مقبوضہ کشمیر، شادی میں ناکامی پر لڑکی کے ساتھ دریا میں کودنے والے نوجوان کی لاش چناری سے برآمد
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
مظفرآباد:
پسند کی شادی میں ناکامی پر دریا میں چھلانگ لگانے والے مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے نوجوان کی لاش دریائے جہلم میں چناری کے مقام سے برآمد ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے اوڑی میں خودکشی کرنے والے 22 سالہ نوجوان کی لاش چناری کے مقام سے برآمد ہوئی ہے۔ جس کی شناخت 22 سالہ یاسر حسین کے نام سے ہوئی۔
متوفی کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے علاقہ بس گراں ، اوڑی ضلع بارہ مولہ سے ہے۔ جمعرات اورجمعہ کی درمیانی رات مقامی لوگوں کی اطلاع پردریا کنارے لگی لاش کوریسکیو کیا گیا۔
پولیس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے حکام اورلواحقین نے رابطہ کیا تو لاش کوغیرفعال چکوٹھی کراسنگ پوائنٹ سے واپس بھیجا جائے گا، متوفی یاسر کی لاش ڈی ایچ کیوہسپتال ہٹیاں بالا میں موجود ہے۔
سوشل میڈیا پر دستیاب معلومات کے مطابق پسند کی شادی میں ناکامی پرنوجوان نے لڑکی کے ہمراہ دریائے جہلم میں چھلانگ لگائی۔ لڑکی کی لاش تاحال لاپتہ ہے جس کی تلاش کیلیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی لاش
پڑھیں:
عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں, ڈی ایف پی
ترجمان نے کہا کہ علیل قیدیوں کو مناسب طبی سہولیات اور علاج معالجے کے حق سے محروم رکھنا نہ صرف غیر انسانی بلکہ جنگی جرائم کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے علاقے میں سیاسی اور انسانی حقوق کی سنگین صورتحال بالخصوص بھارت اور مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں نظر بند کشمیریوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈوکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے لیے کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کو کچلنے کے لیے تشدد کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ علاقے میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور بھارت پر دبائو ڈالیں کہ وہ متنازعہ علاقے میں ظلم و جبر کا سلسلہ بند کرے۔ ترجمان نے 5 اگست 2019ء سے پہلے اور اس کے بعد گرفتار حریت رہنمائوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظالمانہ کارروائیاں بھارت کی آمرانہ ذہنیت کی عکاسی کرتی ہیں۔
انہوں نے ڈی ایف پی چیئرمین شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں بشمول محمد یاسین ملک، ڈاکٹر حمید فیاض اور بلال صدیقی کی بگڑتی ہوئی صحت پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ترجمان نے کہا کہ علیل قیدیوں کو مناسب طبی سہولیات اور علاج معالجے کے حق سے محروم رکھنا نہ صرف غیر انسانی بلکہ جنگی جرائم کے مترادف ہے۔ ڈی ایف پی نے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ غیر قانونی طور پر نظربند تمام کشمیریوں خاص طور پر جان لیوا عارضوں میں مبتلا افراد کی رہائی کے لیے عملی اقدامات کریں۔