ایک ہی وقت میں 3 محاذوں سے اسرائیل پر حملے سے صیہونی اپوزیشن لیڈر سیخ پا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں اسرائیلی وزیر جنگ کا کہنا تھا کہ اگر صیہونی کالونیاں پُرامن ہوں گی تو ہی بیروت محفوظ رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل ہوم نامی صیہونی پارٹی کے سربراہ "آویگدور لیبر مین" نے کہا کہ غزہ، یمن اور لبنان سے ایک ہی وقت میں اسرائیل پر میزائل داغے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کا وزیراعظم اسرائیل کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔ واضح رہے کہ آویگدور لیبر مین سابق صیہونی وزیر جنگ اور اس وقت اپوزیشن لیڈر ہیں۔ دوسری جانب میٹولا میونسپلٹی کے مئیر نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد سے صرف 10 فیصد صیہونی آباد کار ہی اپنے گھروں کو واپس لوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم "نتین یاہو" سے کہتا ہوں کہ وہ بیہودہ کاموں میں خود کو الجھانے کی بجائے صیہونی آبادکاروں کی سلامتی پر توجہ دیں۔ یاد رہے کہ آج صبح شمالی مقبوضہ فلسطین پر لبنان کی جانب سے میزائل داغے گئے۔
جس پر ردعمل دیتے ہوئے صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹز" نے کہا کہ وہ ان حملوں کا ذمے دار لبنانی حکومت کو سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ لبنان کی جانب سے آنے والے ہر راکٹ کا مناسب جواب دے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے شہریوں (صیہونیوں) کے تحفظ کی قسم کھائی ہے۔ یعنی اگر میٹولا میں امن ہو گا تو بیروت محفوظ رہے گا۔ لبنانی حکومت اپنی سرزمین سے چلنے والی ایک ایک گولی کی ذمےدار ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ آج صبح میڈیا اور صیہونی فوج کے ذرائع نے لبنانی سرزمین سے صیہونی کالونی پر 5 میزائل و راکٹ گرنے کی خبر دی۔ دوسری جانب عبرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ ان میں دو میزائلوں کو لبنان میں ہی ناکارہ بنا دیا گیا جب کہ باقی 3 کو آئرن ڈوم کے ذریعے میٹولا کی ہواوں میں تباہ کر دیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انہوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔