عمران خان کی ملاقاتوں کے حوالے سے تحریری فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل میں ملاقاتوں کے حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کر دیا فیصلہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس اعظم خان کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق سلمان اکرم راجہ نے بیانِ حلفی دیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کر کے آنے والے جیل کے باہر میڈیا ٹاک نہیں کریں گے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بانی ٹی آئی سے منگل اور جمعرات 2 روز 45، 45 منٹ کی ملاقاتیں کرانے کا حکم بحال کر دیا گیا ہے،انٹرا کورٹ میں پہلے سے طے شدہ ایس او پیز پر فریقین عمل کریں گے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق انٹرا کورٹ اپیل میں منگل اور جمعرات کو 45، 45 منٹ کی ملاقات ہو گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام ا باد
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، یہ کس نوعیت کا کیس ہے جس میں جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ملزم کے 3 ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کر رہا، جسٹس ہاشم نے کہا کہ زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کر رہا ؟۔ بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سارک کے سابق سیکرٹری جنرل نعیم الحسن کا ٹورنٹو میں انتقال