آئی جی کے پی کا پولیس کی تنخواہیں دیگر صوبوں کے برابر لانے کیلئے علی امین گنڈا پور کو خط
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
آئی جی کے پی کے اپنے وزیراعلیٰ کو لکھے گئے مراسلے میں کہنا تھا کہ کے پی کو بھی ہارڈ ایریا قرار دے کر پولیس کی تنخواہیں بلوچستان پولیس کے برابر کی جائیں، خیبرپختونخوا اور بلوچستان اندرونی اور سرحدی دہشت گردی کے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مراسلہ میں مزید کہا گیا کہ خیبر پختونخوا میں پولیسنگ اتنی ہی مشکل اور چیلنجنگ ہے جتنی بلوچستان میں ہے، بلوچستان کو ہارڈ ایریا قرار دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا پولیس کی تنخواہیں دیگر صوبوں کے برابر لانے سے متعلق آئی جی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو خط لکھ دیا۔ مراسلے میں آئی جی ذوالفقار حمید نے وزیراعلیٰ سے کے پی کو ہارڈ ایریا قرار دینے کا مطالبہ کیا، مراسلہ کے متن میں لکھا گیا کہ کے پی کو بھی ہارڈ ایریا قرار دے کر پولیس کی تنخواہیں بلوچستان پولیس کے برابر کی جائیں، خیبرپختونخوا اور بلوچستان اندرونی اور سرحدی دہشت گردی کے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مراسلہ میں مزید کہا گیا کہ خیبر پختونخوا میں پولیسنگ اتنی ہی مشکل اور چیلنجنگ ہے جتنی بلوچستان میں ہے، بلوچستان کو ہارڈ ایریا قرار دیا گیا ہے، کے پی میں بھی خطرات زیادہ ہیں، بلوچستان میں پولیس افسران اور اہلکاروں کو زیادہ مالی مراعات دی جاتی ہیں۔
آئی جی نے مراسلہ میں لکھا کہ خیبر پختونخوا پولیس زیادہ قربانیاں دے رہی ہے مگر انہیں دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم تنخواہیں ملتی ہے، تنخواہوں میں واضح فرق پولیس میں بے چینی اور عدم اطمینان پیدا کر رہا ہے، کے پی پولیس کی بہادری اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ اسے بہترین فورس بناتی ہے۔ذوالفقار حمید نے مراسلہ کے متن میں مزید لکھا کہ فیصلے سے کل سالانہ مالی بوجھ 21 کروڑ، 19 لاکھ روپے ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہارڈ ایریا قرار خیبر پختونخوا کے برابر
پڑھیں:
ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن کو کابینہ ڈویژن سے الگ کر دیا گیا
پاکستان ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن کو کابینہ ڈویژن سے الگ کر دیا گیا۔ وزیراعظم نے پی ٹی ڈی سی کو کابینہ ڈویژن کے بجائے وزارت بین الصوبائی رابطہ کے ماتحت کر دیا گیا، جس کا باقاعدہ مراسلہ بھی جاری کردیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی) کو کابینہ ڈویژن سے الگ کر دیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی ڈی سی کو کابینہ ڈویژن کے بجائے وزارت بین الصوبائی رابطہ کے ماتحت کر دیا گیا، جس کا باقاعدہ مراسلہ بھی جاری کردیا گیا۔ خیال رہے پی ٹی ڈی سی میں رولز آف بزنس 1973ء کے قاعدہ 3 (3) کے تحت وزارت کی تبدیلی کی گئی۔