UrduPoint:
2025-04-25@09:15:59 GMT

سعودی عرب میں مذاکرات میں ’پیش رفت‘ کی امید ہے، ماسکو

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

سعودی عرب میں مذاکرات میں ’پیش رفت‘ کی امید ہے، ماسکو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 مارچ 2025ء) اس خلیجی ریاست میں امریکی اور روسی حکام کے درمیان ایک الگ ملاقات طے ہے جبکہ امریکہ پہلے یوکرینی وفد سے ملاقات کرے گا۔

اس سے قبل ماسکو نے 30 دن کی مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کے لیےامریکہ اور یوکرین کی مشترکہ تجویز کو مسترد کر دیا تھا اور اس کے بدلے توانائی کی تنصیبات پر فضائی حملوں کو روکنے کی بات سامنے رکھی تھی۔

ماسکو اور کییف دونوں کی جانب سے ان مذاکرات کے حوالے سے بیانات بھی سامنے آرہے ہیں اور ساتھ ہی دونوں نے حملوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔ رواں ہفتے جمعہ کی شب یوکرینی شہر زاپروژیا پر روسی حملے میں ایک خاندان کے تین افراد ہلاک ہو گئے۔

یوکرین کی ایمرجنسی سروس نے آج صبح بتایا کہ روس نے یوکرینی دارالحکومت کییف پر بھی ڈرون حملے کیے اور رہائشی عمارتو‌ں کو نشانہ بنایا۔

(جاری ہے)

عمارتوں میں آگ بھڑک اٹھنے سے کم از کم دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

کییف کے میئر ویتالی کلچکو نے اتوار کو کہا، "دشمن کی جانب سے داغے گئے ڈرونز کا ملبہ شہر کے کئی حصوں میں گرا ہے جس سے سات افراد زخمی بھی ہوئے ییں۔"

دوسری جانب روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ شب یوکرین کی جانب سے داغے گئے 59 میزائلوں کو مار گرایا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ثالثی کی کوشش کے باوجود اب تک اس تنازعے کو روکنے میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ تاہم اس جنگ کو روکنے کی کوششیں جاری ہیں۔

روسی سینیٹر گریگوری کاراسین، جو ان مذاکرات کے لیے روسی وفد کی قیادت کریں گے، نے روسی ٹی وی چینل کو بتایا کہ ہمیں اس معاملے میں کچھ پیش رفت کی امید نظر آ رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے ارادے سے ہی جا رہے ہیں۔

یوکرین کے ایک سینیئر اہلکار نے ایک روز قبل خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ کییف توانائی، بنیادی شہری ڈھانچے اور سمندر پر حملوں کو روکنے کے لیے جزوی جنگ بندی معاہدہ طے پا جانے کی امید کر رہا ہے

تاہم روس کی جانب سے مذاکرات کے لیے جانے والے دونوں روسی حکامکی اس حوالے سے مہارت پر سوالیہ نشانات اٹھ رہے ہیں۔

دونوں کا ہی تعلق نہ تو وزارت دفاع سے ہے اور نہ ہی خارجہ امور سے ان کا کچھ لینا دینا ہے۔

کاراسین ایک کیریئر ڈپلومیٹ ہیں، جو اب روس کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کا حصہ ہیں، جب کہ بیسیڈا طویل عرصے سے ایف ایس بی کے افسر ہیں اور اب سکیورٹی سروس کے ڈائریکٹر کے مشیر ہیں۔

روس کی فیڈرل سکیورٹی سروسز نے سن 2014 میں اعتراف کیا تھا کہ ملک کے یورپی یونین کے حامی انقلاب کے دوران یوکرین کے دارالحکومت میں خونریز کریک ڈاؤن کے دوران بیسیڈا کییف میں موجود تھے۔

یوکرین روس پر ہمیشہ سے یہ الزام عائد کرتا ہے کہ وہ حقیقتا امن کا خواہاں نہیں ہے اور ساتھ ہی وہ روسی حملوں کی مذمت بھی کرتا ہے۔

اس کے برعکس وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے روسی صدر کی تعریف کی ہے۔ ان کی ملاقات روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے گزشتہ ہفتے ماسکو میں ہوئی تھی تو وٹکوف نے پوٹن کو ایک 'عظیم‘ لیڈر قرار دیا۔

انہوں نے کہا، "پوٹن برے آدمی نہیں ہیں تاہم یہ صورتحال کچھ پیچیدہ ہے۔"

دوسری طرف یوکرینی فضائیہ نے ہفتے کے روز بتایا کہ روس نے اپنے تازہ ترین حملوں میں یوکرین پر 179 ڈرون حملے کیے ہیں۔ مقامی گورنر کے مطابق مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے میں ہفتے کے روز روسی حملوں میں کم از کم دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔

اس دوران یوکرینی صدر وولودمیر زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے جنگ زدہ مشرقی شہر پوکروسک، جس پر روس قبضہ کرنے کا خواہاں ہے، کے دفاع کے لیے لڑنے والے فوجیوں سے ملاقات کی ہے۔

اسے ایسے کر دیں، پلیز

رابعہ بگٹی اے ایف پ، ڈی پی اے کے ساتھ

ادارت :عاطف بلوچ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی جانب سے کو روکنے کے لیے

پڑھیں:

ایران جوہری مذاکرات میں امید افزا پیش رفت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) امریکی اور ایرانی وفد کے درمیان ہفتے کے روز عمان میں ہونے والے تکنیکی مذاکرات سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس حوالے سے ہونے والی بات چیت اچھی طرح آگے بڑھ رہی ہے۔

امریکہ کے ساتھ ساتھ جوہری مذاکرات ’’تعمیری‘‘ رہے، ایران

اسی دوران چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے بتایا کہ چین، روس اور ایران نے مشترکہ طور پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے ایران کے جوہری پروگرام پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

ژنہوا نے جمعہ کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ وہ تہران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کے لیے یورپ کا سفر کرنے کے لیے تیار ہیں۔

(جاری ہے)

فرانس نے اشارہ دیا کہ اگر تہران سنجیدگی سے کام کر رہا ہے تو یورپی طاقتیں بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

ایران جوہری مذاکرات: پوٹن اور عمان کے سلطان میں تبادلہ خیال

اس ہفتے ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے بیجنگ کے دورے کے بعد آئی اے ای اے کے نمائندوں اور ایٹمی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے درمیان جمعرات کو مشترکہ اجلاس ہوا۔

ژنہوا نے کہا کہ آئی اے ای اے کی میٹنگ میں ایران کے جوہری پروگرام کے سیاسی اور سفارتی تصفیے کے عمل میں آئی اے ای اے کے کردار پر تفصیل سے بات چیت ہوئی۔ اور چین نے ایران کی امریکہ سمیت تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت میں تعاون کا اظہار کیا۔

اس پیش رفت کے حوالے سے صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ مذاکرات کو اطمینان بخش قرار دیا۔

ٹرمپ نے اوول آفس میں نامہ نگاروں کو بتایا، "میرے خیال میں ہم ایران کے ساتھ ایک معاہدے پر بہت اچھا کر رہے ہیں ۔

۔۔ یہ اچھی طرح اپنی راہ پر آگے بڑھ رہا ہے۔ ہم ایک بہت بہتر، بہت اچھا فیصلہ لے سکتے ہیں اور بہت ساری زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔" اچھی پیش رفت

ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور 12 اپریل کو عمان کی ثالثی میں مسقط میں انجام پایا۔ ایران امریکہ بالواسطہ مذاکرات کا دوسرا دور 19 اپریل کو عمان کی ہی ثالثی میں روم میں انجام پایا اور دونوں فریقوں نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور طے پایا کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ عمان میں جاری رکھا جائے۔

امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ہفتے کو روز تیسرے دور کے مذاکرات میں شرکت کریں گے۔

ایک سینئر امریکی اہلکار نے بتایا ہے کہ روم مذاکرات کے دوران وٹکوف اور عراقچی نے بہت اچھی پیش رفت کی ہے۔ عراقچی نے بیجنگ کے اپنے دورے کے دوران وضاحت کی ہے کہ ایران اور امریکہ ممکنہ معاہدے کے اصولوں پر بہتر سمجھوتہ کر چکے ہیں اور اب مزید آگے بڑھنے کا موقع ہے۔

بات چیت کے بعد عمان نے ایک بیان میں کہا کہ ایران اور امریکہ نے ایک ایسے منصفانہ، دیرپا اور پابند معاہدے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے جو ایران کی ایٹمی ہتھیاروں اور پابندیوں سے مکمل آزادی کو یقینی بنائے اور پرامن جوہری توانائی تیار کرنے کی صلاحیت کو محفوظ رکھے۔

عراقچی یورپ کا دورہ کرنے کے لیے تیار

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ وہ تہران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کے لیے یورپ کا سفر کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ستمبر کے بعد سے تہران اور تین یورپی طاقتوں، جرمنی، فرانس اور برطانیہ، جنہیں 'ای تھری' کے نام سے جانا جاتا ہے، ایران کے ساتھ اپنے تعلقات اور جوہری مسئلہ پر کئی دور کی بات کرچکے ہیں۔

عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا،"حالیہ عرصے میں ای تھری کے ساتھ ایران کے تعلقات سرد و گرم رہے ہیں۔ آپ مانیں یا نہ مانیں اس وقت سرد ہیں۔

"

عراقچی نے مزید لکھا،"میں ایک بار پھر سفارت کاری کی تجویز پیش کرتا ہوں۔ ماسکو اور بیجنگ میں مشاورت کے بعد میں پیرس، برلن اور لندن کے دورے کے ذریعہ پہلا قدم اٹھانے کے لیے تیار ہوں۔ فیصلہ اب ای تھری کو کرنا ہے۔"

جب عراقچی کے بیان کے بارے میں پوچھا گیا تو فرانس کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ای تھری مذاکرات کی حمایت کرتا ہے لیکن یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ ایران کتنا سنجیدہ ہے۔

ترجمان نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا،"اس (تنازع) کا واحد حل سفارتی حل ہے اور ایران کو بھی پوری ایمانداری کے ساتھ اس سمت آگے بڑھنا چاہیے۔ ای تھری نے اپنی تجویز کئی بار پیش کی ہے اور ہم ایرانیوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔"

جرمنی اور برطانیہ نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ایران کو براہ راست ایک نئے جوہری معاہدے کی پیش کش کی تھی اور اپنے جوہری پروگرام کو محدود نہیں کرنے کی صورت میں فوجی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • ایران جوہری مذاکرات میں امید افزا پیش رفت
  • کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید
  • یوکرین: کئی شہر روسی حملوں کی زد میں، متعدد ہلاک و درجنوں زخمی
  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • روس کا یوکرینی دارالحکومت کیف پر حملہ، 9 افراد ہلاک، 63 زخمی
  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • روس کا یوکرینی دارالحکومت کیف پر حملہ، 9 افراد ہلاک
  • روس کے ڈرون طیارے بنانے کے کارخانے میں چینی شہری کام کر رہے ہیں. زیلنسکی کا الزام
  • روس ،اسلحہ گودام میں آگ لگنے کے بعددھماکے، ہنگامی حالت کانافذ  
  • روسی صدر نے یوکرین کے ساتھ براہ راست بات چیت کا اشارہ دے دیا