ناران میں جھیل سیف الملوک روڈ پر گلیشیئر گھروں اور ہوٹلز پر آ گرا۔

تفصیلات کے مطابق آبادی نہ ہونے کی وجہ سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

ناران، برف باری سے بند جھیل سیف الملوک سڑک کھل گئی

مانسہرہ کے پر فضا مقام ناران میں غیر متوقع برف باری...

انتظامیہ کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ گلیشیئر گرنے سے 2 ٹربائن متاثر ہوئیں جبکہ 5 گھروں اور 3 ہوٹلز کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

واضح رہے کہ ناران روڈ گزشتہ 4 ماہ سے بند ہے۔


.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

پنجاب کے چڑیا گھروں اور سرکس میں جانوروں کی بے رحمانہ قید، وائلڈ لائف حکام و دیگر عدالت طلب

لاہور:

جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم ادارے نے لاہور سمیت پنجاب بھر میں قائم نجی چڑیا گھروں اور سرکس میں جنگلی جانوروں کو بے رحمی کے ساتھ اسیری میں رکھنے کے خلاف درخواست دائر کردی، عدالت نے پنجاب وائلڈ لائف سمیت متعلقہ فریقین کو طلب کرلیا۔

ماحولیاتی اور جانوروں کے حقوق کی قانونی فرم اور تحقیقی تھنک ٹینک انوائرمنٹل اینڈ اینیمل رائٹس کنسلٹنٹس کے سربراہ اور  وکیل التمش سعید اور ان کی ٹیم نے عدالت کے سامنے موقف رکھا کہ نجی اور  روڈ سائیڈ چڑیا گھروں اور سرکسوں میں شیروں، تیندوں، اور ریچھوں جیسے جنگلی جانوروں کے ساتھ بے رحمانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔

درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ  ان جانوروں کو جھیلوں کے کنارے بنے تفریحی مقامات میں تنگ، غیر فطری پنجروں میں قید رکھا جاتا ہے، جہاں ان کی آزادی، وقار، اور قدرتی ضروریات کو بری طرح کچلا جا رہا ہے، شدید گرمی اور درجہ حرارت میں لوہے کے پنجرے میں قید جانوروں کی حالت کا اندازہ لگانا بھی محال ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں اس امر کو تسلیم کیا کہ جنگلی جانور جاندار اور حساس مخلوق ہیں اور ان کی نجی قید پنجاب وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے تمام متعلقہ فریقین کو طلب کرکے انہیں قانون پر مکمل عمل درآمد کا حکم دیا ہے۔ مزید برآں، عدالت نے متعلقہ مقامات کے معائنے اور رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت بھی کی ہے۔ 

درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جنگلی جانوروں کی نجی قید پر آئینی پابندی عائد کی جائے اور تمام متاثرہ جانوروں کو قانونی پناہ گاہوں میں منتقل کیا جائے، جہاں انہیں مناسب دیکھ بھال، قدرتی ماحول اور ذہنی سکون میسر آسکے۔

واضح رہے کہ لاہور سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں بنائی گئی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں بھی نجی چڑیا گھر بنائے جارہے ہیں جبکہ مختلف شہروں خاص طور پر دیہات میں سرکس لگائے جاتے ہیں جہاں جنگلی جانوروں سے مختلف کرتب کروائے جاتے ہیں۔

التمش سعید ایڈووکیٹ کا کہنا ہے یہ اقدام ایک بڑی قانونی تبدیلی کی علامت ہے، جنگلی جانوروں کے تحفظ کو صرف اصولوں میں نہیں بلکہ عمل میں بھی تسلیم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا ہم معزز جسٹس عابد عزیز شیخ کے بے مثال عدالتی وژن اور مظلوم جانوروں کے لیے انصاف کی جدوجہد پر تہہ دل سے شکر گزار ہیں، یہ مقدمہ جانوروں کے حقوق کے حصول کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کے چڑیا گھروں اور سرکس میں جانوروں کی بے رحمانہ قید، وائلڈ لائف حکام و دیگر عدالت طلب