نوائے وقت نے نظریہ پاکستان کاہمیشہ دفاع ،حق وسچ پر مبنی صحافت کو فروغ دیا،سیدال خان
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد(رانا فرحان اسلم)ڈپٹی چیئرمین سینٹ سیدال خان ناصر نے کہا ہے کہ روزنامہ نوائے وقت ایک نظریاتی اخبار ہے مرحوم مجید نظامی ایک نڈربیباک اخبار نویس تھے ڈکٹیٹر کے سامنے بھی کلمہ حق کہنے سے نہیں ڈرے نوائے وقت کیساتھ پرانا رشتہ ہے مرحوم مجید نظامی کیساتھ لاہور میں نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی تقریبات میں ملاقات ہوتی رہی نوائے وقت کی 85ویں سالگرہ کے موقع پر تمام انتظامیہ اور سٹاف کو مبارک بادپیش کرتا ہوں ان خیالات کا اظہارڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصرنے روزنامہ نوائے وقت کی 85سالہ تقریبات کے سلسلہ میں اسلام آباد میں منعقد تقریب میں کیک کاٹنے کے بعد خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا سردارسیدال خان ناصر نے کہا کہ روزنامہ نوائے وقت ایک نظریاتی اخبار ہے مرحوم مجید نظامی صاحب کیساتھ جب بھی ملاقات ہوتی انکا پیغام میاں محمد نواز شریف کو پہنچاتا تھاکوئٹہ میں روزنامہ نوائے وقت دو دن بعد پہنچتا تھا اسے پڑھنے کیلئے دو دن انتظار کرتے تھے نوائے وقت نے نظریہ پاکستان کاہمیشہ دفاع کیا اور حق وسچ پر مبنی صحافت کو فروغ دیاروزنامہ نوائے وقت کے آفس آکر سالگرہ کا کیک کاٹنا میرے لئے ایک اعزاز ہے یہاں آکر مجھے بہت خوشی ہوئی میری دعا ہے کہ نوائے وقت دن دگنی رات چگنی ترقی کرے ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصرنے سالگرہ کے موقع پر نوائے وقت کے تمام سٹاف کو مبارکباد پیش کی ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: روزنامہ نوائے وقت سیدال خان
پڑھیں:
برداشت اور رواداری قیام پاکستان کی بنیاد ہے، وزیراعظم
اسلام آباد(نیوزڈیسک)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے معاشرے میں تحمل اور برداشت کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ نبی کریمﷺ کا اسوہ حسنہ ہمارے لیے بہت بڑا سرمایہ حیات ہے۔
وزیراعظم ہاؤس میں برداشت اور رواداری کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاکہ برداشت اور رواداری کے حوالے سے تقریب کا انعقاد خوش آئند ہے، برداشت اور رواداری قیام پاکستان کی بنیاد ہے، قائد اعظم کی عظیم قیادت میں لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں سے پاکستان معرض وجود میں آیا، تحریک آزادی میں عوام ،وکلاء ،ڈاکٹرز،انجینئرز، علماء اور اقلیتوں سمیت زندگی کے ہر طبقے کے لو گ شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان سے تین دن پہلے 11 اگست کو قائد اعظم کی تقریر میں وہ فلسفہ بیان کر دیا گیا کہ ہم ایسا پاکستان بنائیں گے جہاں بردباری، تحمل اور برداشت کو فروغ حاصل ہو گا، تمام مذاہب کے پیروکاروں کو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق عبادت کی مکمل آزادی ہوگی اورہم آپس میں ہم آہنگی اوربرداشت کو فروغ دیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالے سے نبی کریمﷺ کا اسوہ حسنہ ہمارے لیے بہت بڑا سرمایہ حیات ہے، طائف میں مخالفین نے پتھر برسائے لیکن جواب میں نبی کریم ﷺنے جو ارشاد فرمایا وہ قیامت تک محفوظ رہے گا، وہ ایک ایسا پیغام ہے جس سے تحمل اور برداشت کو فروغ ملتا ہے۔نبی پاک ﷺبرداشت اور رواداری کا مکمل پیکر تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات امن اور بھائی چارے پر مبنی ہیں، صلح حدیبیہ بھی اسی طرح کی ایک عظیم مثال ہے، جب مکہ فتح ہوا تو حضور اکرم ﷺکے بدترین مخالفین بھی کہہ رہے تھے، واقعی آپ اللہ کے سچے نبی ہیں،ہم سے غلطی ہوئی، تحمل برداشت، بھائی چارے اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے کا آپ کا پیغام اتنا مضبوط ہے کہ ہماری سوچ اور ہمارا سرداری نظام اس کے آگے کچھ بھی نہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج دوبارہ وقت آ گیا ہے کہ ہم اسلامی تعلیمات کو فروغ دیں، تمام مذاہب اور حضرت عیسی علیہ السلام کی تعلیمات امن ،بھائی چارے اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے کا درس دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحمل اور برداشت کی اقدار کو اگر ہم فروغ دیں تو پاکستان کا معاشرہ دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا، اللہ تعالیٰ پاکستان کو ایک عظیم ملک بنائے جس میں تمام مکاتب فکر اور تمام مذاہب کے لوگ امن اور چین کی زندگی بسر کریں، آئیے اج ہم اس کا عہد کریں اور عملی میدان میں عملی ثبوت دیں۔