وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر صوبے بھر میں عید کی خریداری میں مصروف خواتین کی حفاظت کےلیے بازاروں میں پولیس کے سائیکل اسکواڈز تعینات کردیے گئے۔

رمضان المبارک میں بازاروں کی سیکیورٹی کےلیے جامع حکمت عملی اپناتے ہوئے بازاروں میں خواتین موٹر سائیکل اسکواڈ اور ماؤنٹڈ پولیس گشت پر مامور ہے۔

لیڈی پولیس کانسٹیبل پر مشتمل بائیک اسکواڈز تشکیل دے دیے گئے، اور بازاروں میں اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی ہے۔

اس حوالے سے اے ایس پی رینالہ سید دانیال حسن کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے وژن "نیور اگین: پروٹیکشن آف وومن اینڈ ورنلیبل ان سوسائٹی" اوکاڑہ پولیس کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ اس وژن کو مدنظر رکھتے ہوئے پنجاب پولیس نے ضلع اوکاڑہ میں اپنے تینوں تحصیلوں میں 50 لیڈی کانسٹیبل پر مشتمل 30 موٹر سائیکل اور بائی سائیکل اسکواڈ تیار کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عید سے قبل اور عید کے دوران خواتین کے مارکیٹ میں رش بڑھ جاتا ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جرائم پیشہ افراد چھینا جھپٹی اور ہراسانی سمیت دیگر کرائم کرتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ اوکاڑہ پولیس نے خواتین اور معاشرے ورنیلیبل طبقے کو ان جرائم سے بچانے کےلیے یہ اقدام اٹھایا ہے۔ 

اے ایس پی سید دانیال حسن نے کہا کہ اوکاڑہ پولیس کے پہلے سے بنائے گئے موٹر سائیل اسکواڈ کو مارکیٹوں میں نافذ کیا ہے، اسکے علاوہ خواتین کانسٹیبلز گاڑیوں کے علاوہ پیدل بھی گشت کر رہی ہیں جبکہ سادہ لباس خواتین اہلکار بھی ڈیوٹی انجام دے رہی ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ اوکاڑہ پولیس اس بات کا عزم کرتی ہے کہ خواتین اپنی عید کی چھٹیاں اور خوشیاں پرامن انداز میں بحفاظت مناسکیں۔ 

ڈی پی او سرگودھا محمد صہیب اشرف کا کہنا ہے کہ اسٹریٹ کرائم، اسنیچنگ، ہراسمنٹ و دیگر جرائم کی روک تھام کےلیے لیڈیز اسکواڈ اہم کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹس، بینکس اور پبلک مقامات کے اطراف میں لیڈیز اسکواڈ موثر سرویلینس کو یقینی بنائے گا۔ 

بھکر کے بازار میں موجود خواتین نے وزیراعلیٰ پنجاب کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا اور انکا شکریہ بھی ادا کیا۔

بازاروں میں خریداری کےلیے آئی ان خواتین کا کہنا تھا کہ بازاروں میں رش ہونے کے باوجود وہ خود کو محفوظ تصور کر رہی ہیں، بازاروں میں اچھی سیکیورٹی ہونے کے باعث وہ پُرسکون ہیں۔ 

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اوکاڑہ پولیس کا کہنا

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟

پاکستان میں خواتین کو وراثت میں ان کے جائز شرعی اور قانونی حق سے محروم رکھنا بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے اور ایسے ہزاروں مقدمات ملک بھر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جہاں پر خواتین وراثت میں اپنے جائز حصے کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر کھانے پر مجبور ہیں۔

2021 میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ خواتین کو وراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہو گا، بینچ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر خواتین اپنی زندگی میں اپنا حق نہ لیں تو ان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی۔‘

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں “ڈیجیٹل وراثتی سرٹیفیکیٹ” کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟

پنجاب حکومت نے وراثتی جائیداد میں خواتین کے حصے کی ادائیگی ہر صورت لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے نفاذ کا بل 2025 مسلم لیگ ن کی خاتون ایم پی اے اسما احتشام کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنا قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے۔

 بل کے متن کے مطابق کسی بھی خاتون کو شریعت کے مطابق وراثتی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کو محتسب مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جہاں متاثرہ خواتین اپنی شکایات درج کروا سکیں گی۔

مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار

محتسب کو بل کے تحت نہ صرف زمینوں کا ریکارڈ درست کرنے کا اختیار حاصل ہو گا بلکہ وہ قانونی کارروائی سمیت ضرورت پڑنے پر ثالثی کا کردار بھی ادا کرسکےگا۔

مزید برآں، بل کے مطابق فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل قائم کیے جائیں گے، جن میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرائض انجام دیں گے۔

بل میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، کسی خاتون شہری کے حقِ وراثت تلف کرنے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر یہی جرم دوبارہ کیا جائے تو سزا 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم

خواتین کو ان کے وراثتی حقوق سے متعلق آگاہی مہم بھی بل کا حصہ ہو گی، جس کے تحت اسکولوں، مدارس اور خطبات میں وراثت سے متعلق شریعت کے مطابق تعلیم دی جائے گی۔

بل کی منظوری کے بعد حکومت کو 90 دن کے اندر متعلقہ قانون سازی کرنا ہوگی، فی الحال بل کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو 2  ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی، رپورٹ کی منظوری کے بعد بل کو رائے شماری کے ذریعے ایوان سے منظور کرایا جائے گا، جس کے بعد گورنر پنجاب اس کی حتمی منظوری دیں گے۔

ماہرین کے مطابق یہ قانون خواتین کے لیے ایک مضبوط قانونی تحفظ فراہم کرے گا اور ان کے وراثتی حقوق کی بحالی کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسما احتشام خواتین سپریم کورٹ فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل وراثت وراثتی حقوق

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، پولیس اہلکار کی ٹریفک پولیس اہلکار پر تشدد
  • دنیا میں گروتھ نیچے گئی پاکستان میں بڑھی ہے، خرم شہزاد
  • افسوس ہے وزیراعلیٰ پنجاب کو گٹر کھلوانے کیلئے خود آنا پڑتا ہے، سعدیہ جاوید
  • خیبرپختونخوا: وین کھائی میں گرنے سے بچی سمیت 2 خواتین جاں بحق
  • پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
  • برین ٹیومر کیخلاف عوامی شعور و آگاہی ہی اصل طاقت ہے، مریم نواز
  • پنجاب بھر میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر سکیورٹی کیلئے کومبنگ آپریشنز، متعدد گرفتاریاں
  • آلائشوں کیلئے 1 کروڑ 20 لاکھ شاپر تقسیم کیے ہیں: عظمیٰ بخاری
  • پنجاب میں ملک کا سب سے بڑا صفائی آپریشن جاری، ایک لاکھ 23 ہزار ورکرز ماموں میں مصروف ہیں، مریم نواز
  • پاک-ایران سرحد پر تعینات لیویز فورس کے جوان عید کیسے مناتے ہیں؟