پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر دوٹوک مؤقف
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
نیو یارک: پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کو مؤثر انداز میں اجاگر کرتے ہوئے عالمی امن کے قیام کے لیے تنازعات کی بنیادی وجوہات کے حل پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر آج بھی اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے اور اس کا منصفانہ اور حتمی حل ابھی باقی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے لیے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنائے اور اس دیرینہ تنازعے کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے عملی اقدامات کرے۔
طارق فاطمی نے پاکستان کے عالمی امن مشنز میں کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے سب سے پرانے اور سرگرم امن مشنز میں خدمات انجام دینے والے ممالک میں شامل ہے اور وہ اقوام متحدہ کے امن قائم کرنے والے کمیشن کا بانی رکن بھی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک پاکستان 48 مختلف امن مشنز میں 2 لاکھ 35 ہزار سے زائد امن اہلکار تعینات کر چکا ہے، جب کہ عالمی امن و سلامتی کی خاطر 181 پاکستانی اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
اس وقت بھی 3,267 سے زائد پاکستانی مرد و خواتین 7 مختلف اقوام متحدہ امن مشنز میں خدمات انجام دے رہے ہیں، جو عالمی استحکام اور امن کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل وابستگی کا مظہر ہے۔
پاکستان کے اس مؤقف کو عالمی سفارتی حلقوں میں خاص توجہ ملی، جب کہ کشمیری عوام کی امیدیں ایک بار پھر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد سے جُڑ گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے لیے
پڑھیں:
فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اقوام متحدہ کی ساکھ داؤ پرلگ جائے گی، اسحاق ڈار
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء)پاکستان کے نائب وزیراعظم اوروزیر خارجہ اسحاق ڈار نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اثر کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو اقوام متحدہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے‘عالمی برادری فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنائے ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سہ ماہی مباحثے کی صدارت کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطینی مسئلے پر تفصیلی خطاب کیا۔اس مباحثے کا موضوع مشرق وسطیٰ کی صورتحال بشمول فلسطینی مسئلہ تھا جس میں اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کی۔(جاری ہے)
اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں، اسکولوں، اقوام متحدہ کی تنصیبات، اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنانا ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں کے بھی خلاف ہیں۔نائب وزیراعظم نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اثر کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو اقوام متحدہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔اسحاق ڈار نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنائے تاکہ فلسطینی عوام کی تکالیف کم کی جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں یہودی آبادکاریاں بند اور ہنگامی انسانی بنیاد پر امداد فوری طور پر غیر مشروط بحال کی جائے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل شام کی گولان کی پہاڑیوں اور دیگر رقبے سے بھی پیچھے ہٹ جائے اور 1967ء کے وقت کی سرحدیں بحال کی جائیں اور اسرائیل یہودی آبادیوں کو ملانے کے منصوبے سے بھی باز رہے۔اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور جامع امن کے لیے شام، لبنان اور ایران کے مسائل کے حل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ وقت آ چکا ہے کہ فلسطینی عوام کو انصاف، آزادی، وقار اور اپنی خودمختار ریاست کے حقوق دیے جائیں۔ اس سلسلے میں دفتر خارجہ کی جانب سے ایکس پر بھی پیغام جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان کی سربراہی میں اس مباحثے کو وزیر سطح تک اپ گریڈ کیا گیا ہے۔اس خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے اور اس مسئلے کے حل کے لیے عالمی برادری کی مشترکہ کوششوں کو بڑھایا جائے۔