لاہور:

ہارورڈ اور ویانا یونیورسٹیوں کے ماہرین نے مشترکہ دو سالہ تحقیق کے بعد یہ دلچسپ انکشاف کر دیا کہ جس زبان سے تمام ہند یورپی زبانیں بشمول اردو، پنجابی، سندھی اور بلوچی پھوٹیں، اسے بولنے والے 6500 تا 5500 سال قبل روس کے علاقے، زیریں وولگا میں بستے تھے۔

یہ دریائے وولگا کے نشیبی علاقے کو کہتے ہیں، ماہرین نے علاقے کے لسانی ، تہذیبی، ثقافتی اور ادبی آثارپر تحقیق کر کے یہ نتیجہ اخذ کیا۔

یاد رہے، ’’ہند یورپی‘‘ زبانوں کا سب سے بڑا خاندان ہے جس مں بروہی کو چھوڑ کر تمام پاکستانی زبانیں اور انگریزی، ہندی، فارسی، جرمن، فرانسیسی ، ہسپانوی وغیرہ شامل ہیں۔

پہلے خیال تھا کہ اس لسانی خاندان کی خالق پہلی زبان بولنے والے ترک علاقے ، اناطولیہ میں رہتے تھے مگر اس امر کو اب بیشتر ماہرین تسلیم نہیں کرتے۔

زیریں وولگا کے قبائل چار پانچ ہزار سال پہلے ترکی، ایران اور ہندوستان آنا شروع ہوئے اور انھوں نے ہر جگہ نئی تہذیب و تمدن کی بنیاد رکھی۔ ہندوستان میں انھیں ’’آریہ ‘‘کہا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ماسکو ( انٹرنیشنل ڈیسک) روس نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے ملک کا پیچھا کرے گا جو اس کے اثاثے ہتھیانے کا خواہاں ہو گا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق یہ انتباہ ان رپورٹوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ یورپی یونین روس کے اربوں ڈالر کے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی مدد کے لیے خرچ کرنا چاہ رہی ہے۔ فروری 2022 ء میں روسی صدر ولادیمیر کی جانب سے اپنی افواج کو یوکرین بھیجنے کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں نے روس کے مرکزی بینک اور اس کی وزارت خزانہ کے ساتھ لین دین پر پابندی لگا دی تھی اور روس کے 300 سے 350 ارب ڈالر کے خودمختار اثاثوں کو منجمد کر دیا تھا جن میں سے زیادہ تر یورپی، امریکی اور برطانوی حکومتوں کے بانڈز کی شکل میں تھے اور یورپی ڈیپازٹری میں رکھے گئے تھے۔ روس کے سابق صدر اور رشین سیکورٹی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے بیان میں کہا کہ روسی کے اثاثوں پر کوئی بھی قبضہ مغرب کی چوری کے مترادف ہے اور اس سے امریکا اور یورپ کے بانڈز اور کرنسی پر دنیا کے اعتماد کو نقصان پہنچے گا۔روس ہر حال میں اور کسی بھی ممکن راستے سے یورپی ممالک کے پیچھے جائے گا اور اس کے لیے تمام ملکی اور غیرملکی عدالتوں میں جانے کے علاوہ عدالتوں سے باہر بھی اپنی کوششیں کرے گا۔دوسری جانب رومانیہ نے پولینڈ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر روسی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔ رومانیہ کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اس واقعہ کو ناقابل قبول اور غیر ذمے دارانہ عمل قرار دیا گیا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں ۔

 

متعلقہ مضامین

  • افروز عنایت کی کتاب ’’سیپ کے موتی‘‘ شائع ہوگئی
  • ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار
  • سیگریٹ نوشی ٹائپ 2 ذیابیطس کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے، تحقیق
  • شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
  • اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی
  • سپریم کورٹ: تہرے قتل کے مجرم اورنگزیب کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
  • بھکر، زہریلی لسی پیسے سے ایک ہی خاندان کے 7 افراد متاثر، ایک بچہ جاں بحق
  • کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
  • روس نے مغربی پابندیوں سے بچنے کے لیے لین دین بارٹر ڈیل پر کرنا شروع کردیا
  • احمد شاہ کے چھوٹے بھائی عمر شاہ انتقال کرگئے