معروف اداکار جاوید شیخ کے بیٹے اور اداکار شہزاد شیخ نے انکشاف کیا ہے کہ ان پر مشہور شخصیت کے بیٹے ہونے کا کوئی مثبت اثر نہیں پڑا بلکہ بعض اوقات اس کا منفی اثر زیادہ محسوس ہوا ایک نجی ٹی وی کی رمضان ٹرانسمیشن میں شرکت کے دوران میزبان کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے شہزاد شیخ نے اپنی جدوجہد اور انڈسٹری میں آنے کے تجربات پر بات کی شہزاد شیخ نے بتایا کہ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ اگر کسی کا تعلق شوبز انڈسٹری سے ہے تو اس کے بچوں کے لیے کامیابی کا سفر آسان ہو جاتا ہے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے انہوں نے کہا کہ اگرچہ ایک پلیٹ فارم ضرور مل جاتا ہے لیکن اداکاری کرنا سیکھنا اور خود کو منوانا اپنی محنت پر ہی منحصر ہوتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ ان کے والد جاوید شیخ نے انہیں انڈسٹری میں کام کرنے کے کچھ اصول ضرور بتائے تھے اور ہدایت کی تھی کہ اگر ان پر عمل کرو گے تو کامیابی کی راہ ہموار ہوگی اس موقع پر اداکارہ مومل شیخ نے بھی گفتگو میں حصہ لیا اور اپنے شوبز کیریئر کے آغاز سے متعلق دلچسپ انکشافات کیے انہوں نے کہا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ انہیں اداکاری کرنے کی اجازت ملے گی یا نہیں کیونکہ ان کے گھر کا ماحول قدرے مختلف تھا مومل شیخ نے بتایا کہ انہوں نے شادی کے بعد اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا اور ان کے کیریئر کی شروعات ان کے شوہر کی دوست کے ذریعے ہوئی تھی جبکہ ان کے شوہر نے ہمیشہ ان کی مکمل سپورٹ کی دوران گفتگو شہزاد شیخ نے مزید کہا کہ شوبز انڈسٹری میں ہونے کے باوجود انہیں محنت اور جدوجہد کرنی پڑی کیونکہ آخرکار کامیابی کا دار و مدار ٹیلنٹ اور محنت پر ہوتا ہے نہ کہ کسی کے پس منظر پر انہوں نے کہا کہ اگر کسی میں صلاحیت نہیں ہوگی تو وہ زیادہ دیر تک خود کو انڈسٹری میں برقرار نہیں رکھ سکتا اسی لیے انہیں بھی اپنا لوہا منوانے کے لیے سخت محنت کرنا پڑی.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

اسکرین پر والد کے دوست کی دوسری بیوی بنی، عجیب کیفیت کا سامنا رہا، تارا محمود

اداکارہ و گلوکارہ تارا محمود نے انکشاف کیا ہے کہ ڈرامے میں والد کے دوست کی بیوی کا کردار ادا کرنا ان کے لیے ایک عجیب کیفیت کا باعث بنا۔

تارا محمود نے حال ہی میں احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کرتے ہوئے اپنے کیریئر اور ذاتی زندگی سے متعلق کھل کر بات کی۔

انہوں نے بتایا کہ کیریئر کے آغاز میں پروجیکٹس کی کمی کے باعث وہ ایک وقت میں صرف ایک یا دو ڈرامے کرتی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اگر کسی پروجیکٹ کی ادائیگی وقت پر نہیں ہوتی تھی تو صورتحال ان کے لیے انتہائی مشکل بن جاتی تھی کیونکہ وہ کراچی میں اکیلی رہتی تھیں اور اخراجات بھی زیادہ تھے۔

تارا محمود نے کہا کہ سب سے زیادہ برا اس وقت لگتا تھا جب اپنے ہی پیسوں کے لیے بار بار کہنا پڑتا تھا۔

اداکارہ نے کہا کہ اب حالات میں بہتری آئی ہے کیونکہ وہ بیک وقت کئی پروجیکٹس پر کام کر رہی ہوتی ہیں، اس لیے اگر کسی ایک پروجیکٹ کی ادائیگی تاخیر کا شکار ہو بھی جائے تو انہیں زیادہ پریشانی نہیں ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ شوبز انڈسٹری میں انہیں یہ بات بری لگتی ہے کہ معاون اداکاروں کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی جو ملنی چاہیے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ معاون کردار کسی بھی پروجیکٹ کا لازمی حصہ ہوتے ہیں۔

اپنے ایک ڈرامے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے عثمان پیرزادہ کی دوسری بیوی کا کردار ادا کیا تھا، اس وقت انہیں یہ مشکل پیش آئی کہ وہ انہیں انکل کہہ کر پکاریں یا کچھ اور کیونکہ وہ ان کے والد کے بہت اچھے دوست ہیں۔

تارا محمود نے مزید کہا کہ پانچ سال قبل ان کا شادی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، تاہم اب وہ چاہتی ہیں کہ اگر کوئی اچھا انسان ملا تو وہ ضرور شادی کریں گی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • یوزویندر سے طلاق کے بعد انڈسٹری کی ’سلمان خان‘ بننا چاہتی ہوں، دھناشری
  • دیسی گھی یا مکھن، دونوں میں سے زیادہ فائدہ مند کیا ہے؟
  • اسکرین پر والد کے دوست کی دوسری بیوی بنی، عجیب کیفیت کا سامنا رہا، تارا محمود
  • مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
  • وہ مشہور اداکارہ کون ہے جسے پہلی ہی فلم سے نکال کر رانی مکھرجی کو کاسٹ کرلیا گیا
  • شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
  • پٹاخوں کے گودام میں دھماکا‘ہوم سیکرٹری ‘مالکان سے جواب طلب
  • یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ
  • زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
  • سامعہ حجاب نے حسن زاہد کو کیوں معاف کیا؟ ٹک ٹاکر نے سب کچھ بتادیا