کراچی: فوارہ چوک کے قریب احتجاج پر مظاہرین کیخلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
کراچی میں فوارہ چوک کے قریب احتجاج کے معاملے پر مظاہرین کے خلاف تھانہ آرٹلری میدان میں سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق مقدمہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر درج کیا گیا ہے۔
مقدمے کے مطابق 35 سے 40 مظاہرین نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی، سمی دین بلوچ سمیت 5 افراد گرفتار کیے گئے۔
کراچیبلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ماہ رنگ بلوچ اور.
مقدمے کے متن کے مطابق گرفتاری کے دوران متعدد مظاہرین رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچ یک جہتی کمیٹی کی سربراہ ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے خلاف بلوچ یک جہتی کمیٹی، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے کراچی پریس کلب پر احتجاج کی کال دی گئی تھی۔
مظاہرے کے شرکاء کے فوارہ چوک پہنچنے پر پولیس نے مظاہرین کو کراچی پریس کلب کی جانب بڑھنے سے روک دیا تھا اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ان پر لاٹھی چارج بھی کیا تھا۔
بلوچ یک جہتی کمیٹی کی مرکزی رہنما سمی دین بلوچ سمیت مظاہرے میں شریک متعدد مرد و خواتین کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
سندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا جس سے 1،700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔سندھ کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں بعض اضلاع ایک سال تک زیر آب رہے۔