سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت  ہوئی۔ عدالت نے پولیس کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ بشیر تھانہ سائٹ اے کی حدود سے رواں سال جنوری سے لاپتا ہیں۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار بتائیں سی ڈی آر کہاں ہے۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ ہمیں ابھی تک نمبر نہیں دیا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ نے رپورٹ میں یہ بات لکھی ہے کہ آپ کو نمبر نہیں دیا گیا۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ تھانے کی حدود پر تنازع ہے۔ اب موجودہ تفتیشی افسر کو تفتیش ملی ہے۔

عدالت نے تفتیشی حکام سے استفسار کیا کہ آپ لوگ اب تک کیا کر رہے تھے۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ ہم نے مسجد کے مؤذن کا بھی بیان لیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے مسجد کے مؤذن سے بجلی کا بل کیوں لیا۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے نہ مغوی کا نمبر لیا نہ شناختی کارڈ۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ رہائشی ثبوت کیلئے موذن سے مسجد کا بل لیا۔

مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کے اہل خانہ کی فوری مالی معاونت کرنے کا حکم

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر ان کی تفتیش کا یہی معیار ہے تو پھراللہ ہی حافظ ہے۔ عدالت نے لاپتا شہری کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ محمد بلال کو پولیس موبائل میں اٹھایا گیا۔ ہم نے درخواست میں پولیس موبائل کا بھی ذکر کیا لیکن مقدمے میں پولیس موبائل سے ملتی جلتی گاڑی کا ذکر کیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے پھر مقدمے پر دستخط کیوں کیے۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ہماری دکان میں پھر دو پولیس موبائل والے آئے تھے۔ جس میں لاپتا شہری کو بھی لیکر آئے تھے۔ پولیس نے وہاں پستول رکھا اور ان کو کہا کہ اب یہ پستول اٹھاؤ۔ پھران کو دوبارا اپنے ساتھ واپس لیکر گئے۔عدالت نے لاپتا شہری محمد علی کی گمشدگی کے مقدمہ درج کرنے کا بھی حکم دیدیا۔ عدالت نے سماعت  22 اپریل تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وکیل نے موقف دیا کہ سندھ ہائیکورٹ پولیس موبائل لاپتا افراد تفتیشی افسر کہا کہ

پڑھیں:

تھانے میں مشتعل افراد کا ہنگامہ، پولیس فائرنگ سے 4 زخمی

کراچی میں ڈیفنس تھانہ ہنگامی آرائی کا شکار، پولیس اہلکاروں کی فاٸرنگ سے قانون کے 4 طالبعلم زخمی

ایڈوکیٹ قادر راجپر نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے 2 طالب علموں کو چیکنگ کے دوران گرفتار کیا، اور تھانے لیجا کر ان کی تذلیل کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی خاتون اونیجا اینڈریو نے سندھ پولیس کی خاتون افسر سے اظہارِ محبت کردیا

ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق اس دوران ساتھی طالبعلم پولیس کے خلاف درخواست دینے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہو گئی، جس پر پولیس نے فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجے میں 4 زخمی ہوگئے۔

زخمی طالبعلوں میں سے 2 جناح اسپتال اور 2 این ایم سی میں زیر علاج ہیں۔

ایڈوکیٹ قادر راجپر نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایڈوکیٹ قادر راجپر ڈیفنس تھانہ سندھ پولیس ہنگامہ آرائی

متعلقہ مضامین

  • مصطفی عامر قتل کیس؛ مرکزی ملزم ارمغان منی لانڈرنگ کیس میں جیل روانہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی سے متعلق اہم درخواست دائر
  • تھانے میں مشتعل افراد کا ہنگامہ، پولیس فائرنگ سے 4 زخمی
  • کراچی: منیجنگ ڈائریکٹر سائٹ لمیٹڈ کی تقرری کا نوٹیفکیشن معطل
  • عمران خان کے شیر افضل مروت سے متعلق سخت ریمارکس، وکلا سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • صنعتوں کو گراؤنڈ رینٹ ادائیگی کے نوٹس کیخلاف میئر کراچی عدالت طلب
  • پنجاب حکومت نے ملازمین کی ٹیکس کٹوتی سے  متعلق نئی ترمیم متعارف کرادی
  • کراچی: شاہ فیصل کالونی میں پارک پر قبضے کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • اے ٹی سی لاہور نے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری  کر دیئے
  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛  مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم