ایرانی کرنسی تاریخ کی کم ترین سطح پر، ایک ڈالر 10 لاکھ ریال میں بکنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
تہران: امریکی پابندیوں اور معاشی بحران کے باعث ایرانی کرنسی کی قدر بدترین گراوٹ کا شکار ہو گئی اور پہلی بار ایک امریکی ڈالر 10 لاکھ (1,039,000) ایرانی ریال سے تجاوز کر گیا۔ ماہرین کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی "زیادہ سے زیادہ دباؤ" مہم کے باعث ریال کی قدر میں مزید کمی متوقع ہے۔
صدر ٹرمپ نے حالیہ بیان میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو خط بھیج کر خبردار کیا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو یا تو مذاکرات یا فوجی طاقت سے روکا جائے گا۔ تاہم، خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو "چالاکی" قرار دے کر مسترد کر دیا، جبکہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ "واشنگٹن سے مذاکرات اس وقت تک ناممکن ہیں جب تک امریکہ اپنی پالیسی تبدیل نہیں کرتا۔"
ماہرین کے مطابق، ایران میں سالانہ مہنگائی کی شرح 40 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جس کے باعث عوام اپنی جمع پونجی کو ڈالر، سونے اور دیگر مستحکم کرنسیوں میں تبدیل کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ریال کی قدر میں مزید کمی اور مہنگائی میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
2018 میں جب امریکہ نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کی تھیں، اس وقت ایرانی ریال 55,000 فی ڈالر تھا، لیکن اب اس کی قدر آدھی سے بھی کم ہو چکی ہے۔ صدر ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد، ایران کی تیل برآمدات اور زرمبادلہ کے ذخائر پر چار نئے سخت امریکی پابندیوں کے اعلانات کیے جا چکے ہیں، جس سے ایران کی معیشت مزید کمزور ہو رہی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی قدر
پڑھیں:
پاک ایران تعلقات میں نئی بلندیاں، باہمی تجارت 3 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی تعلقات میں ایک بڑا سنگ میل عبور کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاک ایران باہمی تجارت 3 ارب ڈالر سے بڑھ گئی ہے، جو دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون میں بڑی پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔
تجارتی ترقی کے اس سفر میں تہران میں تعینات پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو کی کوششیں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مدثر ٹیپو نے ایران کے ساتھ تجارتی راستے کھولنے اور پاکستانی مصنوعات کی برآمدات بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔
رپورٹس کے مطابق ایران کے لیے پاکستان کی برآمدات 700 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔ خاص طور پر فروزن گوشت کی ایران میں برآمد متعارف کرائی گئی، جو کہ ایک بڑی پیش رفت ہے۔ گزشتہ سال پاکستان نے ایران کو 150 ملین ڈالر مالیت کا فروزن گوشت برآمد کیا، جسے وہاں خوب پذیرائی ملی۔
ایران کو برآمد کی جانے والی دیگر پاکستانی اشیاء میں کینو، آم، چاول اور دیگر زرعی مصنوعات شامل ہیں، جو ایرانی مارکیٹ میں مقبول ہو رہی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان ایران سے ایل پی جی (LPG) اور بیچومین (Bitumen) درآمد کرتا ہے، جو توانائی اور تعمیراتی شعبے کے لیے اہم ہیں۔
ذرائع کے مطابق اگر یہی رفتار برقرار رہی تو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک جا سکتا ہے، جو خطے میں اقتصادی استحکام کا ایک نیا باب رقم کرے گا۔
مزیدپڑھیں:عروب کی ذو معنی پوسٹ نے ڈکی بھائی کو کٹہرے میں لا کھڑا کردیا