غزہ:  فلسطین کی مزاحمتی عسکری جماعت حماس نے اسرائیلی حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں طاقت کے استعمال اور فضائی حملے جاری رکھے تو یرغمالیوں کی بازیابی بے معنی ہو جائے گی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق حماس کے ترجمان نے  کہا ہے کہ “ہم قیدیوں کو زندہ رکھنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں، لیکن اسرائیلی بمباری ان کی زندگیوں کو شدید خطرے میں ڈال رہی ہے۔”

حماس نے خبردار کیا کہ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے یرغمالیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں اور اگر اسرائیل نے فوجی طاقت سے بازیابی کی کوشش کی تو نتائج سنگین ہو سکتے ہیں۔

خیال رہےکہ گزشتہ ہفتے اسرائیل نے شدید فضائی حملے دوبارہ شروع کیے، جس کے بعد زمینی کارروائیاں بھی کی گئیں، جن سے جنوری میں ہونے والی عارضی جنگ بندی کا خاتمہ ہو گیا تھا۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے،  گزشتہ ہفتے سے جاری بمباری میں مزید 830 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

واضح رہےکہ  7 اکتوبر کو حماس کے حملے میں پکڑے گئے 251 یرغمالیوں میں سے 58 اب بھی غزہ میں قید ہیں، اسرائیلی فوج کے مطابق 34 یرغمالی پہلے ہی ہلاک ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ

گزشتہ برس اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات کے حفاظتی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ 

اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" کے مطابق اسرائیل کو یہ نادر موقع اُس وقت ہاتھ آیا جب اپریل 2024 کو ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔

ایران کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک S-300 طرز کا ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔

اسرائیل کے پاس موقع تھا تھا کہ دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے بعد جوہری تنصیبات پر بآسانی حملہ کرکے اسے تباہ کردیتا۔

تاہم اسرائیل نے صرف دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے پر اکتفا کیا اور جوہری تنصیبات کو چھوڑ دیا۔

اس دوران اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت نے بند دروازوں کے پیچھے تین اہم اجلاس کیے۔

ان میں اس بات پر غور کیا گیا کہ اب ہم ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور یہ نادر موقع ہے۔

عین ممکن تھا کہ اسرائیلی قیادت ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دیدی لیکن امریکا نے مداخلت کی اور حملہ رکوادیا تھا۔

اُس وقت کی امریکی قیادت کا خیال تھا اگر اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو خطے میں ایک خطرناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔

قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ایک سال پیچھے دھکیلنے کے لیے مئی میں حملہ کا منصوبہ بنایا تھا۔

تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی۔

 

متعلقہ مضامین

  • غزہ، مزاحمت کاروں کے حملے میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک، 7 زخمی
  • جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
  • کشمیر: پاکستان کے خلاف بھارتی اقدامات اور اسلام آباد کی جوابی کارروائی کی دھمکی
  • صیہونی فوج کے غزہ پر سفاکانہ حملے جاری، مزید 32 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کا خونی کھیل جاری،وحشیانہ بمباری سے مزید 28 فلسطینی شہید
  • لبنان: اسرائیلی ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کے رہنما شہید
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
  • اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟
  • غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
  • غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے نئے حملے ، گھر دھماکوں سے تباہ ، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ