نیٹ میٹرنگ سے 4 ہزار میگا واٹ سولر بجلی سسٹم میں آئی، اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ مفتاح نے غلط اور بے بنیاد اعداد و شمار سے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
اپنے بیان میں اویس لغاری نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے فروغ کےلیے عوام کو سولر پینلز کی ترغیب دی گئی تھی۔ نیٹ میٹرنگ سے 4 ہزار میگا واٹ سولر بجلی سسٹم میں آئی۔ اگلے برسوں میں نیٹ میٹرنگ کی بجلی 12 ہزار میگاواٹ سے بڑھ جائے گی۔ صارفین تین سے چار سال میں سرمایہ کاری کی رقم پوری کریں گے جو بہترین شرح منافع ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ قیمت ایڈجسٹ اس لیے کی جاتی ہے کہ قومی گرڈ اور معیشت پر غیر ضروری بوجھ نہ پڑے۔ آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی سے حاصل 1500 ارب روپے سے زائد کا فائدہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے صارفین کو منتقل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے چینی کی قلت اور برآمد کے معاملے پر بھی بے جا تنقید کی ہے۔ حکومت نے چینی اور گندم کی فراہمی مستحکم رکھنے کیلئے بروقت درست فیصلے کیے، افسوس کی بات ہے کہ ایک سابق وزیر خزانہ معاشی مسائل کو سیاست کی نذر کر رہا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اویس لغاری نیٹ میٹرنگ
پڑھیں:
اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
ویب ڈیسک: وزارتِ توانائی (پاور ڈویژن) نے ملک بھر کی تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کا آغاز کر دیا ہے۔
پاور ڈویژن کے ترجمان کے مطابق، اسمارٹ میٹرز بجلی کے استعمال کا ریئل ٹائم ڈیٹا فراہم کریں گے، جس سے بلنگ کی غلطیوں میں کمی اور شفافیت میں بہتری آئے گی۔ یہ منصوبہ پاکستان کے ڈیجیٹل توانائی نظام کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پہلے ایک سنگل فیز اسمارٹ میٹر کی قیمت تقریباً 20 ہزار روپے تھی جو اب کم ہو کر 15 ہزار روپے رہ گئی ہے۔ اندازے کے مطابق، اگر ہر سال 50 لاکھ پرانے میٹرز بدلے جائیں تو ملک کو تقریباً 25 ارب روپے سالانہ کی بچت ہوگی۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
اسمارٹ میٹرز کے ذریعے صارفین موبائل ایپ کے ذریعے اپنے بجلی کے استعمال کو لمحہ بہ لمحہ مانیٹر کر سکیں گے، جس سے بلوں میں غلطی اور تنازع کے امکانات تقریباً ختم ہو جائیں گے۔
پاور ڈویژن کے مطابق، یہ نظام مستقبل میں پری پیڈ میٹرز کے نفاذ کی راہ بھی ہموار کرے گا، جس سے پاکستان کا توانائی شعبہ مزید شفاف، ڈیجیٹل اور صارف دوست بن جائے گا۔