افغانستان: طالبان نے امریکی شہری کو رہا کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 مارچ 2025ء) امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں ڈھائی سال تک طالبان کی قید رہنے والے امریکی شہری جارج گلیزمن وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔
بیس مارچ 2025 کو امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، "آج، افغانستان میں ڈھائی سال تک قید میں رہنے کے بعد، ڈیلٹا ایئرلائنز کے مکینک جارج گلیزمن اپنی اہلیہ سے ملاقات کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
"’ایک افغان جنگجو کے بدلے دو امریکی شہری رہا‘
اٹلانٹا کے رہائشی، ایئر لائن مکینک جارج گلیزمین کو طالبان کی انٹیلی جنس سروسز نے دسمبر 2022 میں سیاح کے طور پر افغانستان کا سفر کرتے ہوئے اغوا کر لیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا، "جارج کی رہائی ایک مثبت اور تعمیری قدم ہے۔
(جاری ہے)
" اور"صدر (ڈونلڈ) ٹرمپ دنیا بھر میں غیر منصفانہ طور پر نظر بند تمام امریکیوں کو رہا کرانے کے لیے اپنی انتھک محنت جاری رکھیں گے۔
"قبل ازیں جارج کی رہائی کے لیے بات چیت سے واقف قریبی ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ گلزمین جمعرات کی شام قطری طیارے پر افغانستان سے دوحہ کے لیے روانہ ہوئے، وہاں سے ان کے امریکہ جانے کی توقع ہے۔
امریکہ اور افغان طالبان میں قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت، رپورٹ
روبیو نے قطر کے "مستقل عزم اور سفارتی کوششوں" کا شکریہ ادا کیا، جس کا ان کے بقول جارج کی رہائی کو یقینی بنانے میں اہم کردار رہا۔
روبیو نے کہا، "قطر نے ہمیشہ ایک قابل اعتماد شراکت دار اور معتبر ثالث کے طور پر اپنا کردار ادا کیا ہے اور پیچیدہ مذاکرات کو کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔"
گلیزمین مذاکرات کہاں ہوئے؟افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے جمعرات کو کابل میں امریکی حکام کے ساتھ ایک غیرمعمولی ملاقات میں قیدیوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔
طالبان کی عبوری حکومت کی وزارت خارجہ نے ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ امیر خان متقی اور امریکی اہلکار ایڈم بولر کے درمیان ملاقات میں "دوطرفہ تعلقات، قیدیوں کی رہائی اور امریکہ میں افغانوں کے لیے قونصلر سروس" پر بات چیت ہوئی۔
یرغمالیوں کے امور کے سفیرایڈم بولر کے ہمراہ امریکہ کے سابق سفیر زلمے خلیل زاد بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان حافظ ضیا احمد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد افغانستان کا دورہ کرنے والا یہ پہلا امریکی وفد ہے۔
امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان اور امریکہ کو 20 سالہ جنگ کے اثرات سے باہر نکلنا ہو گا اور سیاسی و اقتصادی تعلقات قائم کرنے ہوں گے۔ انہوں نے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
کسی بھی ملک نے ابھی تک افغانستان کی نئی امارت اسلامیہ کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے، لیکن 2013 میں طالبان کی جانب سے دوحہ میں سیاسی دفتر کھولنے کے بعد سے قطر نے ثالثی کے مرکز کے طور پر کام کیا ہے۔
گلیزمین جنوری کے بعد طالبان کی طرف سے رہا ہونے والے تیسرے امریکی قیدی ہیں۔
امریکی حکام کا خیال ہے کہ طالبان اب بھی افغان نژاد امریکی تاجر محمود حبیبی کو حراست میں رکھے ہوئے ہیں تاہم طالبان نے اس کی تردید کی ہے۔
تدوین: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے طالبان کی کی رہائی کیا ہے کے بعد نے کہا کے لیے
پڑھیں:
جب کوئی پیچھے سے دھمکی دے تو مذاکرات پر برا اثر پڑتا ہے: طالبان حکومت کے ترجمان
جب کوئی پیچھے سے دھمکی دے تو مذاکرات پر برا اثر پڑتا ہے: طالبان حکومت کے ترجمان taliban WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025  سب نیوز 
اسلام آباد (سب نیوز)افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا چاہتی ہے لیکن پاکستانی فوج تعلقات کو بہتر بنانے کی ان کوششوں کو ناکام بنا رہی ہے۔پاکستانی فوج نے طالبان حکومت کے ترجمان کے اس الزام پر تاحال کوئی ردِعمل نہیں دیا ہے۔
ایک نجی پاکستانی ٹیلی ویژن چینل خیبر نیوز کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں مجاہد نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے پاکستان میں دو طرح کے خیالات پائے جاتے ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے قطر اور ترکی میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کے دوران پاکستانی وزیر دفاع کے سخت بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے دوران ایسا کرنے سے مذاکرات میں کسی اور کو فائدہ ہو یا نہ ہو لیکن جب کوئی افغانوں سے بات کرنے بیٹھتا ہے اور پھر پیچھے سے دھمکی دیتا ہے تو اس سے مذاکرات کے ماحول پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔
افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے صادق خان کے گذشتہ سال کے اواخر میں دورہ کابل کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے دعوی کیا کہ پاکستانی فوجیوں نے پکتیکا پر اس وقت فضائی حملہ کیا جب صادق خان کابل میں طالبان حکومت کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات میں مصروف تھے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے دعوی کیا کہ: جس رات صادق خان کابل میں مہمان تھے پکتیکا پر حملہ ہوا، فضائی حملے کیے گئے۔ پاکستان کی طرف دو نظریات ہیں: سویلین حکومت کچھ کرتی ہے، تعلقات بنانا چاہتی ہے، فوج آ کر اسے دوبارہ خراب کرنا چاہتی ہے اور اس عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح ہمارے تعلقات مزید خراب ہو گئے۔
طالبان حکومت کے ترجمان نے مزید کہا کہ انھیں پاکستان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن انھوں نے الزام عائد کیا کہ انھیں شک ہے کہ موجودہ پاکستانی حکومت اور خاص طور پر فوج پر ہمیں شک ہے کیونکہ وہ جنگ کسی اور کی طرف سے لڑ رہے ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے کسی مخصوص ملک کا نام لیے بغیر الزام عائد کیا کہ شاید یہ کسی اور کی طرف سے کہا جا رہا ہو، شاید وہ اس جنگ کے ذریعے کسی کے قریب جانا چاہتے ہیں۔ مجاہد نے الزام عائد کیا کہ ان کی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج میں ماحول کو خراب کرنے کا کام جاری ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشاہ محمود سے سابق پی ٹی آئی رہنماں کی ملاقات، ریلیز عمران تحریک چلانے پر اتفاق،فواد چوہدری کی تصدیق شاہ محمود سے سابق پی ٹی آئی رہنماں کی ملاقات، ریلیز عمران تحریک چلانے پر اتفاق،فواد چوہدری کی تصدیق استنبول مذاکرات بارے حقائق کو ترجمان افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا: پاکستان افغان مہاجرین کی وطن واپسی: صرف ایک دن میں 10 ہزار افراد افغانستان روانہ شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات،سیاسی صورتحال پر مشاورت تیسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا جنوبی افریقا کیخلاف ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ اسلام آباد میں ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس کیلیے نئے ایس او پیز جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم