انسانیت کے ہم نصیب معاشرہ کا مستقبل سب کے لئے ہے، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
بیجنگ () 12 سال قبل 23 مارچ کو چینی صدر شی جن پھنگ نے روسی فیڈریشن کی وزارت خارجہ کے ماسکو اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز میں تقریر کرتے ہوئے پہلی بار دنیا کے سامنے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کا تصور پیش کیا تھا۔ گزشتہ 12 برسوں کے دوران صدر شی جن پھنگ نے متعدد اہم بین الاقوامی مواقع پر انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے تصور کی وضاحت کی ہے، اور چین کی “پائیدار امن، عالمگیر سلامتی، مشترکہ خوشحالی کے ساتھ ایک کھلی، اشتراکی، صاف اور خوبصورت دنیا کی تعمیر” کی تجویز کو پیش کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی شی جن پھنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کی تجویز پیش کی ہے، جس سے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کی فلاسفی اور عملی راستے کو بخوبی واضح کیا گیا ہے۔
گزشتہ 12 برسوں کے دوران انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کا تصور وژن سے عمل تک،اور انیشی ایٹو سے اتفاق رائے تک پہنچ گیا ہے، جس میں 100 سے زائد ممالک نے “تھری گلوبل انیشی ایٹوز” کی حمایت کی ہے اور دنیا کے تین چوتھائی سے زائد ممالک بیلٹ اینڈ روڈ خاندان میں شامل ہوئے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو احساس ہے کہ عالمی ترقی اور سلامتی کے مسائل کے پیش نظر ،کوئی بھی ملک علہدگی میں محفوظ نہیں رہ سکتا اور اگر کوئی ملک خود کو ترقی دینا چاہتا ہے تو اسے دوسروں کو ترقی کا راستہ فراہم کرنا ہوگا۔ اگر آپ خود محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو آپ کو دوسروں کو محفوظ رکھنا ہوگا۔ اگر آپ خود اچھی طرح سے جینا چاہتے ہیں، تو آپ کو دوسروں کو اچھی طرح سے جینے دینا ہوگا.
بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تکمیل کے لئے مل کر کام کرنے سے ہی سب کے لئے ایک ہم نصیب دنیا اور ہم نصیب مستقبل تخلیق ہو سکتا ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور ہو گی، پاک سعودیہ معاہدہ
سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
یہ معاہدہ، جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔
معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔