راولپنڈی(نیوز ڈیسک)انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی نے 26 نومبر کے احتجاج پر درج مقدمات میں گرفتار پی ٹی آئی کے 113کارکنوں کو راہداری ریمانڈ پر اسلام آباد پولیس کے حوالے کردیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے اسلام آباد پولیس کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے 113 کارکنان کا راہداری ریمانڈ منظور کیا، 113 میں سے 17 ملزمان کی ضمانت عدالت نے پہلے ہی منظور کی ہوئی ہے لیکن ملزمان کے خلاف اسلام آباد میں درج مقدمات کے باعث رہائی ممکن نہ ہوسکی۔

اسلام آباد پولیس نے مؤقف اختیار کیا ملزمان کے خلاف 26 نومبر کے احتجاج پر تھانہ کوہسار اور تھانہ ترنول میں دہشت گردی کے مقدمات درج ہیں اور ملزمان کے خلاف پولیس کے پاس اہم شواہد بھی موجود ہیں کہ وہ 26 نومبر کے احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے میں ملوث ہیں۔

فریقین کے دلائل کے بعد عدالت نے 113 ملزمان کو اسلام آباد پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 5 ماہ کے بعد اسلام آباد پولیس نے عدالت سے کہا کہ انہیں شک ہےکہ یہ کارکنان اسلام آبادکے 8 مقدمات میں ملوث ہیں، اسلام آباد پولیس کے پاس کارکنان کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں، ہم نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں وہ مواد دیا جائے جن کی بنیاد پر پولیس کارکنان کو لے جانا چاہتی ہے، ہم نے اسلام آباد پولیس سے کاپی کی استدعا کی وہ بھی فراہم نہیں کی گئی۔

وکیل فیصل ملک کا کہنا تھا کہ تمام کارکنان کی نو نو کیسسز میں ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں، اسلام آباد پولیس بے بنیاد درخواست پر کارکنان کو گرفتار کرنا چاہتی ہے، کارکنان کو ان مقدمات میں ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔
مزیدپڑھیں:کوئٹہ سے رات کے اوقات میں پبلک ٹرانسپورٹ کو سفر کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلام آباد پولیس کے احتجاج پولیس کے

پڑھیں:

عمرایوب کے اکتوبر 2024 کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء)اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے گزشتہ سال اکتوبر کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے۔4 اکتوبر 2024 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرین اور اسلام آباد پولیس کے درمیان اس وقت جھڑپیں ہوئیں، جب سیکڑوں پارٹی کارکنوں نے سیکیورٹی اقدامات اور سڑکوں کی بندش کے باوجود شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس سے چند روز قبل مختلف مقامات پر اکٹھا ہونے کی کوشش کی تھی، اس موقع پر سابق وزیراعظم عمران خان کی دو بہنوں سمیت 100 سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج مقدمے کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے وکلا سردار مصروف خان، زاہد بشیر ڈار، مرتضیٰ طوری اور مرزا عاصم عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران، جج طاہر عباس سپرا نے عمر ایوب کے خلاف قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ان تمام ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کا حکم دیا جو آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے تاہم، جج نے سینیٹر اعظم سواتی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی، جو وکیل کے مطابق گزشتہ روز جمع کرائی گئی تھی، بعد ازاں، عدالت نے مزید سماعت 30 جولائی تک ملتوی کر دی۔

گزشتہ روز جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں وکیل مصروف خان نے ان مقدمات کی سماعت کی رفتار پر افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ بعض ملزمان دور دراز علاقوں جیسے آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا کے مردان سے آئے تھے، جنہیں اسلام آباد میں رات گزارنے کی کوئی جگہ نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ اگر ان مقدمات کو اس طرح بلڈوز کیا جائے گا اور آپ انہیں منصفانہ ٹرائل کا موقع نہیں دیں گے تو انصاف کی فراہمی ممکن نہیں رہے گی، وکیل نے عدالتوں سے اپیل کی کہ صرف ان افراد کو سزا دی جائے جو واقعی قصوروار ہیں، بے گناہوں کو نہ پھنسایا جائے۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے، جب حالیہ دنوں میں 2 انسداد دہشت گردی عدالتوں نے 9 مئی 2023 کے پٴْرتشدد ملک گیر فسادات سے متعلق مقدمات میں پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں کو 10، 10 سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔لاہور کی اے ٹی سی نے 8 رہنماؤں کو 10 سال قید بامشقت کی سزا دی، جب کہ 6 کو بری کر دیا، سرگودھا کی اے ٹی سی نے بھی ایم این اے احمد چٹھہ اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر سمیت 32 ملزمان کو سزا سنائی تھی۔

مئی میں اسلام آباد پولیس کی پراسیکیوشن نے 4 اکتوبر کے احتجاج پر کورال تھانے میں درج مقدمے میں پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت (جن میں عمر ایوب، چیئرمین گوہر خان، کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر محمد علی سیف) کو بھی نامزد کیا۔اسی مہینے، لاہور کی اے ٹی سی نے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر اور رانا شہباز احمد کو دو مقدمات میں مفرور قرار دیا، جو مبینہ طور پر پنجاب پولیس پر حملے اور مینارِ پاکستان کی جانب مارچ کے دوران درج کیے گئے تھے۔وفاقی دارالحکومت کے نون اور رمنا تھانوں میں بھی ان جھڑپوں سے متعلق دیگر مقدمات درج کیے گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • سوات: مدرسے میں طالبعلم کا قتل، گرفتار ملزمان 2 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
  • عمرایوب کے اکتوبر 2024 کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری
  • 26 نومبر احتجاج؛ پی ٹی آئی کے 12 کارکنوں کو سزا سنا دی گئی
  • (26 نومبر احتجاج کے مقدمات )عارف علوی ،گنڈاپورکے وارنٹ گرفتاری
  • 26 نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلئے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ  
  • چھبیس نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلئے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں
  • 26 نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلیے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں
  • خاتون، مرد قتل کیس: سردار شیر باز ساتکزئی کا مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • کوہستان سکینڈل میں گرفتار ٹھیکیدار جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
  • 26 نومبر احتجاج کیس: پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں 8 ستمبر تک توسیع