وفاقی حکومت کے تحت تعینات پروفیشنلز کو کتنا ڈیلی الاؤنس ملے گا؟ اہم فیصلہ کر لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
پارلیمنٹیرینز اور کابینہ ارکان کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد ایک اور اہم فیصلہ کیا گیا ہے، وفاقی حکومت کے تحت تعینات پروفیشنلز کو اب 4920 روپے تک ڈیلی الاؤنس ملے گا۔تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے اسپیشل پروفیشنل پے اسکیل ون سے فور تک ڈیلی الاؤنس ریٹ مقرر کر دیا ہے، اس سلسلے میں ایک مراسلہ عمل درآمد کے لیے وزارتوں، ڈویژنز اور متعلقہ اداروں کو بھجوا دیا گیا ہے۔
اسپیشل اسٹیشنز کے لیے اسپیشل پروفیشنل پے اسکیل ون، ٹو کا ڈیلی الاؤنس ریٹ 4920 روپے ہوگا، جب کہ آرڈنری اسٹیشنز کے لیے ڈیلی الاؤنس ریٹ 3720 روپے ہوگا۔ اسپیشل اسٹیشنز کے لیے اسپیشل پروفیشنل پے اسکیل تھری، فور کا ڈیلی الاؤنس ریٹ 3840 روپے ہوگا، جب کہ آرڈنری اسٹیشنز کے لیے ڈیلی الاؤنس ریٹ 3 ہزار روپے ہوگا۔
کراچی، حیدر آباد اور سکھر، بہاولپور، راولپنڈی، ملتان، پشاور، گوادر، شمالی علاقہ جات، مظفر آباد، میرپور کو ڈیلی الاؤنس کے اسپیشل ریٹس کے لیے اسٹیشنز ڈکلیر کیا گیا ہے، ڈی جی خان، کوئٹہ، سرگودھا، سیالکوٹ، لاہور، گوجرانوالہ، اسلام آباد، فیصل آباد کو اسٹیشنز ڈکلیر کیا گیا ہے۔
آؤٹ اسٹیشن پر اصل راتوں کے قیام کے حساب سے ڈیلی الاؤنس کلیم کیا جا سکے گا، جب کہ رات کا قیام نہ ہونے، ہیڈکوارٹرز سے 4 گھنٹے سے زیادہ غیر موجودگی پر آدھے دن کے الاؤنس کی اجازت ہوگی، اسپیشل پروفیشنل پے اسکیل ون سے فور تک آفیشل ڈیوٹی کے لیے اکانومی کلاس پر ہوائی سفر کے حق دار ہوں گے۔
وفاقی حکومت نے اسپیشل پروفیشنل پے اسکیل ون کا پے پیکج 15 سے 20 لاکھ روپے مقرر کر رکھا ہے، پے اسکیل ٹو کا پے پیکج 10 لاکھ سے 14 لاکھ 90 ہزار روپے، پے اسکیل تھری کا پے پیکج 5 لاکھ سے 9 لاکھ 90 ہزار روپے، جب کہ پے اسکیل فور کا پے پیکج 5 لاکھ روپے تک مقرر کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسٹیشنز کے لیے کیا گیا ہے روپے ہوگا
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں امن و امان کے بارے صوبائی اور وفاقی حکومت کے جرگے
وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے جرگے میں قبائلی راہنماؤں نے شکوہ کیا کہ صوبائی حکومت کو خطیر رقم دی گئی لیکن قبائلی اضلاع میں سکول بنا نہ ہسپتال۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ وفاق سے دی جانے والی رقم صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال، صوبائی اور وفاقی حکومت کے الگ الگ جرگے، امن و امان کی بحالی کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات سے نالاں قبائلی عمائدین وزیر اعظم ہاؤس پہنچ گئے۔ جرگہ میں قبائلی اضلاع کے سابق اور موجودہ سینیٹرز، ایم این ایز ملکان اور دیگر نمائندوں نے شرکت کی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور گورنر خیبر پختونخوا بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔
جرگے میں رانا ثناءاللہ، احسن اقبال، اختیار ولی سمیت وفاقی وزراء نے شرکت کی، آئی جی خیبر پختونخوا، چیف سیکرٹری اور ایف بی آر حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق قبائلی عمائدین نے شکوہ کیا کہ خطیر رقم دی گئی لیکن قبائلی اضلاع میں سکول بنا نہ ہسپتال۔
وزیراعظم شہباز شریف نے استفسار کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے اب تک کتنی رقم دی جاچکی ہے۔؟ جس پر حکام نے شرکا کو بریفنگ دی کہ قبائلی اضلاع کیلئے اب تک 7 سو ارب روپے دیئے جاچکے ہیں۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ وفاق سے دی جانے والی رقم صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن و امان کی بحالی اور قبائلی اضلاع کیلئے فوری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امیر مقام کی زیر صدارت کمیٹی میں قبائلیوں کو نمائندگی دی جائے، اس موقع پر شرکا نے دہشتگردی کے خلاف مل کر لڑنے کا عزم کیا۔