گلیشیئرز کا پگھلنا میدانی علاقوں میں رہنے والوں کے لیے خطرناک
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اگر گلیشیئر موجودہ رفتار سے پگھلتے رہے تو رواں صدی کے دوران بہت سے خطوں میں ان کا وجود مٹ جائے گا، جس سے میدانی علاقوں میں رہنے والے کروڑوں لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:موسمیاتی بحران: 2025 گلیشیئرز کے تحفظ کا سال قرار
گرین لینڈ اور انٹارکٹکا (قطب جنوبی) میں برف کی تہیں اور دنیا بھر کے گلیشیئر دراصل کرہِ ارض پر تازہ پانی کے 70 فیصد ذخائر ہیں۔ ان کی صورتحال سے موسمیاتی تبدیلی کا اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے کیونکہ مستحکم موسمیاتی حالات میں ان کا حجم تبدیل نہیں ہوتا جبکہ بڑھتی حدت کے نتیجے میں یہ برف پگھلنے لگتی ہے۔
گلیشیئروں کی نگرانی کے عالمی ادارے (ڈبلیو جی ایم ایس) کا اندازہ ہے کہ 1975 کے بعد دنیا بھر کے گلیشیئر 9,000 ارب ٹن سے زیادہ برف کھو چکے ہیں۔ ان میں گرین لینڈ اور انٹارکٹکا کی برفانی تہیں شامل نہیں ہیں۔ یہ مقدار جرمنی کے رقبے سے مساوی 25 میٹر برفانی تہہ کے برابر ہے۔
ہر سال اوسطاً 273 ارب ٹن برف پگھل رہی ہےادارے کے ڈائریکٹر مائیکل زیمپ نے بتایا ہے کہ 2000 کے بعد ہر سال اوسطاً 273 ارب ٹن برف پگھل رہی ہے۔ اسے پانی کی اتنی بڑی مقدار کے مساوی قرار دیا جا سکتا ہے جو دنیا بھر کے لوگ 30 سال میں پیتے ہیں۔
وسطی یورپ میں باقی ماندہ برف کا 40 فیصد پگھل چکا ہے اور یہ صورتحال اسی رفتار سے جاری رہی تو رواں صدی میں کوہ الپس پر کوئی گلیشیئر باقی نہیں رہے گا۔
کروڑوں لوگوں کے روزگار کو خطرہعالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی سائنسی افسر سلگانہ مشرا نے انہی خدشات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ بڑھتے درجہ حرارت اور انسان کی لائی موسمیاتی تبدیلی کے باعث عالمی حدت میں اضافے سے برف کی تہیں اور گلیشیئر غیرمعمولی رفتار سے پگھل رہے ہیں۔
گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی نہ آئی اور عالمی حدت میں اسی شرح سے اضافہ ہوتا رہا تو رواں صدی کے آخر تک یورپ، مشرقی افریقہ، انڈونیشیا اور دیگر جگہوں پر 80 فیصد چھوٹے گلیشیئر ختم ہو جائیں گے۔
دنیا کا تیسرا قطبہمالیہ کے مغرب میں واقع اور افغانستان سے پاکستان تک پھیلے 500 میل طویل کوہ ہندوکش کے خطے میں 120 ملین سے زیادہ کسانوں کے مویشیوں اور روزگار کو گلیشیئروں کے پگھلاؤ سے خطرہ لاحق ہے۔ یہاں پائے جانے والے پانی کے غیرمعمولی حد تک وسیع ذخائر کی وجہ سے اسے دنیا کا تیسرا قطب بھی کہا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ملک کے بیشتر علاقوں میں گلیشیئرز پھٹنے اور تباہ کن سیلاب کی وارننگ جاری
‘ڈبلیو جی ایم ایس’ نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال سکینڈے نیویا، ناروے کے جزیرہ نما سالبارڈ اور شمالی ایشیا میں گلیشیئروں کے مجموعی حجم میں ریکارڈ کمی آئی۔ اس ادارے کے ماہرین ارضیات ہر سال گلیشیئروں پر پڑنے اور پگھلنے والی برف کو ماپ کر ان کے حجم میں آنے والی کمی بیشی کا اندازہ لگاتے ہیں۔
چڑھتے سمندر، ڈوبتی زمینگلیشیئروں کے پگھلاؤ سے معیشت، ماحولیاتی نظام اور لوگوں پر فوری اور وسیع تر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تازہ ترین معلومات سے اندازہ ہوتا ہے کہ سطح سمندر میں کم از کم 25 تا 30 فیصد تک اضافے کا سبب گلیشیئروں کا پگھلاؤ ہے۔
‘ڈبلیو ایم او’ کے مطابق، برفانی چوٹیاں پگھلنے سے ہر سال سمندر کی سطح میں تقریباً ایک ملی میٹر اضافہ ہو جاتا ہے۔ بظاہر یہ بہت معمولی سی مقدار معلوم ہوتی ہے لیکن اس سے ہر سال 2 تا 3 لاکھ لوگوں کے مساکن زیر آب آ جاتے ہیں۔
سلگانہ مشرا کا کہنا ہے کہ سیلاب سے لوگوں کے روزگار متاثر ہوتے ہیں اور انہیں نقل مکانی کرنا پڑتی ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو یہ مسئلہ کسی نہ کسی انداز میں سبھی کی زندگی کو متاثر کرتا ہے۔ اس پر قابو پانے کے لیے آگاہی بیدار کرنے، پالیسیوں میں تبدیلی لانے اور اس ضمن میں خاطر خواہ مقدار میں وسائل جمع کرنے کی ضرورت ہے۔
علاوہ ازیں،؎ اس مقصد کے لیے بہتر تحقیق بھی درکار ہے تاکہ نئی تبدیلیوں کو روکنا اور ان کے اثرات سے مطابقت پیدا کرنا ممکن ہو سکے۔
ناقابل تلافی نقصاناگرچہ اس وقت تازہ پانی کے ان وسیع ذخائر کا وجود مکمل طور پر ختم نہیں ہوا لیکن انہیں آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کرنے میں شاید دیر ہو چکی ہے۔ ‘ڈبلیو ایم او’ نے بتایا ہے کہ سالہا سال تک جمی رہنے والی برف کی بڑی مقدار تیزی سے کم ہوتی جا رہی ہے اور گزشتہ 6 میں سے 5 سال کے دوران گلیشیئروں کی برف انتہائی تیزرفتار سے پگھلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:درجہ حرارت میں اضافہ: آزاد کشمیر میں گلیشیئرز سے بنی جھیلیں پھٹنے کا خطرہ
2022 سے 2024 تک جتنی مقدار میں برف ختم ہوئی وہ کسی بھی دور میں گلیشیئروں کے حجم میں 3 سال کے دوران آنے والی سب سے بڑی کمی ہے۔
سلگانہ مشرا کا کہنا ہے کہ گلیشیئروں کے حجم میں غیرمعمولی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جن میں بہت سی شاید کبھی واپس نہ ہو سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تیسرا قطب سلگانہ مشرا گلیشیئر یورپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تیسرا قطب سلگانہ مشرا گلیشیئر یورپ گلیشیئروں کے سلگانہ مشرا ہر سال کے لیے اور ان
پڑھیں:
شکر ہے (ن) لیگ والوں نے یہ نہیں کہا اقبال والا خواب نوازشریف نے دیکھا تھا، پرویزالہیٰ
گجرات: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) لیگ والے کہتے ہیں کہ حالیہ پاک-بھارت جنگ کا ڈیزائن نواز شریف نے بنایا ہے، شکر ہے انہوں نے یہ نہیں کہا کہ اقبال والا خواب نوازشریف نے دیکھا تھا۔
گجرات میں کارکنوں سے خطاب کے دوران چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) لیگ والے کہتے ہیں کہ حالیہ پاک-بھارت جنگ کا ڈیزائن نواز شریف نے بنایا ہے، حالانکہ پورری جنگ کے دوران ان کے منہ سے مودی کے خلاف ایک لفظ نہیں نکلا۔
انہوں نے کہا کہ شکر ہے مسلم لیگ (ن) لیگ والوں نے یہ نہیں کہہ دیا کہ علامہ اقبال والا خواب بھی نواز شریف نے ہی دیکھا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم کے بعد بانی پی ٹی آئی جیسا لیڈر ہماری تاریخ میں پیدا نہیں ہوا، قائداعظم کے بعد اگر کسی کو سب سے زیادہ ووٹ ملے ہیں وہ عمران خان ہیں۔
چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ ہماری فوج نے شہادتیں دے کر فتح حاصل کی، پوری قوم پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، جب قوم اور فوج کو ضرورت پڑی تو سب سے پہلے بیان دیا کہ ہم اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب اس قوم اور ملک کے لیے اکٹھے ہیں، اس قوم کیلئے جو بہتر ہے،ادارے بھی اس کے ساتھ ہوں گے،اکیلے اکیلے سب کچھ کر کے دیکھ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) والے عوام کو نہیں بلکہ خود کو بیوقوف بنا رہے ہیں، عوام بیدار اور باشعور ہوگئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں صدر پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے اور اس قوم کیلئے جیل میں بیٹھا ہوا شخص سب سے زیادہ مقبول لیڈر ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بیان دیا تھا کہ پوری دیانت داری اور ذمہ داری سے کہتی ہوں نواز شریف کی زیر نگرانی بھارت کے خلاف بنیان المرصوص آپریشن ہوا۔
Post Views: 2