پشاور میں ایک ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
ویب ڈیسک : پشاور میں 1 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کے دفتر کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق ڈپٹی کمشنر نے شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے اور پشاور میں دفعہ 144 کے تحت کھلونا بندوقیں اور آتشیں پٹاخوں وغیرہ کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق پشاور میں دفعہ 144کا نفاذ فوری طور پر ہوگا اور ایک ماہ کے لیے نافذ رہے گا، خلاف ورزی پر دفعہ 188 تعزیرات پاکستان کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
’زندگی‘ نے تاجروں کی سہولت کےلیے QR ساؤنڈ باکس متعارف کروا دیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پشاور میں
پڑھیں:
اس صوبے میں کسی قسم کے اپریشن کی اجازت نہیں دیں گے
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی2025ء) وزیر اعلٰی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ اس صوبے میں کسی قسم کے اپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، اسحاق ڈار اور محسن نقوی میرے صوبے کی بات نہیں کرسکتے، محسن نقوی آپ کو بہت پیارا ہوگا لیکن وہ میرے صوبے کو نہ وہ جانتا ہے نہ کچھ کر سکتا ہے۔ تفصیلات کےمطابق جمعرات کے روز پشاورمیں وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی میزبانی میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی، صوبائی کابینہ اراکین اور ممبران صوبائی اسمبلی کے علاوہ سیاسی جماعتوں میں جماعت اسلامی،جمعیت علمائے اسلام (س)، پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان تحریک انصاف اور قومی وطن پارٹی شامل ہیں۔ شراکاء کو صوبے امن و امان کی موجودہ صورتحال امن و امان کے لئے صوبائی حکومت کی کوششوں اور اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔(جاری ہے)
کانفرنس کے اختتام پر مشرکہ لائحہ عمل پیش کیا گیا۔اعلامیہ کے مطابق صوبے میں دیرپا امن کی بحالی کے لئے جامع اور مربوط اقدامات فوری طور پر کیے جائیں۔ خوارج کے خاتمے کے لیے خفیہ معلومات کی بنیاد پر ہدفی کارروائیاں عمل میں لائی جائیں۔
دیرپا امن کی کاوش اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے تمام سیاسی جماعتیں ، مشران، عوام ، حکومت خیبر پختونخوا ، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بلاتفریق بھر پور کاروائی کا اعادہ کرتے ہیں۔ صوبے کو عسکریت پسندی کے چنگل سے نجات دلائی جائے گی اور امن بحال کیا جائے گا، جو علاقے میں خوشحالی اور پائیدار ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔تمام سیاسی جماعتیں اور عوامی نمائندے ضلعی سطح پر انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مسلسل اور بھر پور تعاون کا اعادہ کریں۔