چین امریکا کیلئے سب سے بڑا فوجی اور سائبر خطرہ ہے، انٹیلی جنس رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تازہ رپورٹ میں چین کو امریکہ کیلئے سب سے بڑا فوجی اور سائبر خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بیجنگ تائیوان پر قبضے کیلئے اپنی فوجی صلاحیتوں میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے اور 2030 تک امریکہ کو AI ٹیکنالوجی میں پیچھے چھوڑنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے پاس امریکہ پر روایتی ہتھیاروں سے حملہ کرنے، امریکی انفراسٹرکچر کو سائبر حملوں سے تباہ کرنے، اور خلا میں امریکی اثاثوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس کے علاوہ، پیپلز لبریشن آرمی (PLA) مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کو جعلی خبروں، جعلی شخصیات بنانے اور سائبر حملوں کیلئے استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، روس، ایران اور شمالی کوریا بھی امریکہ کے خلاف مختلف طریقوں سے کام کر رہے ہیں۔ روس کی یوکرین جنگ نے ماسکو کو مغربی ہتھیاروں اور جنگی حکمت عملی کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کی ہیں، جو مستقبل میں امریکہ کیلئے خطرہ بن سکتی ہیں۔
سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انٹیلی جنس سربراہان، تلسی گبارڈ اور جان رٹکلف پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ ڈیموکریٹ سینیٹرز نے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے ایک میسجنگ ایپ گروپ میں حساس فوجی منصوبے شیئر کیے، جس میں غلطی سے ایک امریکی صحافی بھی شامل تھا۔
انٹیلی جنس رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ چین تائیوان پر فوجی اور اقتصادی دباؤ بڑھا رہا ہے اور مستقبل میں ممکنہ طور پر فوجی کارروائی بھی کر سکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انٹیلی جنس رپورٹ میں
پڑھیں:
ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات شروع کرنے کے فیصلے کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا یہ اقدام نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ عالمی استحکام کے لیے براہِ راست خطرہ بھی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی ہزاروں ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے، جب دوبارہ تجربات کی راہ اختیار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو ایک نئے خطرناک دوڑ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا اپنے عسکری مفادات کے لیے عالمی قوانین اور عدمِ پھیلاؤ کے معاہدوں کو مسلسل پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکا کو شرپسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر طاقت کے زعم میں مبتلا ہے، وہ انسانیت اور عالمی امن دونوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
ایران نے عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ اور جوہری توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کے اس خطرناک فیصلے کا فوری نوٹس لیں اور ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کریں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 33 سال بعد ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے جوہری اثاثوں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوری طور پر شروع کرے گا تاکہ چین اور روس کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگراموں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
برطانوی ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے اس فیصلے کو قومی سلامتی کی ضرورت کے طور پر پیش کیا ہے، تاہم عالمی سطح پر اس پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے واقعی جوہری تجربات بحال کیے تو یہ سرد جنگ کے دور کی یاد تازہ کر دے گا اور دنیا ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد دیگر ایٹمی ریاستیں بھی اپنے تجربات تیز کر سکتی ہیں، جس سے عالمی امن، ماحول اور انسانی بقا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔