ڈیرہ غازی خان: پولیس چیک پوسٹ پر خوارجی دہشت گردوں کا بڑا حملہ ناکام
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
ڈیرہ غازی خان: پولیس چیک پوسٹ پر خوارجی دہشت گردوں کا بڑا حملہ ناکام WhatsAppFacebookTwitter 0 24 March, 2025  سب نیوز 
ڈیرہ غازی خان: (آئی پی ایس) پولیس نے ڈیرہ غازی خان کے سرحدی تھانہ وہوا کی جھنگی چیک پوسٹ پر خوارجی دہشت گردوں کا بڑا حملہ پسپا کر دیا۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق خوارجی دہشت گردوں نے تھانہ وہوا کی جھنگی پولیس چیک پوسٹ پر 20 سے 25 دہشت گردوں نے رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف اطراف سے حملہ کیا، دہشت گردوں نے راکٹ لانچرز، جدید خود کار اسلحہ کا استعمال کیا۔
پولیس ترجمان نے مزید بتایا کہ چوکی پر تعینات پنجاب پولیس کے الرٹ اہلکاروں نے زبردست مزاحمت اور جوابی فائرنگ سے حملہ ناکام بنا دیا، جوابی کارروائی سے دہشت گرد پسپا ہو کر فرار ہو گئے، پولیس کی جوابی کارروائی میں دہشت گردوں کو جانی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ آر پی او ڈیرہ غازی خان سجاد منج نے آپریشن کی قیادت کی، ڈی پی او ڈیرہ غازی خان سید علی بھی موقع پر موجود تھے، مفرور دہشت گردوں کی تلاش کے لئے علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے خوارجی دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنانے پر ڈیرہ غازی خان پولیس کو شاباش دی، آئی جی نے کہا کہ جھنگی پولیس چیک پوسٹ پنجاب حکومت کی فنڈنگ سے مزید محفوظ بنائی جا چکی ہے، چوکی پر اضافی نفری، جدید آلات اور اسلحہ پہلے سے فراہم کیا گیا ہے۔
آئی جی پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کے بہادر سپاہی ملک و قوم کے دشمنوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خوارجی دہشت گردوں کا پولیس چیک پوسٹ ڈیرہ غازی خان چیک پوسٹ پر حملہ ناکام
پڑھیں:
طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کی ذمہ داری اور ضمانت مسلح افواج ہیں اور یہ ضمانت کسی بیرونی دارالحکومت یا کابل کو نہیں دی جا سکتی، دہشت گردی، منشیات کی کشتکاری اور غیر ریاستی عناصر کے ساتھ مل کر کام کرنے والے گروپس کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔
سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا اور واضح کیا کہ ریاستی اداروں کا رویہ واضح ہے، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشنز جاری ہیں، ملک کی سکیورٹی کا نظم و نسق فوج کے کنٹرول اور ذمہ داری میں ہے اور اس ضمانت کا تقاضا کابل سے نہیں کیا جا سکتا۔
ڈرونز کے حوالے سے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کا امریکا کے ساتھ کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے جس کے تحت ڈرونز پاکستان سے افغانستان جا رہے ہوں، اور وزارت اطلاعات نے بھی اس بارے میں وضاحتیں جاری کی ہیں، طالبان رجیم کی جانب سے ڈرون آپریشن کے حوالے سے کوئی باقاعدہ شکایت موصول نہیں ہوئی۔
جنرل نے استنبول میں طالبان کو واضح ہدایات دینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو قابو میں رکھنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا افغان فریق کی ذمہ داری ہے،جو عناصر ہمارے خلاف آپریشنوں کے دوران بھاگ کر افغانستان چلے گئے، انہیں واپس کر کے آئین و قانون کے مطابق نمٹایا جائے تو بہتر ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے علاقائی مسائل پر بھی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر کا مشترکہ گٹھ جوڑ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی جنگجوؤں، وار لارڈز اور بعض افغان گروہوں کو منتقل ہوتی ہے، جس نے خطے میں بدامنی کو تقویت دی ہے۔
سرحدی امور پر انہوں نے بتایا کہ پاکستان افغانستان سرحد تقریباً 2,600 کلومیٹر طویل ہے اور ہر 25 تا 40 کلو میٹر پر چوکیوں کی موجودگی کے باوجود پہاڑی اور دریا ئی علاقوں کی وجہ سے ہر جگہ چوکی قائم کرنا ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سرحدی گارڈز بعض اوقات دہشت گردوں کو سرحد پار کروانے کے لیے فائرنگ میں معاونت کرتے ہیں، جس کا پاکستان جواب دیتا ہے۔
فوجی عہدوں کے قیام یا دیگر انتظامی امور کے بارے میں انہوں نے واضح کیا کہ اس نوعیت کے فیصلے حکومت کا اختیار ہیں، فوج نے وادی تیرہ میں براہِ راست آپریشن کا دعویٰ نہیں کیا اور اگر کوئی آپریشن ہوا تو اسے شفاف انداز میں بتایا جائے گا؛ تاہم انٹلی جنس بیسڈ کارروائیوں میں کافی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔