دیکھتے ہیں پہلے نہر کو کون پار کرتا ہے، 100 روپے کی شرط نے 2 طلبہ کی جان لے لی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
نئی دہلی (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع یمنا نگر میں ایک معمولی سی شرط دو معصوم جانوں کے ضیاع کا سبب بن گئی۔ نیوز 18 کے مطابق جمعہ کی دوپہر ایک سرکاری سکول کے 17 طلبہ مغربی یمنا نہر پر نہانے گئے تھے، جہاں آٹھویں جماعت کے دو طلبہ، لکی اور کرشنا، نے 100 روپے کی شرط لگائی کہ کون پہلے نہر کو پار کر سکتا ہے۔
یہ دونوں لڑکے نہر کی گہرائی اور طاقتور دھار سے بے خبر تھے۔ جونہی انہوں نے نہر میں چھلانگ لگائی، پانی کی تیز لہروں نے انہیں اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ بدقسمتی سے ان میں سے کوئی بھی تیرنا نہیں جانتا تھا، اور چند لمحوں میں ہی وہ پانی میں غائب ہو گئے۔
ان کے ساتھی طلبہ جو اس دل دہلا دینے والے منظر کے گواہ تھے، خوفزدہ ہو کر نہر سے باہر نکل آئے اور شور مچانا شروع کر دیا۔ مقامی لوگ فوری طور پر موقع پر پہنچے اور پولیس کو اطلاع دی۔ جلد ہی غوطہ خوروں کی مدد سے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا تاہم تاحال دونوں لڑکوں کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
تحقیقات کرنے والے افسر راجیش کمار کے مطابق، طلبہ کی تلاش کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پولیس نے نہر کے کنارے سے بچوں کے کپڑے اور دیگر سامان برآمد کر لیا ہے اور ان کے اہلِ خانہ کو مطلع کر دیا گیا ہے۔ کمار کا کہنا تھا کہ تمام بچے نہا رہے تھے جب یہ افسوسناک حادثہ پیش آیا، اور ریسکیو ٹیم پوری کوشش کر رہی ہے کہ گمشدہ طلبہ کو تلاش کیا جا سکے۔
مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی کیلئے ملکی سلامتی سے بڑھ کر کچھ نہیں: شیخ وقاص اکرم
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
مہنگائی تھمی نہیں؛ اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے
اسلام آباد:ملک میں مہنگائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی جب کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عوام کو سال بھر ذہنی کرب سے دوچار رکھا۔
وفاقی ادارہ شماریات نے ایک سال کے دوران اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں رد و بدل پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق روزمرہ استعمال کی کئی اشیا مہنگی ہوئی ہیں جب کہ چند اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی دیکھی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جہاں آٹا، پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں نیچے آئی ہیں، وہیں چکن، گوشت، چینی، انڈے اور گھی سمیت کئی ضروری اشیا مہنگی ہو گئی ہیں، جس سے عام شہریوں پر مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھ گیا ہے۔
اعدادوشمار میں بتایا گیاہ ے کہ گزشتہ ایک سال میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 1907 روپے سے کم ہو کر 1509 روپے کا ہو گیا، یعنی 400 روپے کی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔
اسی طرح پیاز کی قیمت 113.91 روپے سے گھٹ کر 45.51 روپے فی کلو، ٹماٹر 67.68 سے کم ہو کر 49 روپے اور آلو 87.85 سے کم ہو کر 62.85 روپے فی کلو ہو گئے ہیں۔ علاوہ ازیں دال ماش بھی 548 روپے سے کم ہو کر 457.78 روپے فی کلو ہو گئی۔
دوسری جانب بنیادی غذائی اشیا کی بڑی فہرست مسلسل مہنگائی کی لپیٹ میں ہے۔
چینی کی قیمت 143.78 روپے سے بڑھ کر 174.19 روپے فی کلو ہو گئی۔ اسی طرح چکن 347 روپے سے بڑھ کر 456.48 روپے، بڑا گوشت 933.39 سے 1105 روپے جب کہ چھوٹا گوشت 1877 سے بڑھ کر 2026 روپے فی کلو ہو گیا۔
علاوہ ازیں دودھ 187.15 سے بڑھ کر 198.39 روپے، دہی 219.26 سے بڑھ کر 231.51 روپے اور فارمی انڈے 252.43 سے بڑھ کر 295.78 روپے فی درجن ہو گئے۔
سرسوں کا تیل بھی 495.45 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 527.64 روپے اور گھی 503.29 روپے سے بڑھ کر 568.40 روپے فی کلو تک جا پہنچا ہے۔
اس کے علاوہ دالوں کی قیمتوں میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، جہاں دال مونگ 308.75 سے بڑھ کر 400.82 روپے اور دال چنا 260 سے بڑھ کر 314.58 روپے فی کلو ہو گئی۔ اسی طرح دال مسور 320.94 سے کم ہو کر 293.52 روپے اور دال ماش میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔
قیمتوں میں اضافے کو مزید دیکھا جائے تو کیلے کی فی درجن قیمت بھی 146.63 روپے سے بڑھ کر 176.55 روپے ہو چکی ہے، جس سے پھلوں کی قیمتیں بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں۔
عوام کا کہنا ہے کہ اگرچہ آٹے اور سبزیوں کی قیمتوں میں کمی خوش آئند ہے، مگر دیگر ضروری اشیا کی مہنگائی نے ان کے بجٹ کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حکومت کو موثر اور پائیدار معاشی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔