استعماری مظالم سے نجات کیلئے شجاعت حیدریؑ کو اپنانا ہوگا، متحدہ علماء محاذ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
ایک بیان میں متحدہ علماء محاذ کے رہنماؤں نے کہا کہ مسلم حکمران شجاعت علیؑ کو اپنا کر باوقار قوموں کی صف میں کھڑے ہوسکتے ہیں، حب اہل بیتؑ وحدت امت کا مظہر ہے، مسلم امہ استعماری قوتوں کے خلاف حب اہل بیتؑ کے نکتہ پر متحد و بیدار ہوجائے، اہل بیتؑ سے محبت جز و ایمان و عداوت نفاق کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء محاذ پاکستان کے زیر اہتمام امیر المومنین، فاتح خیبر باب العلم سیدنا مولیٰ علی المرتضیؑ کے یوم شہادت پر بانی سیکریٹری جنرل مولانا محمدا مین انصاری کی میزبانی، مرکزی بانی صدر حجۃ الاسلام علامہ مرزا یوسف حسین کی زیر صدارت مرکزی سکریٹریٹ گلشن اقبال میں منعقدہ سیمینار میں شریک مختلف مکاتب فکر کے جید علماء مشائخ مرکزی چیئرمین علامہ عبدالخالق فریدی سلفی، علامہ پروفیسر ڈاکٹر سید شمیل احمد قادری حنبلی، شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد داؤد، جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید محمد عقیل انجم قادری، مولانا منظرالحق تھانوی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین و کشمیر کی آزادی اور استعماری مظالم سے نجات کیلئے جرأت و شجاعت حیدریؑ کو اپنانا ہوگا، مسلم حکمران شجاعت علیؑ کو اپنا کر باوقار قوموں کی صف میں کھڑے ہوسکتے ہیں، حب اہل بیتؑ وحدت امت کا مظہر ہے، مسلم امہ استعماری قوتوں کے خلاف حب اہل بیتؑ کے نکتہ پر متحد و بیدار ہوجائے، اہل بیتؑ سے محبت جز و ایمان و عداوت نفاق کی علامت ہے، اہل بیت اطہارؑ، ازواج مطہرات و بنات رسولؐ، خلفائے راشدین و اصحاب رسولؐ جیسی مقدس شخصیات کی پاکیزہ سیرت و کردار مومن و مومنات کیلئے مشعل راہ و ذریعہ نجات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطین و کشمیرکی آزادی اور مظالم سے نجات کیلئے جرأت و افکار اہل بیتؑ کو اپنانا ہوگا، حماس و حزب اللہ کے قائدین جیسے شہدائے مقاومت فلسطین میں آزادی القدس کیلئے غاصب، ظالم، قابض لاکھوں فلسطینیوں کا قاتل اسرائیل و امریکہ کے خلاف فاتح خیبر سیدنا مولیٰ علیؑ اور سرداران نوجوانان جنت نواسہ رسولؐ حسنین کریمینؑ و دیگر شہدائے کربلا کے افکار و کردار کو اجاگر کرکے ہمیشہ کیلئے زندہ و جاوید، سرخرو و امر ہوگئے، اسرائیل خیبر میں اپنی ذلت آمیز شکست کو یاد رکھے، حالیہ جنگ بندی و امن معاہدہ استعمار کی شکست و شہدائے القدس کی فتح ہے۔ سیمینار سے علامہ سید سجاد شبیر رضوی، علامہ مرتضیٰ خان رحمانی، علامہ مفتی عبدالغفور اشرفی، علامہ محمد حسن شریفی، مولانا مفتی وجیہہ الدین، مولانا قاری محمد اقبال رحیمی، مولانا قاری سید طاہر جمال تھانوی، مولانا حافظ محمد ابراہیم چترالی، نوجوان موٹیویشنل اسپیکر فضائل علی رانا، مولانا پیر حافظ گل نواز خان ترک و دیگر نے خطاب کیا۔ سیمینار میں معروف نعت و منقبت خواں خواجہ پیر سید معاذ علی نظامی، شاہ حسین الدین رحمانی، ایاز قادری نے مولیٰ علیؑ کی شان اقدس اور اہل بیت اطہارؑ کی بارگاہ میں منقبت و نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حب اہل بیت
پڑھیں:
کیا زیادہ مرچیں کھانے سے واقعی موٹاپے سے نجات مل جاتی ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
زیادہ تر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مرچوں والا کھانا وزن کم کرنے، بھوک کم کرنے اور موٹاپے سے نجات دلانے میں مددگار ہوتا ہے، اسی لیے وہ طرح طرح کے ٹوٹکے آزماتے ہیں اور خاص طور پر دوپہر اور رات کے کھانوں میں مرچوں کی مقدار بڑھا دیتے ہیں۔ مگر ایک نئی تحقیق کے مطابق یہ بات پوری طرح درست نہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ مرچوں کا زیادہ استعمال کئی صحت کے مسائل بھی پیدا کرسکتا ہے۔ اس میں موجود کیمیائی مادہ کیپساسین بیجوں اور رگوں میں زیادہ ہوتا ہے اور اتنا تیز ہے کہ بعض اوقات مریض کو اسپتال پہنچا دیتا ہے۔ مثال کے طور پر گزشتہ سال جنوبی کوریا کی کمپنی “سامیانگ” کے چند نوڈلز ڈنمارک میں صحت عامہ کے لیے خطرناک قرار دے کر ہٹا دیے گئے تھے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کیپساسین کے کچھ حیرت انگیز فوائد ہیں۔ یہ زبان پر موجود TRPV1 ریسیپٹرز کو متحرک کرتا ہے جو نہ صرف گرمی کا احساس پیدا کرتے ہیں بلکہ دماغ کو ایک کیمیکل نورایپی نیفرین خارج کرنے پر بھی آمادہ کرتے ہیں۔ یہ کیمیکل جسم میں موجود براؤن فیٹ کو فعال کرتا ہے۔
براؤن فیٹ وہ صحت مند چربی ہے جو کندھوں کے درمیان، گردن کے گرد، پسلیوں کے پیچھے اور پیٹ پر پائی جاتی ہے۔ اس کا کام جسم کا درجہ حرارت قابو میں رکھنا ہے۔ جب یہ فعال ہوتی ہے تو توانائی کے ذخائر استعمال کر کے گرمی پیدا کرتی ہے، جسے تھرمو جینیسِس کہا جاتا ہے۔ اس عمل کے دوران براؤن فیٹ جسم کی سفید چربی (وہ نقصان دہ چربی جو اعضاء کے گرد جمع ہو کر مسائل پیدا کرتی ہے) کو جلانے لگتی ہے۔
یعنی مرچوں والا کھانا کسی حد تک وزن برقرار رکھنے میں مدد دے سکتا ہے، لیکن صرف مرچیں زیادہ کھا لینا وزن کم کرنے یا ڈاکٹر سے بچنے کا حل نہیں ہے۔