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
گوجرخان(نیوز ڈیسک) پولیس اہل کار سرکاری اسپتال کے باتھ روم میں خواتین کی نازیبا تصاویر بناتے ہوئے پکڑا گیا۔
تحصیل گوجرخان میں واقع سول اسپتال میں واقعہ پیش آیا، جہاں پولیس کا ایک اہلکار خواتین کی نازیبا تصاویر بناتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب ایک شہری نے اہلکار کو اسپتال کے باتھ روم اور دیگر مقامات پر خواتین کی تصاویر بناتے ہوئے دیکھا اور فوری طور پر اسے قابو کرلیا۔
ملزم پولیس اہلکار سادہ کپڑوں میں ملبوس تھا، جسے موقع پر موجود شہری نے موبائل فون سمیت پکڑ کر گوجرخان پولیس کے حوالے کردیا۔
پولیس نے مقدمہ شہری بلال حسین کی مدعیت میں درج کیا، جس نے شکایت میں مؤقف اختیار کیا کہ وہ علاج کے لیے سول اسپتال گوجرخان گیا، جہاں اس نے ایک شخص کو باتھ روم میں خواتین کی تصاویر بناتے دیکھا۔ شک گزرنے پر اس شخص کا موبائل فون چیک کیا گیا تو اس میں خواتین کی نازیبا تصاویر موجود تھیں۔
ملزم کی شناخت عقیل عباس کے نام سے ہوئی، جو راجگان کا رہائشی اور لاہور میں ٹریننگ ونگ کا پولیس اہلکار بتایا گیا ہے۔ پولیس نے ملزم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 354 اور 292 کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔
ایس پی صدر نبیل کھوکھر کے مطابق گرفتار اہلکار کا تعلق ٹریننگ ونگ لاہور سے ہے، اس واقعے کی مکمل چھان بین کی جا رہی ہے تاکہ ایسے شرمناک واقعات میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جا سکے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خواتین کی نازیبا تصاویر میں خواتین کی تصاویر بناتے باتھ روم
پڑھیں:
لیویز اور پولیس نے حملے پر جوابی کارروائی کی، ڈی سی شیرانی
ڈی سی شیرانی کا کہنا ہے کہ گزشتہ شب نامعلوم مسلح افراد نے بھاری اسلحہ راکٹ لانچر، سنائپر اور بارودی مواد سے لیویز لائن اور ہولیس تھانے پر حملہ کیا۔ جس پر لیویز اور پولیس اہلکاروں نے بہادری سے جوابی کارروائی کی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس تھانے اور لیویز لائن پر حملے کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ نے میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ شب نامعلوم مسلح افراد نے بھاری اسلحہ راکٹ لانچر، سنائپر اور بارودی مواد سے حملہ کیا۔ جس پر لیویز اور پولیس اہلکاروں نے بہادری سے جوابی کارروائی کی۔ حملہ آوروں اور اہلکاروں کے درمیان 3 گھنٹے سے زائد تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ جوابی کاروائی نے علاقے کو بڑے نقصان سے بچایا ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ حملے میں ایک پولیس اہلکار آفتاب الرحمان شہید ہوئے ہیں، جبکہ لیویز کے دو اہلکار کالو خان اور عبدالواحد زخمی ہوئے ہیں۔ جنہیں ٹراما سینٹر کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ لیویز اہلکار اعظم لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔ ڈی سی شیرانی نے بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد نے لیویز کی ایک گاڑی اور پی ڈی ایم اے کی امدادی سامان کو آگ لگائی۔ پولیس اور لیویز کی سرچ آپریشن جاری ہے۔