گھروں میں سولر سسٹم کے بجائے ونڈ پاور سسٹم لگانا کتنا مفید ہے؟جانیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں سے ہر خاص و عام پریشان ہے، بجلی کے زائد بلوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے ملک بھر میں بڑی تعداد میں لوگوں نے اپنے گھروں میں سولر سسٹم لگانا شروع کر دیے تھے۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے حال ہی میں نئے سولر صارفین سے بجلی کا فی یونٹ 27 روپے میں خریدنے کے بجائے 10 روپے میں خریدنے کے حوالے سے پالیسی متعارف کروائی گئی ہے جس کے تحت سولر سسٹم پر خرچ کی جانے والی رقم جو پہلے 5 سال میں وصول ہوتی تھی اب 10 سال سے بھی زائد وقت میں وصول ہو گی، اس وجہ سے سولر سسٹم کی جگہ اب لوگ ونڈ پاور سسٹم لگانے کا سوچ رہے ہیں۔
پاکستان میں کیا ونڈ پاور سسٹم کامیاب ہے اور ونڈ پاور سسٹم لگانے پر اخراجات سولر سسٹم سے زیادہ آتے ہیں یا کم؟رینیوایبل انرجی ایسوسی ایشن پاکستان کے سربراہ نثار لطیف نےکہا کہ ونڈ پاور سسٹم دنیا میں بھی کامیاب ہے اور پاکستان میں بھی اگر یہ لگائی جائے تو یہ کامیاب ہے لیکن اس سسٹم کی کامیابی کے لئے بہت سے عوامل کا ہونا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صوبہ سندھ کے علاقے جھمپیر میں بہت کامیاب ونڈ پاور پلانٹس تنصیب کئے گئے ہیں اور یہ گرڈ سٹیشن کو بھی بجلی دیتے ہیں، پاکستان کے ہر علاقے میں ہوا کا تناسب مختلف ہے، کچھ علاقوں میں ونڈ پاور سسٹم زیادہ کامیاب نہیں ہو سکتے جبکہ سولر سسٹم کے لئے صرف سورج کی ضرورت ہے جو کہ ہر جگہ موجود ہے۔
نثار لطیف نے بتایا کہ دنیا بھر میں سب سے سستی بجلی سولر سے ہی بنائی جا رہی ہے، سولر سسٹم کی تنصیب کا عمل کم خرچ اور آسان ہے جبکہ ونڈ پاور سسٹم وہاں زیادہ کامیاب ہیں جہاں ہوا کا تناسب بہت زیادہ ہو۔اخراجات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ونڈ پاور سسٹم لگانے پر سولر سسٹم سے دگنے اخراجات آتے ہیں، گھروں میں اگر سولر سسٹم 10 لاکھ کا لگتا ہے تو اتنی ہی بجلی بنانے کے لئے ونڈ پاور سسٹم پر 20 لاکھ روپے کے اخراجات آئیں گے، ونڈ پاور سسٹم بڑی تعداد میں میگا واٹ اور گیگا واٹس تک بجلی بنانے کے لئے زیادہ مفید ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ونڈ پاور سسٹم پاکستان میں سولر سسٹم کے لئے
پڑھیں:
دہشت گردوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی بجائے زائرین کا راستہ روکنا جگ ہنسائی ہے، علامہ قاضی نادر حسین علوی
ملتان پریس کلب میں قافلہ سالاروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے صوبائی آرگنائزر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے زائرین ہر حال میں بائی روڈ زیارت کے لیے جائیں گے، سیکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، محرم الحرام کے دوران قائم کیے گئے بے بنیاد مقدمات کو ختم کیا جائے، اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو قائدین کے فیصلے پر لبیک کہتے ہوئے باہر نکلیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی آرگنائزر علامہ قاضی نادر حسین علوی نے کہا ہے کہ کچھ عرصہ قبل پاکستان ایران اور عراق کے وزرائے داخلہ کی ملاقات میں زائرین کے لیے دعوے کیے گئے، دہشت گردوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی بجائے زائرین کا راستہ روکنا جگ ہنسائی ہے، زائرین کے راستے کو محفوظ بنایا جائے، دہشتگردوں کا قلعہ قمع کیا جائے، پاکستان کے زائرین ہر حال میں بائی روڈ زیارت کے لیے جائیں گے، سیکیورٹی فراہم کرنا آپ کی ذمہ داری ہے، محرم الحرام کے دوران قائم کیے گئے بے بنیاد مقدمات کو ختم کیا جائے، اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو قائدین کے فیصلے پر لبیک کہتے ہوئے باہر نکلیں گے، ہم مرکز کے فیصلے کا انتظار کررہے ہیں پوری قوم مرکز کے فیصلہ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار اںہوں نے ملتان پریس کلب میں ڈویژن بھر کے قافلہ سالاروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وائس آف کارواں سالار پاکستان کے رہنما سید مظفر شمسی، سید آل رضا کاظمی، علامہ سید طاہر عباس نقوی، بشارت عباس قریشی، سلیم عباس صدیقی، انجینئر سخاوت علی سیال، سید فرخ مہدی اور دیگر موجود تھے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وائس آف کاروان سالار کے رہنماوں نے کہا کہ پاکستان کے زائرین کے لئے بائی روڈ سفر ناممکن بنایا جا رہا ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے اگر وہ کرکٹ میچوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنا سکتے ہیں تو زائرین کی سیکیورٹی ممکن کیوں نہیں بنائی جا سکتی، ہم کٹ تو سکتے ہیں لیکن زیارت امام حسین نہیں چھوڑ سکتے، جو مرکزی قیادت کا فیصلہ ہوگا پوری قوم ساتھ دے گی، وزیر داخلہ محسن نقوی نے زائرین پر کاری ضرب لگائی ہے، راستوں کی بندش سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوگا، حکومت ہوش کے ناخن لے، ہم اپنے بیٹوں کی قربانی دیں گے لیکن امام حسین کی زیارت نہیں چھوڑیں گے، حکومت اپنا فیصلہ واپس لے ورنہ احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں، ہم پ رامن قوم ہیں ہمارا حق نہ چھینا جائے۔ رہنماوں نے کہا کہ حکوت اور سیکیورٹی ادارے کوئٹہ سے تفتان اور کراچی سے رمدان کے راستے کو محفوظ بنائے۔
اس موقع پر وائس آف کاروان سالار پاکستان کے رہنما ڈاکٹر منیر حسین، زوار حسین لنگاہ، سید محسن علی شاہ، سید عارف حسین شاہ، سید جواد رضا جعفری، سید نیئر عباس شمسی، سید اعجاز حسین شاہ، سید اصغر حسین شاہ، سید زمان شاہ، سید نسیم عباس شاہ، مودت حسین کھاکھی، محمد عباس صدیقی، سید نسیم عباس شمسی، کاظم حسین، یاسر لنگاہ، قیصر عباس لنگاہ، سید علی رضا بخاری، سید وسیم عباس شاہ، سید توقیر شاہ، الطاف حسین، مشتاق حسین، منتظر مہدی، علی رضا حسینی اور دیگر شریک تھے۔