دھیرکوٹ میں اپنے اعزاز میں دیے گے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کشمیر کاز کو موثر طور پر فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ کشمیر کا دیرپا حل ناگزیر ہے، کیونکہ دیرینہ تنازعہ کشمیر سے خطے کے امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔ ذرائٰع کے مطابق بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے دھیرکوٹ میں اپنے اعزاز میں دیے گے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کشمیر کاز کو موثر طور پر فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ نہتے کشمیریوں پر بھارتی قابض فوج کی طرف سے جاری ظلم و تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق دیرینہ تنازعہ کشمیر کے جلد پائیدار حل پر زور دیا۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو بالکل بھی محفوظ نہیں۔ بیرسٹر سلطان چوہدری نے کہا کہ "بھارت کے غیر قانونی قبضے کو چیلنج کرنے والے آزادی پسند کشمیریوں کو بھارتی فوج جعلی مقابلوں میں شہید کر رہی ہے جبکہ حریت رہنمائوں کو جیلوں میں قید کر کے ان کی آواز کو دبایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو تعلیم، روزگار اور جائیداد کے حقوق بھی چھین رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کے ہتھکنڈوں کو بین الاقوامی قوانین کی صریحا خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اس کا فوری اور سخت نوٹس لینا چاہیے۔ اپنے حالیہ دورہ برطانیہ اور امریکہ کا حوالہ دیتے ہوئے آزاد کشمیر کے صدر نے کہا کہ انہوں نے بیرون ملک کشمیر کا مقدمہ موثر انداز میں پیش کیا اور واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں امن مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے بغیر قائم نہیں ہو سکتا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کشمیر کے کشمیر کا انہوں نے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکہ کی سرزمین سے ایک انقلابی اختراع سامنے آئی ہے جو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی دنیا کو نئی جہت دے سکتی ہے۔

فلوریڈا یونیورسٹی، یو سی ایل اے اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین کی مشترکہ کاوشوں سے تیار کردہ یہ نئی آپٹیکل کمپیوٹر چپ، بجلی کی جگہ روشنی کی توانائی استعمال کرتے ہوئے اے آئی کی پروسیسنگ کو 10 سے 100 گنا تیز تر بنا سکتی ہے۔ یہ تحقیق 8 ستمبر کو معتبر جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ میں شائع ہوئی، جو ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

امریکی انجینئرنگ ٹیم نے ایک ابتدائی ماڈل (پروٹوٹائپ) تیار کیا ہے جو موجودہ جدید ترین چپس سے کئی گنا زیادہ کارآمد ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ایجاد اے آئی کے میدان میں طوفان برپا کر دے گی، کیونکہ مشین لرننگ کے پیچیدہ حساب کتاب—جیسے تصاویر، ویڈیوز اور تحریروں میں پیٹرنز کی تلاش (کنوولوشن)—روایتی پروسیسرز پر بھاری بجلی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرتے ہوئے، تحقیق کاروں نے چپ کے ڈیزائن میں لیزر شعاعیں اور انتہائی باریک مائیکرو لینسز کو سرکٹ بورڈز سے براہ راست مربوط کر دیا ہے، جس سے توانائی کی بچت کے ساتھ ساتھ رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

لیبارٹری کے تجربات میں اس چپ نے کم سے کم توانائی خرچ کرتے ہوئے ہاتھ سے لکھے گئے ہندسوں کی پہچان 98 فیصد درستگی سے کر لی، جو اس کی افادیت کا واضح ثبوت ہے۔ فلوریڈا یونیورسٹی کے تحقیقاتی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مطالعے کے شریک مصنف ہانگبو یانگ نے اسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا اور کہا، “یہ پہلی بار ہے کہ آپٹیکل کمپیوٹنگ کو براہ راست چپ پر نافذ کیا گیا اور اسے اے آئی کے نیورل نیٹ ورکس سے جوڑا گیا۔ یہ قدم مستقبل کی کمپیوٹیشن کو روشنی کی طرف لے جائے گا۔”

اسی تحقیق کے سرکردہ ماہر، فلوریڈا سیمی کنڈکٹر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر وولکر جے سورجر نے بھی اس ایجاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، “کم توانائی والے مشین لرننگ حسابات آنے والے برسوں میں اے آئی کی صلاحیتوں کو وسعت دینے کا بنیادی ستون ثابت ہوں گے۔ یہ نہ صرف ماحولیاتی فوائد لائے گی بلکہ اے آئی کو روزمرہ استعمال کے لیے مزید قابل رسائی بنا دے گی۔”

یہ پروٹوٹائپ کیسے کام کرتی ہے؟

یہ جدید ڈیوائس دو ستاروں کے انتہائی پتلے فرینل لینسز کو یکجا کرتی ہے، جو روشنی کی شعاعوں کو کنٹرول کرنے کا کام انجام دیتے ہیں۔ کام کا عمل انتہائی سادہ مگر موثر ہے: مشین لرننگ کا ڈیٹا پہلے لیزر کی روشنی میں تبدیل کیا جاتا ہے، پھر یہ شعاعیں لینسز سے گزر کر پروسیس ہوتی ہیں، اور آخر میں مطلوبہ ٹاسک مکمل کرنے کے لیے دوبارہ ڈیجیٹل سگنلز میں بدل دیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار سے نہ صرف بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے بلکہ حسابات کی رفتار بھی روشنی کی رفتار کے قریب پہنچ جاتی ہے، جو روایتی الیکٹرانک سسٹمز سے کئی گنا تیز ہے۔

یہ ایجاد ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، مگر ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے وقت میں یہ اے آئی کی ایپلی کیشنز—صحت، ٹرانسپورٹیشن اور انٹرٹینمنٹ—کو بدل ڈالے گی، اور توانائی بحران کا سامنا کرنے والے عالمی چیلنجز کا بھی حل پیش کرے گی۔ مزید تفصیلات کے لیے جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ کا تازہ شمارہ دیکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • الیکٹرک گاڑیوں کیلئے چارجنگ اسٹیشنز کے قیام پر اے ای آٹو کمپنی حکام کی سندھ کے وزراء سے ملاقات
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • جاپان اور برازیل پائیدار ایندھن کو فروغ دینے پر متفق
  • اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
  • وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور شہدا کے لیے 5 منٹ نہیں نکال سکے، بیرسٹر عقیل ملک
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
  • کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
  • وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ
  • سید علی گیلانیؒ… سچے اور کھرے پاکستانی