لاہور: سابق ایم پی اے کا اپنے ڈرائیور پر تشدد، پولیس نے گن مین کو گرفتار کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
لاہور:
لاہور میں سابق ایم پی اے کی جانب سے اپنے ڈرائیور پر تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے۔
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کے گن مین رب نواز کو گرفتار کر لیا جبکہ سابق ایم پی اے کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔ فیصل کامران نے بتایا کہ سابق ایم پی اے نے معمولی بات پر ڈرائیور فاروق کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسے ہی واقعے کی ویڈیو پولیس کو موصول ہوئی، فوراً ایکشن لے کر کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے واضح کیا کہ قانون ہاتھ میں لینے والا چاہے جتنا بھی طاقتور ہو، وہ قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سابق ایم پی اے
پڑھیں:
برطانیہ : ٹرین میں چاقو کے حملے میں 10 افراد زخمی، 2 مشتبہ افراد گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برطانیہ کے علاقے کیمرج شائر میں ٹرین پر تیز دھار آلے سے کیے گئے حملے میں 10 افراد زخمی ہو گئے، جن میں سے 9 کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
پولیس کے مطابق واقعہ ڈانکاسٹر سے لندن کنگز کراس جانے والی ٹرین میں پیش آیا، جو شام 6 بج کر 25 منٹ پر روانہ ہوئی تھی۔ واقعے کے فوراً بعد ہنٹنگڈن اسٹیشن پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔
حملے کے بعد متعدد مسافروں کو متبادل بسوں کے ذریعے لندن منتقل کیا گیا، جبکہ کیمرج شائر پولیس نے اس واقعے کو “بڑا حادثہ” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی کے ماہر افسران بھی تحقیقات میں معاونت کر رہے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق ایک شخص کو خون آلود بازو کے ساتھ بوگی میں بھاگتے اور چیختے دیکھا گیا، “ان کے پاس چاقو ہے، بھاگو”، اس کے فوراً بعد ایک اور شخص زمین پر گر گیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت تشویشناک ہے۔
وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے “انتہائی افسوسناک اور خوفناک” قرار دیا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کریں اور افواہیں پھیلانے سے گریز کریں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں، تاہم فی الحال حملے کی وجوہات سے متعلق کوئی حتمی بیان جاری نہیں کیا گیا۔