وزیراعظم شہباز شریف کی مکہ مکرمہ میں وفد کے ہمراہ عمرے کی ادائیگی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے دورہ سعودی عرب کے دوران مکہ مکرمہ میں اپنے وفد کے ہمراہ عمرہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے خانہ کعبہ میں نوافل ادا کیے اور ملک و قوم اور امت مسلمہ کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے دعا کی۔
اس سے قبل وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مسجد نبویﷺ میں حاضری دی اور اپنے وفد کے ہمراہ روضہ رسولﷺ کی زیارت کی سعادت حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف کی عمرہ ادائیگی، زیارتِ خاص کا شرف بھی حاصل
اس موقع پر وزیراعظم اور ان کے وفد کے لیے خصوصی طور پر ریاض الجنتہ کے دروازے کھولے گئے تھے۔
وزیراعظم نے وفد کے ہمراہ ریاض الجنتہ میں نوافل ادا کیے اور امت مسلمہ میں اتحاد و یگانگت اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے دعا مانگی۔
مزید پڑھیں: مریم نواز شریف عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب پہنچ گئیں
یاد رہے کہ وزیراعظم 4 روزہ دورے پر سعودی عرب میں موجود ہیں جہاں انہوں نے گزشتہ روز جدہ میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عمرہ مدینہ مکہ مکرمہ وزیراعظم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مکہ مکرمہ وفد کے ہمراہ شہباز شریف کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ سعودی عرب مکمل کر کے لندن روانہ
—فائل فوٹووزیراعظم شہباز شریف دورہ سعودی عرب مکمل کر کے ریاض سے لندن روانہ ہو گئے۔
ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبد الرحمان بن عبد العزیز نے ایئرپورٹ پر وزیراعظم کو الوداع کیا۔
وزیراعظم نے آج اپنا 2 روزہ دورہ سعودی عرب مکمل کرلیا ہے اور اب وہ برطانیہ کے دورے کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ برطانیہ کے بعد امریکا بھی جائیں گے جہاں وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کیے ہیں۔
مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے کے بعد امریکا نے عرب ممالک کو دھوکا دیا، عرب ممالک کا امریکا پر اعتماد اب ختم ہو چکا ہے۔
مذکورہ معاہدہ دونوں ممالک کی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں امن کے حصول کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنائے گا۔
معاہدہ دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھائے گا، معاہدے سے دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔
معاہدے کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہو گا۔