دیا مر بھاشا ڈیم کے متاثرین کے جائز تحفظات کو ہر قیمت پر دور کیا جائیگا،امیرمقام
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام کی زیر صدارت دیا مر بھاشا ڈیم کے متاثرین کے مسائل کے حل کے لیے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو، چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی، سیکرٹری وزارت امور کشمیر و جی بی ظفر حسن، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا، پی این ڈی، فنانس اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں متاثرین کے مطالبات اور مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ اب تک زمین اور مکانات کے معاوضے کی مد میں 151 ارب روپے متاثرین کو ادا کیے جا چکے ہیں۔
امیر مقام، جو وزیراعظم کی جانب سے تشکیل کردہ خصوصی کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں، نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کے تمام جائز تحفظات کو ہر قیمت پر دور کیا جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 2010 اور 2015 کے معاہدوں پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا، جو واپڈا، گلگت بلتستان حکومت، اور متاثرین کے درمیان طے پائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین کی فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور چلاس میں کیڈٹ کالج، اسکولوں اور صحت کے مراکز کے قیام کو یقینی بنایا جائے گا۔
امیر مقام نے مزید کہا کہ متاثرین کی نمائندہ کمیٹی کو حکومتی کمیٹی کے ساتھ مل کر بیٹھ کر تمام مسائل کا پائیدار حل نکالنا ہے تاکہ عوام کو درپیش مشکلات کا جلد از جلد ازالہ ممکن ہو سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: متاثرین کے
پڑھیں:
گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے ۔
گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے۔ یوم آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے وطن سے محبت کے جذبات سے لبریز ایک خوبصورت نغمہ ریلیز کر دیا۔یہ نغمہ جس کے بول ہیں "پاکستان کی شان گلگت بلتستان" گلگت بلتستان کے نوجوان گلوکاروں کی آواز میں پیش کیا گیا جو وطنِ عزیز سے خطے کے عوام کے گہرے اور لازوال رشتے کی شاندار عکاسی کرتا ہے۔نغمے میں ان بہادر جانثاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جنہوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، گیت کے بول اس عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ جس نے بھی پاکستان کی جانب میلی نگاہ ڈالی اسے ہمیشہ ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔نغمے میں اس بات کا کی ترویج کی گئی ہے کہ ہمیں ذاتی اختلافات بھلا کر ملک کے روشن مستقبل کیلئے ایک ہو جانا چاہیے، ہم ایک عظیم قوم ہیں اور اس وطن کی سرفرازیکیلئے ہمیں اتحاد، محبت اور بھائی چارہ کی فضا کو قائم کرنا ہوگا۔دریں اثنا گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی یکم نومبرکو بھرپوراندز میں منایا گیا ۔گلگت کے عوام نے اسی روز 1947 کو ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کی،یادگار شہدا پر پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی ،مرکزی تقریب میں صدر مملکت آصف زرداری مہمان خصوصی تھے ۔72 ہزارمربع کلومیٹرپرمحیط گلگت بلتستان نے یکم نومبر1947کو اس وقت آزادی حاصل کی جب27 اکتوبر کومہاراجہ کشمیر نے بھارتی افواج کوکشمیر میں اتارا،31 اکتوبر 1947 کی رات گلگت اسکاٹس نے صوبیدار میجر راجہ بابرخان کی سربراہی میں گلگت میں مہاراجہ کشمیر کے تعینات گورنربریگیڈیئر گھنسارا سنگھ کو حراست میں لیا اور یکم نومبرکوگلگت کو مہاراجہ کشمیر اور بھارتی تسلط سے آزاد کرایا۔گلگت اسکاٹس اورمقامی لوگوں کی جدوجہد سیگلگت بلتستان کووفاق پاکستان کیانتظامی کنٹرول میں دیدیا گیا،جو آج تک وفاق کے زیر انتظام پاکستان کا ایک اہم انتظامی یونٹ کے طور پر کام کررہا ہے۔ گلگت بلتستان کی عوام کی جدو جہد کا مقصد پاکستان کے ساتھ الحاق تھا، گلگت سکاوٹس اور مقامی جانبازوں نے ڈوگرا راج کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے مہاراجہ کے کنٹرول کو ختم کیا، ڈوگرا راج کے خاتمے کے بعد گلگت کی فضاں میں پہلی بار پاکستانی پرچم لہرایا گیا۔14 اگست 1948 کو تقریبا ایک سال کی جہدوجہد کے بعد بلتستان کو بھی ہندوستان کے تسلط سے آزاد کرا لیا گیا، گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج کے خلاف وہاں کی بہادر عوام کی فتح کو آج بھی ایک عظیم معرکہ تسلیم کیا جاتا ہے۔گلگت بلتستان اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے ناصرف دفاعی بلکہ سیاحتی، معاشی اور ثقافتی اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔