اسلام آباد:  وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام کی زیر صدارت دیا مر بھاشا ڈیم کے متاثرین کے مسائل کے حل کے لیے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو، چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی، سیکرٹری وزارت امور کشمیر و جی بی ظفر حسن، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا، پی این ڈی، فنانس اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں متاثرین کے مطالبات اور مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ اب تک زمین اور مکانات کے معاوضے کی مد میں 151 ارب روپے متاثرین کو ادا کیے جا چکے ہیں۔
امیر مقام، جو وزیراعظم کی جانب سے تشکیل کردہ خصوصی کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں، نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کے تمام جائز تحفظات کو ہر قیمت پر دور کیا جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 2010 اور 2015 کے معاہدوں پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا، جو واپڈا، گلگت بلتستان حکومت، اور متاثرین کے درمیان طے پائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین کی فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور چلاس میں کیڈٹ کالج، اسکولوں اور صحت کے مراکز کے قیام کو یقینی بنایا جائے گا۔
امیر مقام نے مزید کہا کہ متاثرین کی نمائندہ کمیٹی کو حکومتی کمیٹی کے ساتھ مل کر بیٹھ کر تمام مسائل کا پائیدار حل نکالنا ہے تاکہ عوام کو درپیش مشکلات کا جلد از جلد ازالہ ممکن ہو سکے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: متاثرین کے

پڑھیں:

سنگین جنگی جرائم پر اسرائیل سے بازپرس کی جانی چاہیے اور سخت ایکشن لیا جائے

دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) امیر قطر کا کہنا ہے کہ سنگین جنگی جرائم پر اسرائیل سے بازپرس کی جانی چاہیے اور سخت ایکشن لیا جائے، ہم نے ہمیشہ ثالث کے طور پر خطے میں امن کے لیے اپنا بے لوث کردار ادا کیا ہے، اسرائیلی حملہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژکرنے کی کوشش تھی جس سے امن اور جنگ بندی کی کاوشوں کو شدید نقصان پہنچے گا۔ تفصیلات کے مطابق امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہوں سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ [حماس] کو امریکا کی طرف سے تجاویز پر توجہ مرکوز کرنی تھی لیکن کیا آپ نے کبھی ایسی جارحیت کے بارے میں سنا ہے؟ کہ ایک ایسی ریاست جو مذاکرات کے لیے مستقل مزاجی سے کام کر رہی ہو، ایک ایسی ریاست جو مذاکرات میں ثالث ہے اور پھر اسی مقام پر جارحیت کی گئی ہو جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

امیر قطر نے سوال کیا کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟ اگر آپ یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتے ہیں تو پھر وہ تمام مذاکرات کاروں کو کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ہم اپنے ملک میں اسرائیل کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب کہ وہ ہمارے ملک پر فضائی حملے کے لیے ڈرون اور طیارے بھیجتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سوالوں کی ضرورت نہیں یہ صرف بزدلانہ جارحیت ہے ایسے فریق کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اپنے خطاب میں امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کو دوحا آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی حالانکہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کےلیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹراسرائیل کا ایجنڈاعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کا شرینگل بار میں خطاب، وکلاء کی خدمات کو سراہا، خصوصی گرانٹ کا اعلان
  • قائم مقام صدر کی بین الاقوامی اداروں سے سیلاب متاثرین کیلئے امداد کی اپیل 
  • قائم مقام صدرکی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی اقدامات کی اپیل
  • امیر مقام کا پروفیسر عبد الغنی بٹ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار
  • قائم مقام صدر کی مخیر حضرات اور عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی فوری مدد کی اپیل
  • قائم مقام صدر کی بین الاقوامی اداروں سے سیلاب متاثرین کیلئے امداد کی اپیل
  • قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی سیلاب متاثرین کے لیے عالمی اداروں سے امداد کی اپیل
  • ’’امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے‘‘ وزیراعظم کا امیرِ قطر سے ملاقات میں اظہارِ یکجہتی
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
  • سنگین جنگی جرائم پر اسرائیل سے بازپرس کی جانی چاہیے اور سخت ایکشن لیا جائے