آئرلینڈ میں تین بچوں کا باپ زیادہ پانی پینے سے مر گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
لاہور:
پانی مثل آب حیات ہے مگر اس کی زیادتی انسان کو ہلاک بھی کر سکتی ہے، پچھلے ہفتے ڈبلن،آئرلینڈ کا باسی 59 سالہ سین اوڈنیل اپنا چیک اپ کرانے اسپتال گیا۔
طبی عملے نے اسے کافی پانی پینے کو کہا،سین چھ گلاس پی گیا، جلد اس کی طبیعت خراب ہو گئی اور اچانک ہارٹ اٹیک نے اسے اگلے جہان پہنچا دیا۔
ڈاکٹر کہتے ہیں ایک وقت میں پانچ چھ گلاس پانی یا کوئی مائع ہرگز نہ پئیں، وجہ یہ کہ پانی کی زیادتی سے خون میں سوڈیم کی کمی ہو جاتی ہے، اس عالم میں پانی دماغ میں پہنچ کر اسے پْھلانے لگتا ہے۔
چونکہ دماغ سخت کھوپڑی میں مقید ہوتا ہے، لہذا مذید نہ پھول پائے تو پورے جسم کو تشنج زدہ کر ڈالتا ہے۔اسی عالم میں ہارٹ اٹیک یا فالج انسان پہ حملہ کرتا ہے۔ یہ حالت طبی اصطلاح میں ’’Hyponatremia‘‘کہلاتی ہے۔
جدید تحقیق کے مطابق مارشل آرٹس کے مشہور اداکار بروس لی کی موت بھی اسی حالت سے ہوئی تھی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتے ہیں
ایک تحقیق کے مطابق بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں خاطر خواہ معلومات فراہم کرسکتے ہیں۔
بالوں سے ماپا جانے والا “hair cortisol” اور کچھ دیگر بالوں کے کیمیائی اجزا بچوں کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت سی چیزیں بتا سکتے ہیں۔ تاہم یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ یہ صرف اشارے (indicators) ہوتے ہیں، حتمی تشخیص نہیں۔
کورٹیسول ہارمون “تناؤ والے ہارمون” کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جب جسم پر طویل مدتی دباؤ ہو، تو خون میں کورٹیسول کی مقدار بڑھتی ہے۔ خون، تھوک یا پیشاب کے بجائے بالوں سے ماپی گئی کورٹیسول کی مقدار بتاتی ہے کہ پچھلے کئی ہفتے یا مہینوں میں کتنا تناؤ رہا ہے۔
بالوں کا ٹوٹنا، جھڑنا، خشکی، سیاہ بالوں کی رنگت میں تبدیلی یا سفید ہو جانا یہ سب جسمانی اور ذہنی دباو کا اثر ہو سکتے ہیں مگر یہ اثر براہِ راست نہیں بلکہ دیگر عوامل کے ذریعے ہو سکتا ہے جیسے غذائیت کی کمی، بیماری، ہارمونز، ماحول وغیرہ۔
یونیورسٹی آف واٹرلو کی حالیہ تحقیق نے دکھایا ہے کہ بچوں میں اگر بالوں سے ماپے جانے والے کورٹیسول کی مقدار مسلسل زیادہ ہو تو وہ ڈپریشن اور گھبراہٹ اور دوسری ذہنی رویّے کے مسائل کا زیادہ سامنا کر سکتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ پہلے سے کوئی مسلسل جسمانی بیماری رکھتے ہوں۔
رویّے کی مشکلات اور داخلی یا خارجی مسائل 11 سال کے اُن بچوں میں زیادہ پائے گئے جن کے بالوں میں کورٹیسول کی مقدار زیادہ تھی۔ بچپن میں مالی مشکلات، خاندانی جھگڑے، تشدد، والدین کی ذہنی بیماریاں وغیرہ جیسی ناپسندیدہ حالتیں بھی بچوں میں تناؤ کا باعث بنتی ہیں، جس کا اثر بالوں کے کورٹیسول پر پڑتا ہے۔