کراچی:

HOPES یعنی امید، گزشتہ 29 سالوں سے لاکھوں لوگوں کی امید بن کر ابھری ہے۔ یہ ایک مخفف جس کا مطلب (Help of  Patients in Exigency by students ) ہے اور یہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے طلبہ کے زیر نگرانی چلائی جانے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جس کی بنیاد 1996 میں KMDC کے پہلے بیچ نے رکھی۔

اس وقت مریضوں کی پریشانی اور حالت کو دیکھتے ہوئے اس کا آغاز مفت ادویات کی فراہمی سے کیا گیا۔ دسمبر 1996 میں عباسی شہید اسپتال کی انتظامیہ نے کمرہ نمبر 41 HOPES کو دیا جو آج "HOPES Drug Bank" کے نام سے جانا جاتا ہے۔

 ابتدا چند سو روپے کی زندگی بچانے والی دواؤں کے ساتھ ہوا جہاں روزانہ 5 سے 10 مریضوں کی مدد کی جاتی تھی اور آج الحمدللہ، 100 سے زائد مریض روزانہ مستفید ہوتے ہیں جبکہ 2 سے 3 لاکھ روپے کی مالیت کی دوائیں، لیبارٹری ٹیسٹ اور سرجیکل آئٹمز فراہم کیے جاتے ہیں۔ گزشتہ برس HOPES نے HOPES Drug Bank کے ذریعے عباسی شہید اسپتال کے مریضوں کی 5 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی مدد کی۔

2003 میں HOPES کے منتظمین نے محسوس کیا کہ زکوٰۃ اور عطیات کی مدد سے صرف معاشرے کے مخصوص طبقے کو فائدہ پہنچ رہا ہے اس لیے HOPES نے "نو-پرافٹ" بنیاد پر ایک فارمیسی کا آغاز کیا جہاں مارکیٹ سے 70 فیصد کم قیمت پر دوائیں فراہم کی جاتی ہیں۔

 آج HOPES کی تین فارمیسیز موجود ہیں: ایک عباسی شہید اسپتال میں، دوسری کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز میں اور تیسری کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں۔ 2013 میں اس ہی ماڈل پر HOPES نے ایک (Diagnostic Lab) کا آغاز کیا جہاں مارکیٹ سے آدھی قیمت پر ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ الحمدللہ,HOPES ایک PCP سے تصدیق شدہ،  الحمد شریعہ سے منظورشدہ  اور سوشل ویلفیئر سے رجسٹرڈ  (NGO) ہے۔

یہ تمام اداروں کے سرٹیفکیٹ اس بات کا ثبوت ہیں کہ HOPES بہترین انداز میں لوگوں کی مدد کر رہا ہے اور آپ سب HOPES پر بھروسا کر سکتے ہیں۔

ہوپ زکوٰۃ کیمپین –  مریضوں کے لیے امید کی کرن

ہر سال ہوپ زکوٰۃ کیمپین ہمارے MBBS اور BDS کے طلبہ کی انتھک محنت اور لگن کا مظہر ہوتی ہے جو اس کی کامیابی کے لیے تین سے چار ماہ تک مسلسل کام کرتے ہیں۔ یہ کیمپین ہمارے ڈرگ بینک، لیبارٹری سروسز اور دیگر بنیادی طبی سہولیات کے لیے ایک ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ ان تمام سہولیات کو برقرار رکھنے کے لیے درکار زیادہ تر فنڈز اسی مہم کے ذریعے جمع کیے جاتے ہیں۔

بطور اسٹوڈنٹ رن آرگنائزیشن ہمارے وسائل محدود ہیں لیکن ہماری خدمات کا دائرہ وسیع ہے اور روزانہ بڑی تعداد میں مریض ہم سے مدد کے لیے رجوع کرتے ہیں۔ ہمارا ڈرگ بینک پورے سال مستحق مریضوں کو مفت ادویات فراہم کرتا ہے اور اسے رواں رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز کا اکٹھا ہونا ضروری ہے۔ اس وقت ہمیں اپنی خدمات کو برقرار رکھنے اور مزید مریضوں کی مدد کے لیے آپ کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔

ہوپس طلبہ کے زیر نگرانی  چلائے جانے والی تنظیم ہے جس کے وسائل تو محدود ہیں مگر خدمات کا دائرہ بے حد وسیع ہے۔ روزانہ سینکڑوں مریض HOPES سے مفت دوائیں، ٹیسٹ اور سرجیکل اشیاء حاصل کرتے ہیں۔

اس نظام کو جاری رکھنے کے لیے ہمیں آپ کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔

آپ کی زکوٰۃ، کسی کی زندگی کا سہارا

یہ مہم محض چندے یا فنڈز اکٹھے کرنے کا نام نہیں بلکہ یہ زندگیاں بچانے کی ایک جدوجہد ہے۔ آپ کی دی گئی زکوٰۃ اور عطیات، غریب اور نادار مریضوں کے لیے زندگی کی ایک نئی امید ثابت ہو سکتے ہیں۔

آئیں، اس مشن میں ہمارا ساتھ دیں!

???????????? ????????????????????

???????????????????????????? ????????????????????:

HELP OF PATIENTS IN EXIGENCY BY STUDENTS HOPES ZAKAT COLLECTION

???????????????????????????? ????????:

9948-0105973906

???????????????? ????????:

PK62MEZN0099480105973906

Meezan Bank Paposh Nagar Branch

 

???????????? ????????????????????????????????

???????????????????????????? ????????????????????:

HELP OF PATIENTS IN EXIGENCY BY STUDENTS HOPES DONATION COLLECTION

???????????????????????????? ????????:

9948-0105973996

???????????????? ????????:

PK57MEZN0099480105973996

Meezan Bank Paposh Nagar Branch

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مریضوں کی ہے اور کی مدد کے لیے

پڑھیں:

کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھیل گئی، مریضوں میں اضافہ

کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھیلنا شروع ہوگئی۔ سرکاری و نجی اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض آنکھوں کی سرخی، درد اور سوجن جیسی علامات کے ساتھ رپورٹ ہو رہے ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوا میں نمی، ناقص صفائی ستھرائی اور ایڈینو وائرس اس وبا کے تیزی سے پھیلنے کی وجوہ ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں ریڈ آئی (پنگ آئی) انفیکشن کے کیسز میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔ نجی و سرکاری اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض آنکھوں کی سرخی، درد، سوجن، روشنی سے چبھن اور آنکھ کے پانی جیسی علامات کے ساتھ رپورٹ ہورہے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق برساتی موسم، ہوا میں زیادہ نمی اور ناقص صفائی ستھرائی کے باعث ایڈینو وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ہلکے انفیکشن والے مریض برف کی سکائی سے تقریباً ایک ہفتے میں صحت یاب ہوجاتے ہیں، جبکہ درمیانے اور شدید انفیکشن میں یہ دورانیہ 15 سے 20 دن تک بڑھ سکتا ہے۔ کچھ شدید کیسز میں دو ماہ تک روشنی سے چبھن اور دھندلا نظر آنے کی شکایت برقرار رہ سکتی ہے، اس لیے متاثرہ افراد کو فوری طور پر ماہر چشم سے رجوع کرنا چاہیے۔

اس حوالے سے جناح اسپتال کراچی کے سربراہ امراض چشم پروفیسر اسرار احمد بھٹو نے بتایا کہ بارشوں اور ہوا میں نمی زیادہ ہونے کی وجہ سے پنگ آئی یا ریڈ آئی انفیکشن کے کیسز میں اضافہ ہوگیا ہے۔ صفائی متاثر ہونے اور ہجوم والی جگہوں پر قریبی میل جول کے باعث یہ انفیکشن ایک شخص سے دوسرے کو منتقل ہورہا ہے۔ اکثر لوگ متاثرہ آنکھ مسلنے کے بعد کسی سے ہاتھ ملا لیتے ہیں، جس سے یہ پھیلتا ہے۔ بعض اوقات پہلے ایک آنکھ متاثر ہوتی ہے اور صفائی کا خیال نہ رکھنے سے دوسری آنکھ بھی انفیکشن کا شکار ہو جاتی ہے۔

پروفیسر اسرار کا کہنا تھا کہ بارشوں سے پہلے جناح اسپتال میں ایسے کیسز تقریباً نہیں آ رہے تھے، مگر اب روزانہ 15 سے 20 مریض آ رہے ہیں۔ کچھ مریضوں میں ہلکی، کچھ میں درمیانی اور کچھ میں شدید علامات ہیں۔ یہ انفیکشن زیادہ تر ایڈینو وائرس سے ہوتا ہے۔ اس کی ابتدا میں ایسا لگتا ہے جیسے آنکھ میں کچھ چبھ رہا ہے یا کچھ آگیا ہے، پھر آنکھ کی باریک نسیں (کیپلریز) سوج جاتی ہیں اور سفید حصہ سرخ یا گلابی ہوجاتا ہے۔

علامات میں کھجلی، درد، پانی آنا اور روشنی سے چبھن شامل ہیں۔ ہلکے کیسز میں ٹھنڈے پانی سے سکائی کافی ہوتی ہے، مگر درمیانے اور شدید انفیکشن میں مصنوعی آنسو والے ڈراپس بھی تجویز کیے جاتے ہیں۔ یہ ڈراپس آنسوؤں جیسے ہوتے ہیں اور ان کے سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہوتے۔ شدید کیسز میں کبھی کبھی قرنیہ متاثر ہوتا ہے جس سے دھندلا دیکھنا، روشنی سے چبھن اور شدید درد ہوسکتا ہے۔ درمیانے اور شدید انفیکشن 15 سے 20 دن میں ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ ریڈ آئی بھی 20 دن میں ٹھیک ہوجاتی ہے مگر روشنی سے چبھن اور دھندلی نظر ایک سے دو ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ اکثر خود ہی بیٹناسول جیسی اسٹیرائیڈ ڈراپس استعمال کرلیتے ہیں، جو وقتی آرام تو دیتی ہیں لیکن طویل مدتی نقصان کرسکتی ہیں۔ کچھ لوگ عرقِ گلاب بھی ڈالتے ہیں، مگر یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ خالص ہے یا نہیں۔ بہتر ہے مصنوعی آنسو استعمال کیے جائیں، کیونکہ وہ محفوظ ہیں۔ روشنی چبھنے پر سن گلاسز پہنیں، آنکھ نہ کھجائیں، متاثرہ آنکھ کو چھونے کے بعد ہاتھ دھوئیں اور اپنا تکیہ یا تولیہ علیحدہ رکھیں۔

سول اسپتال کراچی کی ماہر امراض چشم ڈاکٹر خالدہ کے مطابق روزانہ 10 سے 12 مریض ریڈ آئی انفیکشن کے ساتھ آرہے ہیں، جن کا تعلق قائد آباد، کیماڑی، بلدیہ ٹاؤن اور لیاقت آباد سمیت مختلف علاقوں سے ہے۔ نجی کلینکس کے ڈاکٹروں نے بھی تصدیق کی ہے کہ ریڈ آئی انفیکشن کے کیسز بڑھ گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • متحدہ عرب امارات اسرائیل کیساتھ اپنے سفارتی تعلقات محدود کر سکتا ہے، غیر ملکی خبر ایجنسی کا دعویٰ
  • کینسر کے مریضوں کا جلد اور مفت علاج میرا عزم ہے، مریم نواز شریف
  • امید ہے ایک دن صیہونی حکمران سلاخوں کے پیچھے ہوں گے، انسپکٹر اقوام متحدہ
  • وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کا شرینگل بار میں خطاب، وکلاء کی خدمات کو سراہا، خصوصی گرانٹ کا اعلان
  • پاکستان امت مسلمہ کی واحد امید ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
  • اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے
  • کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھیل گئی، مریضوں میں اضافہ
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • وفاقی وزیر برائے آبی وسائل کی سیلابی صورتحال پر بریفنگ