دہشت گردی محض پاکستان کا مسئلہ نہیں ، بھارت بھی اس کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔خورشید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 مارچ 2025ء)پاکستان کے سابق وزیر خارجہ اور انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ کنیکٹیوٹی کے چیئرمین میاں خورشید محمود قصوری نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جیت کے بعد عالمی سطح پر بدلتے ہوئے جیو پولیٹیکل حقائق پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری کا موقع فراہم کر سکتےہیں۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ دہشت گردی دونوں ممالک کے لیے یکساں خطرہ ہے اور کسی بھی ممکنہ سفارتی پیش رفت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ دونوں ممالک کے پاس بڑی فوجی قوت کے ساتھ بڑے جوہری ذخائر اور جوابی حملے کی صلاحیت موجود ہے، ایسے میں جنگ کا خیال بھی پاگل پن ہوگا۔اگر دونوں ملک اپنے باہمی تنازعات کو پُر امن انداز میں حل کرنے کے موقع کو گنوا دیتے ہیں، جب کہ دونوں ملکوں کے درمیان اس معاملے پر ایک طے شدہ فارمولا موجود ہے جسے ’چار نکاتی فارمولا ‘ کہا جاتا ہے (در حقیقت گیارہ سے بارہ نکات ) ، تو یہ انتہائی افسوس ناک ہوگا۔(جاری ہے)
میاں خورشید قصوری نے بلوچستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کلبھوشن یادو کی گرفتاری کا حوالہ دیا اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہونے والے حملوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے بارے میں موجود مضبوط تاثر کی نشاندہی کی۔ انہوں نےاس حوالے سے بھارتی رہنماؤں، بشمول وزیر اعظم نریندر مودی، مسٹر امیت شاہ، راجناتھ سنگھ اور اجیت ڈوول کے بیانات کا حوالہ دیا۔ سابق وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ یہ ایک ایسا کھیل ہے جو دونوں ملک کھیل سکتے ہیں اور ایسے اقدامات اور جوابی اقدامات کا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے، جس میں کوئی بھی فاتح نہیں ہو گا۔ وہ لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ کنیکٹیوٹی کے زیرِ اہتمام پاک بھارت تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی اور من موہن سنگھ کے زیرِ قیادت بی ۔جے۔ پی اور کانگرس دونوں پارٹیوں کی حکومتوں سے بات چیت کر چکے ہیں اور وہ اپنے تجربے کی بنیا د پر اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ موجودہ مایوس کن صورتِ حال کے باوجود بھارتی عوام کی خاموش اکثریت موجودہ حکومت کی ایسی پالیسیوں کی حمایت نہیں کرتی۔ انہوں نے حاضرین کو یاد دلایا کہ بی ۔جے۔ پی کی موجودہ حکومت کو ڈالے جانے والے کل ووٹوں کا محض تیسرا حصہ ہی ملا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں کا یہ اندازہ ہے کی وزیرِ اعظم مودی جو کہ ’تیسری مرتبہ وزارتِ عظمیٰ ‘کے منصب پر فائز ہوئے ہیں ، اپنی سیاسی سفر کے اختتام سے پہلے شاید کوئی مثبت میراث چھوڑنا چاہیں۔ اس تقریب میں نامور میڈیا شخصیات، ریٹائرڈ سول اور فوجی افسران، یونیورسٹیوں کے پروفیسرز اور وائس چانسلرز کے علاوہ اور سول سوسائٹی کے ممتاز افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی،ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے انہوں نے اس کرتے ہوئے پاکستان ا بھارت کے بھارت کو کے ساتھ نے والے کے بعد کہا کہ اس بات
پڑھیں:
پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا: دفتر خارجہ
پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا: دفتر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے، بھارت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کونسی پالیسی اپناتا ہے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پر امریکا میں ہیں، انہوں نے یو این سیکریٹری جنرل اور صدر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی، انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی، اسحاق ڈار سے کل امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات طے ہونے کی تصدیق کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے معاملات پر پاکستان نے عالمی فورمز پر آواز بلند کی، پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل نے قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی، قرارداد میں تنازعات کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اقدامات پر زور دیا گیا، وزیر خارجہ نے فلسطینی علاقوں میں ہسپتالوں اور سکولوں پر حملوں کی مذمت کی، پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی، امدادی رسائی اور 2 ریاستی حل پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فلسطین میں انسانی بحران پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، صرف ایک خودمختار فلسطینی ریاست ہی مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے، امریکا کے حالیہ کشیدگی کم کرانے کے کردار کو سراہتے ہیں، علاقائی استحکام اور عالمی امن سفارتکاری سے ہی ممکن ہے۔
ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں تعاون پر بریفنگ کی صدارت کی، پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے ریل منصوبے پر سہ فریقی اجلاس کیا، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات برسلز میں ہوئے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسی جی ٹی این کے سروے میں 65 اعشاریہ 2فیصد یورپی یونین کے شہری چین کے ساتھ تجارت کو فائدہ مند سمجھتے ہیں مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے، ترجمان پاک فوج دیامر سیلاب: ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 3 دن بعد مل گئی اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر سو سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دے دیا امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ ترکیہ، بین الاقوامی دفاعی صنعتی نمائش میں شرکتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم