اسلام آباد: احتجاج اور دھرنوں پر تعینات اہلکاروں کے کھانے پر کتنے کروڑ روپے خرچ کیے گئے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
ہر دور حکومت میں اپوزیشن کی جانب سے احتجاج، لانگ مارچ اور دھرنے دیے جاتے ہیں، احتجاج کے مواقع پر سرکاری تنصیبات عوام جان و مال کے تحفظ کے لیے بھاری سیکیورٹی نافذ کی جاتی ہے جس کے لیے پولیس اور ایف سی ایل کار مختلف مقامات پر تعینات کیے جاتے ہیں ان اہلکاروں کو دوران ڈیوٹی کھانا بھی فراہم کیا جاتا ہے۔
قومی اسمبلی میں وزارت داخلہ کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنوں کے موقع پر تعینات اہلکاروں کے کھانے پر گزشتہ 5 برس میں مجموعی طور پر 34 کروڑ 18 لاکھ 61 ہزار روپے کے اخراجات کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج، کیا خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس اب اڈیالہ جیل کے باہر ہوگا؟
دستاویزکے مطابق سال 2019-20 میں اسلام آباد میں ہونے والے احتجاجوں کے دوران سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کے کھانے پر 5 کروڑ 22 لاکھ روپے کے اخراجات کیے گئے، سال 2020-21 میں 2 کروڑ 82 لاکھ روپے، سال 2021-22 میں 3 کروڑ 64 لاکھ روپے، سال 2022-23 میں سب سے زیادہ 18 کروڑ 50 لاکھ روپے جبکہ سال 2023-24 میں 4 کروڑ روپے کے اخراجات کیے گئے۔
وزارت داخلہ کی دستاویز میں احتجاج کے دوران اہلکاروں کو بیرکوں سے ناکوں اور ڈیوٹی کے مقام تک منتقل کرنے کے اخراجات کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔ 5 برس میں مجموعی طور پر 95 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ سال 2019-20 میں اہلکاروں کی منتقلی پر 10 کروڑ 55 لاکھ روپے خرچ کیے گئے، سال 2020-21 میں 6 کروڑ 78 لاکھ روپے، سال 2021-22 میں 17 کروڑ 82 لاکھ روپے، سال 2022-23 میں سب سے زیادہ 53 کروڑ 90 لاکھ روپے جبکہ سال 2023-24 میں 6 کروڑ روپے کے اخراجات کیے گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: لاکھ روپے پر تعینات کروڑ روپے کے لیے
پڑھیں:
تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت کے نواحی علاقے دشت کھڈان کراس پر ایم-8 شاہراہ پر نجی سیکیورٹی کمپنی کی کیش وین پر ڈاکوؤں نے حملہ کر کے 22 کروڑ روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ ہائی پروفائل ڈکیتی کا واقعہ منگل کے روز پیش آیا جب کیش وین تربت سے گوادر کی جانب دو نجی بینکوں کی نقدی منتقل کر رہی تھی۔ لیویز ذرائع کے مطابق، لوٹی گئی رقم میں میزان بینک تربت برانچ کے 14 کروڑ 55 لاکھ روپے اور بینک الفلاح کے 7 کروڑ 50 لاکھ روپے شامل تھے۔
واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تین سے پانچ مسلح ڈاکو جو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے انہوں نے شاہراہ پر کیش وین کو روکنے کے لیے پہلے فائرنگ کی اور پھر ہتھیاروں کے زور پر سیکیورٹی گارڈز اور ڈرائیور ہر غمال بنا کر وین میں موجود کیش لے اُڑے۔خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈاکو کیش باکس سے پوری رقم لوٹ کر تیزی سے فرار ہو گئے۔
لیویز حکام نے بتایا کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا اور ڈاکوؤں کو وین کی نقل و حرکت کی پیشگی معلومات تھیں جو اندرونی سازش کا امکان ظاہر کرتی ہیں واقعے کے فوراً بعد لیویز فورس اور پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی اور سرچ آپریشن شروع کیا لیکن ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
تحقیقات کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج، عینی شاہدین کے بیانات اور قریبی علاقوں سے موبائل ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے جن سے ملزمان تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوگا البتہ بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں ڈکیتیوں اور لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں سال مئی میں تربت کے مرکزی بازار میں ایک نجی بینک سے 25 ملین روپے لوٹے گئے تھے جس کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں، مقامی تاجروں اور شہریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی ویز پر سیکیورٹی کو بہتر بنایا جائے اور جدید نگرانی کے نظام نصب کیے جائیں۔
ڈاکوؤں کو پکڑنے کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل
بلوچستان پولیس کے اعلیٰ حکام نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہے۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس نیوز کو بتایا ہے کہ یہ واردات مقامی جرائم پیشہ گروہوں یا علیحدگی پسند عناصر کی کارروائی ہو سکتی ہے لیکن کسی گروہ نے ابھی تک ذمہ داری قبول نہیں کی۔
بینک حکام نے اپنے ملازمین کی حفاظت اور نقدی کی منتقلی کے عمل کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اضافی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب یہ واقعہ گوادر پورٹ کی معاشی سرگرمیوں کے لیے اہم شاہراہ پر پیش آیا جو خطے کی معاشی ترقی کے لیے اہم ہے۔ مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی وارداتیں علاقے میں سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔
لیویز حکام نے بتایا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر مزید تفصیلات سامنے آئیں گی اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری دیں۔