UrduPoint:
2025-06-10@17:29:07 GMT

سعودی عرب میں مذاکرات میں ’پیش رفت‘ کی امید ہے، ماسکو

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

سعودی عرب میں مذاکرات میں ’پیش رفت‘ کی امید ہے، ماسکو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 مارچ 2025ء) اس خلیجی ریاست میں امریکی اور روسی حکام کے درمیان ایک الگ ملاقات طے ہے جبکہ امریکہ پہلے یوکرینی وفد سے ملاقات کرے گا۔

اس سے قبل ماسکو نے 30 دن کی مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کے لیےامریکہ اور یوکرین کی مشترکہ تجویز کو مسترد کر دیا تھا اور اس کے بدلے توانائی کی تنصیبات پر فضائی حملوں کو روکنے کی بات سامنے رکھی تھی۔

ماسکو اور کییف دونوں کی جانب سے ان مذاکرات کے حوالے سے بیانات بھی سامنے آرہے ہیں اور ساتھ ہی دونوں نے حملوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔ رواں ہفتے جمعہ کی شب یوکرینی شہر زاپروژیا پر روسی حملے میں ایک خاندان کے تین افراد ہلاک ہو گئے۔

یوکرین کی ایمرجنسی سروس نے آج صبح بتایا کہ روس نے یوکرینی دارالحکومت کییف پر بھی ڈرون حملے کیے اور رہائشی عمارتو‌ں کو نشانہ بنایا۔

(جاری ہے)

عمارتوں میں آگ بھڑک اٹھنے سے کم از کم دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

کییف کے میئر ویتالی کلچکو نے اتوار کو کہا، "دشمن کی جانب سے داغے گئے ڈرونز کا ملبہ شہر کے کئی حصوں میں گرا ہے جس سے سات افراد زخمی بھی ہوئے ییں۔"

دوسری جانب روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ شب یوکرین کی جانب سے داغے گئے 59 میزائلوں کو مار گرایا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ثالثی کی کوشش کے باوجود اب تک اس تنازعے کو روکنے میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ تاہم اس جنگ کو روکنے کی کوششیں جاری ہیں۔

روسی سینیٹر گریگوری کاراسین، جو ان مذاکرات کے لیے روسی وفد کی قیادت کریں گے، نے روسی ٹی وی چینل کو بتایا کہ ہمیں اس معاملے میں کچھ پیش رفت کی امید نظر آ رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے ارادے سے ہی جا رہے ہیں۔

یوکرین کے ایک سینیئر اہلکار نے ایک روز قبل خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ کییف توانائی، بنیادی شہری ڈھانچے اور سمندر پر حملوں کو روکنے کے لیے جزوی جنگ بندی معاہدہ طے پا جانے کی امید کر رہا ہے

تاہم روس کی جانب سے مذاکرات کے لیے جانے والے دونوں روسی حکامکی اس حوالے سے مہارت پر سوالیہ نشانات اٹھ رہے ہیں۔

دونوں کا ہی تعلق نہ تو وزارت دفاع سے ہے اور نہ ہی خارجہ امور سے ان کا کچھ لینا دینا ہے۔

کاراسین ایک کیریئر ڈپلومیٹ ہیں، جو اب روس کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کا حصہ ہیں، جب کہ بیسیڈا طویل عرصے سے ایف ایس بی کے افسر ہیں اور اب سکیورٹی سروس کے ڈائریکٹر کے مشیر ہیں۔

روس کی فیڈرل سکیورٹی سروسز نے سن 2014 میں اعتراف کیا تھا کہ ملک کے یورپی یونین کے حامی انقلاب کے دوران یوکرین کے دارالحکومت میں خونریز کریک ڈاؤن کے دوران بیسیڈا کییف میں موجود تھے۔

یوکرین روس پر ہمیشہ سے یہ الزام عائد کرتا ہے کہ وہ حقیقتا امن کا خواہاں نہیں ہے اور ساتھ ہی وہ روسی حملوں کی مذمت بھی کرتا ہے۔

اس کے برعکس وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے روسی صدر کی تعریف کی ہے۔ ان کی ملاقات روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے گزشتہ ہفتے ماسکو میں ہوئی تھی تو وٹکوف نے پوٹن کو ایک 'عظیم‘ لیڈر قرار دیا۔

انہوں نے کہا، "پوٹن برے آدمی نہیں ہیں تاہم یہ صورتحال کچھ پیچیدہ ہے۔"

دوسری طرف یوکرینی فضائیہ نے ہفتے کے روز بتایا کہ روس نے اپنے تازہ ترین حملوں میں یوکرین پر 179 ڈرون حملے کیے ہیں۔ مقامی گورنر کے مطابق مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے میں ہفتے کے روز روسی حملوں میں کم از کم دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔

اس دوران یوکرینی صدر وولودمیر زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے جنگ زدہ مشرقی شہر پوکروسک، جس پر روس قبضہ کرنے کا خواہاں ہے، کے دفاع کے لیے لڑنے والے فوجیوں سے ملاقات کی ہے۔

اسے ایسے کر دیں، پلیز

رابعہ بگٹی اے ایف پ، ڈی پی اے کے ساتھ

ادارت :عاطف بلوچ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی جانب سے کو روکنے کے لیے

پڑھیں:

یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے جاری مذاکرات میں ایران بھی شامل ہے.صدرٹرمپ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 جون ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے جاری مذاکرات میں شامل ہے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاﺅس میں ایک تقریب کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے حوالے سے اس وقت ہمارے، حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک بڑے مذاکرات ہو رہے ہیں اور ایران بھی ان میں شریک ہے اور ہم دیکھیں گے کہ غزہ کے ساتھ کیا ہوتا ہے ہم یرغمالیوں کو واپس لانا چاہتے ہیں.

(جاری ہے)

ایران کی مذکرات میں شمولیت پر صدر ٹرمپ نے مکمل وضاحت نہیں کی جبکہ وائٹ ہاﺅس نے بھی ایران کی شمولیت کی تفصیلات سے متعلق فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا امریکا نے اسرائیل اور حماس کے درمیان 60 دن کی جنگ بندی کی تجویز دی ہے. ادھراقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے 3 ہفتے قبل امدادی ناکہ بندی ختم کیے جانے کے بعد سے وہ غزہ میں محض معمولی مقدار میں آٹا پہنچا سکا ہے اور وہ بھی زیادہ تر مسلح گروہوں نے لوٹ لیا یا بھوکے فلسطینیوں نے لے لیا رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ عالمی تنظیم نے 4600 میٹرک ٹن گندم کا آٹا کریم شالوم کراسنگ کے ذریعے غزہ منتقل کیا ہے جو واحد داخلی راستہ ہے جس کے ذریعے اسرائیل اقوامِ متحدہ کو امداد پہنچانے کی اجازت دیتا ہے.

فرحان حق نے کہا کہ غزہ میں امدادی گروہوں کا اندازہ ہے کہ ہر خاندان کو آٹے کا ایک تھیلا دینے اور بازاروں پر دباﺅ اور بے چینی کو کم کرنے کے لیے 8 سے 10 ہزار میٹرک ٹن گندم کے آٹے کی ضرورت ہے فرحان حق نے کہا کہ زیادہ تر آٹا منزل پر پہنچنے سے قبل ہی بھوکے اور مجبور لوگوں نے لے لیا جبکہ بعض واقعات میں اسے مسلح گروہوں نے لوٹ لیا فرحان حق نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ متعدد راستوں اور گذرگاہوں سے کہیں زیادہ امداد اندر جانے کی اجازت دے. 

متعلقہ مضامین

  • حماس اسرائیل جنگ بندی مذاکرات میں ایران بھی شریک ہے، ٹرمپ کا انکشاف
  • یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے جاری مذاکرات میں ایران بھی شامل ہے.صدرٹرمپ
  • حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری مذاکرات میں ایران بھی شریک ہے، ٹرمپ
  • یوکرین: تازہ حملوں میں روس نے کییف اور اوڈیسا کو نشانہ بنایا
  • امریکہ اور چین کے درمیان لندن میں تجارتی مذاکرات، کشیدگی کم کرنے کی کوشش
  • روس کا یوکرین پر حملہ‘ 5افراد ہلاک ‘ 20 زخمی
  • چین اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا نیا مرحلہ لندن میں شروع
  • روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
  • افغانستان سے مذاکرات میں کے پی کو بھی شامل کیا جائے، علی امین گنڈا پور
  • دوسرے بڑے شہر پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ، بڑا نقصان ہو گیا