بھارت; مشہور یونیورسٹی کے پروفیسر طالبہ کو جنسی ہراساں کرنے کے الزام میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
NEW DELH:
بھارت کی ریاست آسام کے شہر سلچار میں واقع مشہور یونیورسٹی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو مبینہ طور پر ایک طالبہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے پر گرفتار کرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کاچار کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) نومال مہتہ نے بتایا کہ ڈاکٹر کوٹیسوارا راجو دھینوکونڈا کو متاثرہ طالبہ اور ان کے اہل خانہ کی ایک اور شکایت پر انسٹیٹیوٹ کے کیمپس سے گرفتار کرلیا ہے جبکہ مذکورہ اسسٹنٹ پروفیسر کو معطل کردیا گیا ہے۔
پولیس افسر نے کہا کہ ابتدائی طور پر انہوں نے چھپنے کی کوشش کی اور اپنے کمرے کو باہر سے لاک کر دیا لیکن ہم نے ان کے موبائل فون سے ان کا مقام ٹریس کیا اور انہیں حراست میں لیا۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں انہیں بھارتاتیا نیایا سانہیتا کی مختلف دفعات کے تحت گرفتاری ظاہر کردی۔
رپورٹ کے مطابق یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب الیکٹریکل انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر کو ٹیکنالوجی کی ایک طالبہ کی شکایت پر فوری طور پر انسٹیٹیوٹ سے معطل کردیا گیا تھا۔
اس حوالے سے طلبہ نے احتجاج بھی کیا تھا اور پروفیسر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
متاثرہ طالبہ نے بتایا کہ مبینہ طور پر جنسی ہراسانی کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب پروفیسر نے انہیں اپنے چیمبر میں بلایا تھا۔
انسٹیٹیوٹ کی انتظامیہ کو لکھے خط میں طالبہ نے لکھا کہ پروفیسر نے اپنے کمرے میں بلانے کے بعد انہیں نامناسب طریقے سے چھوا اور ان کے کم نمبر پر بات کی۔
طالبہ نے بتایا کہ مجھے اپنے ساتھ بیٹھنے کو کہا اور پوچھا نمبر کم کیوں آئے ہیں اور اس دوران میرا ہاتھ پکڑا اور انگلیاں چھونے لگے اور اس کے بعد کمپیوٹر پر بے ہودہ گانے چلانے شروع کردیے اور میرے پیٹ کو چھوتے رہے لیکن میرے چیخنے کے باوجود وہ رکے نہیں اور انہیں پکڑے رکھا اور یہ وائرل ہوگیا
انہوں نے کہا کہ میرے دوست جو باہر انتظار کر رہے تھے ان کی وجہ سے میں بچ گئیں کیونکہ انہوں نے مجھے بلایا۔
یونیورسٹی کے رجسٹرار آشم رائے نے بتایا کہ جس کمرے میں یہ واقعہ پیش آیا تھا اس سے سیل کردیا گیا ہے اور متاثرہ طالبہ کو ہر ممکن تعاون فراہم کیا جارہا ہے تاکہ وہ سکون محسوس کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ معاملہ انٹرنل کمپلینٹس کمیٹی (آئی سی سی) کو انکوائری کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ نے کہا کہ انہوں نے اور ان
پڑھیں:
نومولود بچوں کی بینائی کو لاحق خاموش خطرہ، ROP سے بچاؤ کیلئے ماہرین کی تربیتی ورکشاپ
ویب ڈیسک: میو ہسپتال لاہور کے شعبہ امراض چشم اور کالج آف آفتھلمالوجی اینڈ الائیڈ ویژن سائنسز کے زیر اہتمام یونیسیف کے اشتراک سے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی بینائی بچانے سے متعلق اہم تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
ورکشاپ کا موضوع ریٹینوپیتھی آف پریمیچیورٹی (ROP) – نومولود بچوں کی بصارت کے تحفظ میں نیوناٹولوجسٹ کا کردار تھا۔ اس میں پنجاب بھر کے 13 بڑے تدریسی ہسپتالوں سے 40 سے زائد نیوناٹولوجسٹ، ماہرینِ اطفال، گائناکالوجسٹ اور ماہرینِ امراض چشم نے شرکت کی۔
پنجاب یونیورسٹی کے غیر تدریسی عملے کابطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی منسوخی کیخلاف احتجاج کا اعلان
ماہرین نے زور دیا کہ ROP ایک مہلک بیماری ہے جو قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی آنکھ کے پردے (ریٹینا) کی غیر معمولی نشوونما کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ مکمل نابینائی کا باعث بن سکتی ہے۔
اس حوالے سے پروفیسر ڈاکٹر محمد معین (پرنسپل، COAVS) نے کہا کہ جدید طبی سہولیات نے بچوں کی بقا کی شرح تو بڑھا دی ہے مگر ROP جیسے نئے چیلنجز تیزی سے سامنے آ رہے ہیں۔ اس بیماری کی بروقت تشخیص کے لیے نیوناٹولوجسٹ کا کلیدی کردار ہے۔
پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر اسد اسلم خان نے زور دیا کہROP اب ایک عالمی چیلنج ہے اور اسے قومی سطح کی نیوبورن پالیسی میں شامل کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر ہارون حامد (چیئرمین شعبہ اطفال و سی ای او میو ہسپتال) کا کہنا تھا کہ میو ہسپتال میں ہم نے ROP کے لیے مربوط ریفرل سسٹم قائم کر رکھا ہے اور اس اسکریننگ کو بنیادی ہیلتھ پروگرام کا مستقل حصہ بنانے کے لیے حکومت پنجاب سے تعاون جاری ہے۔
اختتام پر پروفیسر معین نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ROP سے بچاؤ صرف نیوناٹولوجسٹ، ماہرِ چشم اور والدین کے مشترکہ تعاون سے ہی ممکن ہے۔
اسرائیل نے حضرت ابراہیم کے مقبرے اور مسجدِ ابراہیمی کا کنٹرول سنبھال لیا