تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام کا شہر اعتکاف میں خطاب میں کہنا تھا کہ اللہ کے ولی وہی ہیں جو دنیا کے فانی عیش و آرام کو چھوڑ کر یادِالٰہی میں سکون پاتے ہیں۔ جو لوگ اپنی زندگی کا مقصد اللہ کی رضا اور آخرت کی کامیابی بنا لیتے ہیں وہی قیامت کے دن کامیاب ہوں گے۔ پس دنیا کی عارضی لذتوں کے پیچھے بھاگنے کے بجائے اللہ کے برگزیدہ بندوں کے نقشِ قدم پر چلیں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر طاہر القادری نے شہر اعتکاف کے دوسرے روز اپنے خطاب میں کہا کہ اپنے نفس کی پیروی میں اپنی آخرت کو خراب نہ کریں، اپنی خواہشات کے غلبے میں اپنے دین اور اپنی آخرت کو نقصان نہ پہنچائیں۔ اللہ کے ولی وہی ہیں جو دنیا کے فانی عیش و آرام کو چھوڑ کر یادِالٰہی میں سکون پاتے ہیں۔ جو لوگ اپنی زندگی کا مقصد اللہ کی رضا اور آخرت کی کامیابی بنا لیتے ہیں وہی قیامت کے دن کامیاب ہوں گے۔ پس دنیا کی عارضی لذتوں کے پیچھے بھاگنے کے بجائے اللہ کے برگزیدہ بندوں کے نقشِ قدم پر چلیں کیونکہ یہی راستہ نجات اور فلاح کا راستہ ہے۔
 
دریں اثنا منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے نماز ظہر کے بعد فکری و تربیتی نشست میں سیرت انبیا اور شخصیت سازی کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ انبیاء کرام کے ذکر سے لوگوں کی تربیت اور تزکیہئ نفس کیلئے نصیحتیں فرماتا ہے، قرآن مجید میں ایسے سبق اور عبرت انگیز تذکرے موجود ہیں۔انبیاء کی سیرت بیان کرنا سنتِ مصطفی ؐ بھی ہے اور سنتِ خدا بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اُمتِ مسلمہ کیلئے حضور نبی اکرمؐ کی ذاتِ اقدس کو اسوہ بنا کر بھیجا۔ ان تذکروں سے اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ میرے انبیاء کا بار بار ذکر ہو اور لوگ اُن کے زہد و تقویٰ، صبر و قناعت اور توحیدِ ربانی کے بیان سے نصیحت حاصل کریں کیونکہ یہی وہ کامیاب اور انعام یافتہ بندے ہیں جن کے راستے پر چل کر دنیوی واُخری کامیابیاں حاصل ہوتی ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ جب حضور نبی اکرم ؐ کو کفار و مشرکین تکالیف دے رہے تھے تو اللہ تعالیٰ نے آپ ؐکے تالیفِ قلب کیلئے سابقہ انبیاء کرام کی تکلیفوں کے بارے میں آگاہ فرمایا۔کبھی حضرت  یونسؑ کے مچھلی کے پیٹ میں رہنے کی تکلیف کا ذکر فرمایا۔ کبھی حضرت ایوبؑ کے صبر کا ذکر فرمایا۔ کبھی حضرت یوسف ؑ کی اسیری کا تذکرہ بیان کیا۔ کبھی حضرت ابراہیم ؑ اور آتشِ نمرود کا واقعہ بیان کیا۔ کبھی حضرت عیسیؑ کو پیش آنیوالے مصائب کے بارے میں اور کبھی حضرت موسیؑ کی استقامت اور فرعون کے مظالم کا تفصیل سے تذکرہ کیا۔ ان تذکروں کا بنیادی مقصد اس بات کی تعلیم اور تربیت دینا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور ثابت قدم اہلِ حق کو وہ کبھی تنہا نہیں چھوڑتا۔ انبیاء امت کے لیڈر ہوتے ہیں اور مثالی  لیڈر وہ ہوتا ہے جس کا صبر اور حوصلہ پہاڑ جیسا ہو۔ لیڈر خود مصیبتیں جھیلتا ہے تاکہ معاشرہ اَمن و سکون کا گہوارہ بن جائے۔ لیڈر امت کو شعور دیتا ہے تاکہ کوئی اُسے طاقت کے زور پر غلام نہ بنا لے اور اس کی لاعلمی کو استحصال کا ذریعہ نہ بنا لے۔ پیغمبرانِ خدا نے جن جن مصائب کا سامنا کیا وہ سارے مصائب کا تنِ تنہا خاتم النبیین حضور نبی اکرمﷺ نے سامنا کیا اور نازک سے نازک موقع پر بھی امت کو ہلاکت کی بد دعا نہ دی۔
 
انہوں نے کہاکہ آپ (ص) نے ہمیشہ دعا کی کہ اے اللہ! میری امت کو ہدایت کے خزانے عطا کر اور انہیں دنیا اور آخرت کی عزتیں اور رفعتیں عطا فرما۔سیرتِ انبیاء علیہم السلام تعمیرِ شخصیت اور تشکیلِ شخصیت میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ انبیاء کرام علیہم السلام کی سب سے بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ ہر شخص کی عقل اور ذہنی سطح کے مطابق بات کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے بار بار آیاتِ قرآنیہ اس لیے دہرائی ہیں تاکہ ایک بات کو پختہ کیا جا سکے اور وہ ذہن نشین ہو جائے۔ یہ بات کے ابلاغ کا اَحسن طریقہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے جب حضرت موسی اور ہارون ؑکو فرعون کے پاس بھیجا تو فرمایا: اُس کے ساتھ نرمی سے بات کرنا۔ اچھی گفتگو انسانی طبیعت میں جمال پیدا کرتی ہے۔جب اللہ تعالی کوئی بات سمجھانے کے لیے بار بار اُس کا تذکرہ فرماتا ہے تو ہم ایک بات کو بار بار سمجھانے میں  شرم وعار محسوس کیوں کرتے ہیں؟ یہ نکتہ بطور خاص علمائے رام، مبلغین، والدین، اساتذہ کرام، مشائخ عظام، واعظین کے ہمہ وقت پیشِ نظر رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اخلاص اور مثبت سوچ کیساتھ مکالمہ کرنا بھی انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے۔ اگر کوئی نافرمانی پر بضد ہے تو اہلِ علم اور اہلِ حق کہ یہ ذمہ داری ہے کہ وہ نرم خوئی کیساتھ اصلاحِ احوال کی نیت سے بار بار مخاطب ہوں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اللہ تعالی کبھی حضرت اللہ کے کہا کہ

پڑھیں:

ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر

اپنے ایک بیان میں آویگدور لیبر مین کا کہنا تھا کہ ہمیں ایران میں صرف حکومت گرانے پر ہی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ اسلامی ٹائمز۔ صیہونی سیاسی پارٹی ISRAEL MY HOME کے سربراہ اور اسرائیلی اپوزیشن لیڈر "آویگدور لیبرمین" نے کہا کہ غزہ سے تمام صیہونی قیدیوں کو واپس لائے بغیر حماس پر غلبہ پانا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم "نتین یاہو" کے سیاسی مفادات ہی غزہ میں جنگ جاری رکھنے کی واحد وجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔ وہ کسی صورت اپنے جوہری یا میزائل پروگرام سے دستبردار نہیں ہو گا۔ آویگدور لیبرمین نے ایران پر اسرائیلی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران اپنے جوہری منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹتا تو دوبارہ حملے کے لئے تیار ہو جائے۔ تاہم مذکورہ صیہونی اپوزیشن لیڈر نے موقف اپنایا کہ ہمیں ایران میں صرف حکومت گرانے پر ہی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو فوجی بھگوڑے چلا رہے ہیں۔ حریدیوں کو رضاکارانہ فوجی خدمت سے مستثنیٰ کرنا یہودیت کی تعلیمات کے منافی ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ تمام اسرائیلیوں کو بلا استثناء فوج میں خدمات انجام دینی چاہئیں۔ واضح رہے کہ آویگدور لیبرمین، اسرائیل کے سابق وزیر جنگ بھی ہیں۔ جب کہ حریدی، صیہونیوں میں روحانی طبقے کو کہا جاتا ہے۔ انہیں اسرائیل میں بہت سارے استثنائی حقوق حاصل ہیں۔ فوج میں عدم خدمت اُن حقوق میں سے ایک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اہلِبیت اطہارؑ کی محبت و عقیدت قربِ الٰہی کا ذریعہ ہے، علامہ رانا محمد ادریس
  • فرانس کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان، پاکستان علماء کونسل کا خیر مقدم
  • پولیو کے قطرے نہ پلانے سے معذوری کے ذمہ دار والدین: طاہر اشرفی 
  • کونسے اہم کردار اب ’ساس بھی کبھی بہو تھی‘ ڈرامے میں نظر نہیں آئیں گے؟
  • روس کا مسافر طیارہ خراب موسم کی وجہ سے پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ، 49 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
  • سیاسی رہنما  غلام مرتضیٰ کاظم نے 50سال کی عمر میں میٹرک کا امتحان پاس کرلیا
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • عقیدہ اور قانون میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس حیثیت
  • ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر
  • سانحہ قلات میں زخمی صابری قوال کے رکن شہباز اب شائد کبھی طبلہ نہیں بجا سکیں گے